اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں کے بارہ میں فرماتا ہے:

اِنَّا لَنَنۡصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا وَیَوۡمَ یَقُوۡمُ الۡاَشۡہَادُ۔

(المومن:52)

اس آیت کریمہ کا ترجمہ سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود نے یوں فرمایا ہے۔ ’’ہمارا قانون قدرت یہی ہے کہ ہم اپنے پیغمبروں اور ایمانداروں کو دنیاا ور آخرت میں مدد دیا کرتے ہیں ‘‘۔ (براہین احمدیہ چہار حصص۔ روحانی خزائن جلد1 صفحہ 250 حاشیہ نمبر11) نیز اس کی وضاحت میں فرماتے ہیں:

اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ لَنَنۡصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا۔ ایک یقینی اور حتمی وعدہ ہے۔ مَیں کہتا ہوں کہ بھلا اگر خدا کسی کے دل میں مدد کا خیال نہ ڈالے تو کوئی کیونکر مدد کر سکتا ہے۔ اصل بات یہی ہے کہ حقیقی معاون و ناصر وہی پاک ذات ہے جس کی شان ہے نِعْمَ الْوَكِیْلُ نِعْمَ الْمَوْلَى وَنِعْمَ النَّصِیْرُ۔

(ریویو آف ریلیجنز جلد3 نمبر 1 جنوری 1904ء صفحہ 8)

اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم کی متعدد آیات میں جہاں اپنے رسولوں کی مدد کے وعدے فرمائے ہیں اور انہیں اپنی تائید و نصرت اور فتوحات کی یقین دہانی کروائی ہے وہاں بہت سے واقعات بھی بیان فرمائے ہیں جوان وعدوں کے پورا ہونے کے ناقابلِ تردید ثبوت ہیں۔ اسی الٰہی سنّت کے مطابق اس زمانہ میں سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود کو بھی اللہ تعالیٰ نے ایک عظیم الشان بشارت دیتے ہوئے الہاماً فرمایا:

یَنْصُرُکَ رِجَالٌ نُّوْحِیْ اِلَیْھِمْ مِّنَ السَّمَآءِ یعنی تیری مدد وہ لوگ کریں گے جن کے دلوں میں ہم الہام کریں گے۔

(اشتہار 5 نومبر 1907ء۔ الحکم 10 نومبر 1907ء صفحہ 5)

حضور اس الٰہی تائید و نصرت کی پہچان بتاتے ہوئے فرماتے ہیں:

’’یاد رَکھو محض الہام جب تک فعلی شہادت نہ ہو ہرگز کسی کام کا نہیں۔ دیکھو! جب کفار کی طرف سے اعتراض ہوا لَسْتَ مُرْسَلاً تو جواب دیا گیا کَفٰی بِاللّٰہِ شَہِیۡدًۢا بَیۡنِیۡ وَبَیۡنَکُمۡ (الرعد:44) یعنی عنقریب خداتعالیٰ کی فعلی شہادت میری صداقت کو ثابت کر دے گی۔ پس الہام کے ساتھ فعلی شہادت بھی چاہئے‘‘۔

(ملفوظات جلد 9 صفحہ 160)

جب ہم تاریخ احمدیت پر نظر ڈالتے ہیں تو ہزاروں ایسے واقعات موجود ہیں جو اس بات کی فعلی شہادت ہیں کہ آپ اپنے دعاوی میں سچے اور صادق ہیں۔ نصرت الٰہی کے ایسے بے شمار واقعات کے ظاہر ہونے کا سلسلہ حضور کی زندگی کے بعد آپؑ کے خلفائے کرام کے ادوار میں جاری رہا اورآج تک جاری ہے۔ان میں مالی نصرت بھی شامل ہے، تبلیغ کے ذریعہ افرادی نصرت بھی شامل ہے۔ اس مضمون میں خصوصیت کے ساتھ خلافت خامسہ کے عہد سعادت کے حوالہ سے ایسے واقعات بیان کئے جانے مقصود ہیں جن میں احمدی مرد و خواتین کو اللہ تعالیٰ نے قبل از وقت ایسے خواب یا نظارے دکھا دئے اور واضح اشارے دئیے کہ سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کو اللہ تعالیٰ اس مسند پر متمکن فرمائے گا۔ ان رؤیائے صالحہ سے جہاں خلافت پر ایمان و ایقان میں اضافہ ہوتا ہے وہاں یہ صداقت بھی روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ خلیفہ خدا بناتا ہے۔ ایسے واقعات کی تعداد تو ہزاروں میں ہے تاہم ان میں سے چند ایک بطور نمونہ درج ذیل ہیں، یہ واقعات نظارت اصلاح و ارشاد مرکزیہ ربوہ پاکستان کی طرف سے شائع کردہ تصنیف ” جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارے میں الہامات، کشو ف و رؤیا اور الہٰی اشارے“سے لئے گئے ہیں۔

