سيّدنا حضرت خليفةالمسيح الثانيؓ اپنے دورِخلافت کے دوران دو بار يورپ تشريف لائے۔ پہلے سفرِ يورپ (1924ء) کےدوران حضورؓ نے 19؍اکتوبر 1924ء کو مسجد فضل لندن کا سنگِ بنياد رکھنے کے ساتھ 23 ستمبر 1924ء کو ويمبلے کانفرنس ميں بھي شرکت فرمائي تھی۔ اِس ميں حضورؓ کے تفصیلی مضمون ’’احمدیت یعنی حقیقی اسلام‘‘ کا خلاصہ بعنوان ’’مجمع البحرین‘‘ حضرت چوہدري ظفراللہ خان صاحبؓ نے پڑھ کر سنايا۔ اس سفر ميں حضورؓ جرمني تشریف نہيں لائے تھے۔
(تاریخ احمدیت جلد 4 صفحہ 429)
دوسري بار حضرت خليفةالمسيح الثانيؓ 1955ء ميں يورپ تشريف لائے تو حضور نے انگلستان کے علاوہ جرمني، آسٹريا، سوئٹزرلينڈ اور ہالينڈ کي سرزمين کو بھی اپنےقدوم میمنت لزوم سے سرفراز فرمايا۔ اس سفر کا محرّک احباب جماعت کي يہ استدعا تھي کہ حضورؓ علاج کے ليے امريکہ تشريف لے جائيں۔ اس غرض کے لئے ايک معقول رقم بھي جماعت نے حضور کي خدمت ميں تحفةً پيش کي۔ احباب جماعت کی اس استدعا پر مجلس مشاورت میں مشورہ کے بعد حضور نے استخارہ فرمايا اور رضائےالٰہي پاکر حضور نے يورپ تشریف لانے کا فيصلہ فرمايا۔
یاد رہے کہ 1954ء میں حضورؓ پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا اور آلۂ قتل خنجر کی نوک ٹوٹ کر حضورؓ کی گردن میں رہ گئی تھی جس کی وجہ سے حضورؓ کی صحت متأثر ہونے کا خطرہ تھا۔ چنانچہ اس دورہ کي غرض تبليغِ اسلام کے ساتھ ساتھ حضور پر ہونے والے قاتلانہ حملہ کے باقي ماندہ اثرات پر يورپ کے ماہرين طب سے مشورہ کرنا بھي شامل تھا مگر حضورؓ کا اصل مقصد بہرحال تبليغِ اسلام ہی تھا جیسا کہ اس سفر سے واپسی پر حضورؓ نے اس دورہ کا مقصد بتاتے ہوئے فرمايا تھا:
حضرت مسیح موعود نے غالباً 1904ء يا 1905ء ميں کہا تھا کہ ؏ آ رہا ہے اس طرف احرارِ يورپ کا مزاج۔ يہ وہ زمانہ تھا جب دنيا کے کسي انسان کے واہمہ اور خيال ميں بھي تبليغ اسلام نہيں تھي۔ حضرت مسيح موعودؑ نے اس وقت کچھ اشتہار لکھ کر بھيجے اور بعض نے وہ اشتہار پڑھے بھي۔ ليکن اس سے زيادہ اُس وقت کوئي تبليغ نہيں تھي۔ بعد ميں ہمارے مشن بيروني ممالک ميں قائم ہوئے اور کچھ لوگوں نے اسلام قبول کيا مگر يہ بات بھي ايسے ہي تھي جيسے پہاڑ کھودنے کے ليے ہتھوڑا مارا جاتا ہے۔ ہتھوڑا مارنے سے دو تين انچ پہاڑ تو کھد سکتا ہے مگر ہم يہ نہيں کہہ سکتے کہ پہاڑ کھودا گيا ہے۔ بےشک ہم اس بات پر خوش ہوسکتے ہيں کہ پہاڑ کھودنے کا کام شروع ہوگيا ہے مگر ہم يہ نہيں کہہ سکتے کہ وہ کھودا بھي گيا ہے۔ ليکن اس سفر ميں مَيں نے اللہ تعاليٰ کا يہ عجيب نشان ديکھا کہ يورپ کے بعض اچھے تعليم يافتہ اور اعليٰ طبقہ کے لوگوں ميں وہي باتيں جو پہلے اسلام کے خلاف سمجھي جاتي تھيں اب اس کي صداقت کا ثبوت سمجھي جانے لگي ہيں۔ (خطبات محمود جلد36 صفحہ121)
اسی ضمن میں حضورؓ مزید فرماتے ہیں:
اللہ تعالیٰ نے ان ملکوں ميں اسلام کي طرف رغبت پيدا کر دي ہے اب ہميں ان کي اس رغبت سے فائدہ اٹھانا چاہيے۔ حقيقت يہ ہے کہ فصل تو تيار ہے صرف اس کے کاٹنے والے چاہييں۔ اگرتم اس فصل کے کاٹنے والے بن جاؤ تو تم ديکھو گے کہ سارا يورپ ايک دن اسلام کي آغوش ميں آ جائے گا۔ اس وقت مشکل يہ ہے کہ غلّہ کو سنبھالنے والا کوئي نہيں۔ مگر بہرحال اللہ تعالیٰ نے يہ غلّہ تمہارے ليے ہي رکھا ہوا ہے اور تم ہي اس فصل کے کاٹنے والے ہو۔ جو مسائل حضرت مسیح موعودؑ نے اپني کتب ميں پيش کيے تھے آج يورپين دنيا انہي مسائل کي طرف آ رہي ہے اور وہ اسلام کي فوقيت اور اس کي برتري کو تسليم کر رہي ہے۔ (خطبات محمود جلد36 صفحہ 129)
حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ اس دوسرے سفرِیورپ کے لیے مع افرادِ قافلہ 23 مارچ 1955ء کو ربوہ سے روانہ ہوئے اور يورپ ميں پانچ ماہ قيام فرمانے کے بعد 26؍اگست 1955ء کو لندن سے سوئٹزرلینڈ تشریف لائے اور وہاں سے عازمِ سفر ہوکر 5؍ستمبر کو بخيريت واپس کراچي پہنچ گئے۔ اس سفر کے دوران حضورؓ دو بار جرمني بھی تشريف لائے۔ پہلي بار حضورؓ نے 15؍جون سے 18 جون تک اور پھر دوسري بار 25؍جون سے 29 جون تک جرمني ميں قيام فرمايا۔ (الفضل 15جولائي 1955ء)
حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ کے اس دورہ کي تفصيل حضورؓ کے ساتھ تشریف لائے ہوئے صاحبزادہ ڈاکٹر مرزا منور احمد صاحب اور مبلغ جرمني مکرم چودھري عبداللطيف صاحب تحرير کرتے رہےجو روزنامہ الفضل ربوہ ميں شائع شدہ ہے۔ زیرِنظر مضمون ان دو بزرگان کی مرتّبہ رپورٹس کے علاوہ حضورؓ کے خطبات، ریویو آف ریلیجنز، ہمبرگ آرکائیو اور مقامی جرمن اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں کا مرقّع ہے جو یکجائی طور پر پہلی مرتبہ شائع ہو رہا ہے۔

متعلقہ مضمون

  • جلسہ سالانہ کی اہمیت

  • پرواز بلند ہے جس کے تخیل کی

  • جلسہ سالانہ برطانیہ 2024ء