مچھر مار ادویات کے بغیر مچھروں کی نسل کُشی

دنیا بھر میں بیماریاں پیدا کرنے والے حشرات کو عموماً کیڑے مار اددیات {Pesticides}سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ لیکن اس طریق میں ایک مشکل یہ پیش آتی ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ حشرات، کیڑے مار ادویات کے خلاف قوت ِمدافعت پیدا کر لیتے ہیں اور زہر ان پر اثر نہیں کرتے۔ مچھروں میں اس مسئلہ کے پیشِ نظر سائنسدانوں نے مچھر مار ادویات کے استعمال کے بغیر مچھر مارنے کا ایک طریقہ ایجاد کر لیا ہے۔ یہ طریقہ کچھ یوں ہے کہ نَر مچھروں کے جینز {genes}میں ایک خاص تبدیلی کر دی جاتی ہے جس کہ نتیجہ میں ان کے تمام بچے یا تو انڈے سے نکلنے سے پہلے ہی مر جاتے ہیں اور یا ان مچھروں کے مادہ بچے مر جاتے ہیں اور ان کی نسل آگے نہیں بڑھ پاتی۔ یوں مچھروں کی نسل کشی بغیر مچھرمار ادویات کے ممکن ہوتی ہے۔

چار سیکنڈز سے کم وقت میں100Km/h رفتار

چینی کمپنی leapmotor نے بجلی پر چلنے والی گاڑی سی 01 متعارف کرائی ہے جس کے بارے دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ صرف 4 سیکنڈز سے بھی کم وقت میں 100کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار پکڑ سکتی ہے۔ C01 نامی برقی گاڑی کو متعارف کرانے کا مقصد چین میں ٹیسلا(Tesla) کے ماڈل ایس کا مقابلہ کرنا بھی ہے۔ لیپ موٹر چند سال سے اس شعبے میں قدم جمانے کی کوشش کررہی ہے اور اس کی تیار کردہ نئی گاڑی کے انجن کی طاقت 542 ہارس پاور ہے۔

جھوٹے کیلے

دنیا میں خوراک کی بڑھتی ضروریات اور تیزی سے رونما ہوتی ماحولیاتی تبدیلیوں کے پیشِ نظر دنیا میں متبادل خوراک کی دریافت پر تحقیق تیز کر دی گئی ہے۔ تاکہ توانائی کے معروف ذرائع مثلاً گندم وغیرہ کی متبادل خوراک مہیا کی جا سکے۔ اس سلسلہ میں Enset یا false banana نامی ایک پھل پر خاص توجہ دی جا رہی ہے جو دیکھنے میں تو بالکل کیلے جیسا ہے لیکن براہ راست کھایا نہیں جا سکتا۔ بلکہ اس کا خمیر اٹھانے کے بعد اس کی بریڈ بنائی جا سکتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق یہ کیلا نما پھل 100 ملین افراد کی غذائی ضروریات پوری کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

منکی پوکس (Monkeypox)

برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے مطابق ایک نایاب وائرل انفیکشن ہے جو اثرات کے اعتبار سے عام طور پر ہلکا ہوتا ہے اور اس سے زیادہ تر لوگ چند ہفتوں میں ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ ابتدائی علامات میں بخار، سر درد، سوجن، کمر اور پٹھوں میں درد شامل ہیں۔ ایک بار جب بخار جاتا رہتا ہے تو جسم پر دانے آ سکتے ہیں جو اکثر چہرے پر شروع ہوتے ہیں، پھر جسم کے دوسرے حصوں، عام طور پر ہاتھوں کی ہتھیلیوں اور پاؤں کے تلوے تک پھیل جاتے ہیں۔

وائرس انسانوں میں آسانی سے نہیں پھیلتا۔ جب کوئی متاثرہ شخص کے ساتھ قریبی رابطے میں ہوتا ہے تو اس میں منکی پوکس پھیل سکتا ہے۔ یہ وائرس ٹوٹی اور پھٹی ہوئی جلد، سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوسکتا ہے۔ اس کے بڑے پیمانے پر پھیلاؤ کے حوالے سے خطرہ بہت کم بتایا جاتا ہے۔ منکی پوکس کے لیے کوئی مخصوص ویکسین تو موجود نہیں لیکن چیچک کا ٹیکہ 85فیصد تک تحفظ فراہم کرتا ہے کیونکہ دونوں وائرس کافی ایک جیسے ہیں۔

اس وائرس کی شناخت سب سے پہلے ایک بندر میں کی گئی تھی۔ اب تک منکی پوکس کے 100 سے زیادہ متاثرین سامنے آچکے ہیں جن کی جلد پر دانے نکلتے ہیں اور انھیں بخار کی شکایت ہوتی ہے۔ یورپ، امریکہ اور آسٹریلیا میں اس کے متاثرین کی تشخیص ہوئی ہے۔

(مرتبّہ: مکرم زاہد ندیم بھٹی صاحب)

متعلقہ مضمون

  • جلسہ سالانہ کی اہمیت

  • جماعتِ احمدیہ جرمنی کے ایک جفا کش دیرینہ خادم

  • جرمنی میں رہتے ہوئے سوئٹزرلینڈ میں کام کے مواقع