1۔ تعلیم الاسلام کالج کے سابق پروفیسر مکرم سعیداللہ خان صاحب کا بیان ہے کہ جب حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب پیدا ہوئے میں کالج میں پروفیسر تھا اور ہوسٹل میں وارڈن بھی تھا۔ پروفیسر بشارت الرحمٰن صاحب جو بزرگ تھے کالج آئے۔ مَیں ہوسٹل کے باہر کھڑا ہوا تھا مجھے مخاطب ہو کر کہنے لگے سعیداللہ خان میں تو کالج پڑھانے آیا تھا مگر یہاں آ کر چھٹی ہوگئی ہے اور ساتھ ہی کہا کہ میں نے آج رات کو خواب دیکھی کہ آج جو حضرت صاحب کے خاندان میں بچہ پیدا ہوا ہے وہ اگلی صدی کا مجدد ہے۔ میں نے یہ بات مرزا خورشید احمد صاحب کو بتا دی تھی۔ (صفحہ 485)

2۔ مکرم عامر محمود صاحب ولد عبدالرشید احمد پشین بلوچستان اپنی ایک خواب بیان کرتے ہوئے تحریر کرتے ہیں کہ2001ء میں خواب میں دیکھا کہ حضرت مرزا مسرور احمد صاحب اپنے دفتر میں موجود ہیں اور وہاں کافی بھیڑ ہے۔ ایک شخص ایک ٹرے میں کچھ کھانا اس طرح سے اٹھائے ہوئے ہے کہ کہیں بھیڑ میں کھانا نہ گر جائےاور وہ شخص آواز لگا رہا ہے کہ یہ میاں صاحب کی افطاری ہے۔ پھر محترم صاحبزادہ کے دفتر کے باہر والے لان میں ایک چھوٹا سا ٹیبل رکھا جاتا ہے اور ایک کرسی بھی۔ اور وہ کھانا آپ کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے اور ساتھ ہی اعلان کیا جاتا ہے کہ باقی احباب دارالضیافت میں افطاری کریں گے۔ میں نے یہ خواب اپنی والدہ کو سنایا تو انہوں نے کہا کہ مرزا مسرور احمد صاحب ضرور خلافت پر مامور ہوں گے۔ (صفحہ 489)

3۔ مکرم خالد احمد زُفر صاحب دارالصدر شمالی ربوہ بیان کرتے ہیں کہ شاید 1992ء کے لگ بھگ خاکسار نے خواب میں دیکھا کہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابع (رحمہ اللہ) ہاتھ اٹھا کر دعا کر رہے ہیں۔ اچانک ان کا چہرہ محترم صاحبزادہ مرزا منصور احمدصاحب کے چہرہ میں تبدیل ہو گیا ہے۔ لیکن محترم صاحبزادہ کا چہرہ بالکل نوجوان چہرہ ہے۔ حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کی خلافت کی شکل میں یہ خواب پورا ہو گیا، الحمدللہ۔ (صفحہ 493)

4۔ مکرم محمد انور صاحب جرمنی ایک ایمان افروز روایت بیان کرتے ہوئے رقمطراز ہیں کہ خاکسار کو میری والدہ کے ذریعہ علم ہوا کہ حضرت مولانا غلام رسول راجیکی صاحبؓ کو ایک معاملہ فہمی کے لئے حضرت خلیفۃالمسیح الثانی نوراللہ مرقدہ نے ہمارے گاؤں چک 565 گ ب تحصیل جڑانوالہ بھجوایا۔ اس دوران میری نانی جان نے حضرت مولانا سے عرض کی کہ آپ سیّدنا حضرت مسیح موعود کے ساتھ رہے ہیں ہمیں کوئی واقعہ سنائیں تو آپ نے بیان فرمایا کہ ایک دفعہ ہم مسجد مبارک قادیان میں حضرت مسیح موعود کے ساتھ بیٹھے تھے کہ سامنے سے حضرت مرزا شریف احمد صاحب کو آتے دیکھا جو ان دنوں بچے تھے۔ تو حضرت مسیح موعود نے فرمایا کہ وہ دیکھو بادشاہ آ رہا ہے تو مولانا صاحب کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کی کہ وہ تو مرزا شریف احمد ہیں۔ حضرت مسیح موعود نے فرمایا کہ یہ بادشاہ ہوگا اگر یہ نہ ہوا تو اس کا بیٹا ہوگا اور وہ نہ ہوا تو اس کا پوتا ضرور بادشاہ ہوگا۔ (صفحہ 485)

5۔ مکرم مسعود احمد صاحب۔ مٹھی ضلع تھرپارکر سندھ نے بھی اپنی ایک خواب یوں بیان کی کہ آج سے پانچ سال قبل ایک خواب دیکھا جو لکھ کر ایک لفافہ میں بند کرکے رکھ دیا۔ 13،14 اگست 1998ء کی درمیانی رات 11 بجے خواب میں دیکھا کہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ اور مکرم صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب ناظر اعلیٰ ایک میز پر دوسرے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ حضرت خلیفۃالمسیح الرابع (رحمہ اللہ)نے حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کو پین نما کوئی چیز دی اور فرمایا۔” اب یہ لکھا کریں گے‘‘۔ اس کے بعد آنکھ کھل گئی۔ (صفحہ 510)

6۔ مکرم ریاض محمود باجوہ صاحب مربی سلسلہ (حال جرمنی) بیان کرتے ہیں کہ مورخہ 7 مئی 1999ء کی رات خواب میں دیکھا کہ خاکسار مسجد اقصیٰ ربوہ میں موجود ہے اور منبر پر حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب کھڑے ہیں۔ آپ کے سر پر سفید پگڑی ہے اور چہرہ پر بہت نور ہے پگڑی کی سفیدی اور چہرہ مبارک کا نور مجھے بہت نمایاں نظر آتا ہے یہ نظارہ بڑا ایمان افروز اور دلکش تھا بڑا ہی یاد رہنے والا تھا۔ بیداری کے بعد ذہن میں یہ نظارہ تازہ رہا۔ (صفحہ 514)

7۔ مکرم ناصر احمد محمود صاحب مربی سلسلہ گلشن راوی لاہور تحریر کرتے ہیں کہ مَیں حلفاً بیان کرتا ہوں کہ مورخہ 17 ستمبر 1999ء بروز جمعۃالمبارک صبح کے وقت خواب میں دیکھا کہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابع (رحمہ اللہ) ربوہ تشریف لائے ہیں اور جامعہ احمدیہ کا معائنہ کر رہے ہیں۔ جیسے جلسہ سالانہ پر ہوتا ہے۔ آخر پر خدام سے ملاقات کرتے ہیں جامعہ احمدیہ کے اسٹاف روم سے گیلری جو لائبریری کی طرف جاتی ہے اس میں خدام ترتیب سے کھڑے ہیں حضور نے ملاقات شروع کی ہے۔حضور (رحمہ اللہ) کے پیچھے حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب اور آپ کے پیچھے میں کھڑا ہوں۔ نصف سے زائد خدام سے ملاقات کرنے کے بعد حضور خود لائن میں کھڑے ہوگئے اور حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کو ارشاد فرماتے ہیں کہ باقیوں سے آپ بحیثیت خلیفہ ملاقات کریں۔ (صفحہ 518)

مذکورہ خوابوں کے بیان کے بعد یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ سیّدناحضرت ِمسرور کو اللہ تعالیٰ نے خود اپنی قدرتِ ثانیہ کے لئے منتخب فرمایا۔ نیزیہ واقعات حضور انور کو زمانہ طالبعلمی میں دکھائی گئی رؤیا کے پورا ہونے کا واضح ثبوت ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو امتحان کی فکر سے سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود کے اس الہام کے ذریعہ تسلی دی کہ یَنْصُرُکَ رِجَالٌ نُّوْحِیْ اِلَیْھِمْ مِّنَ السَّمَآءِ۔ دراصل یہ اس بات کا واضح اشارہ تھا کہ آئندہ اللہ تعالیٰ جو مقام عطا فرمائے گا اس سے وابستہ ہر امتحان میں اللہ تعالیٰ نہ صرف تائید و نصرت فرمائے گا بلکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی فعلی شہادت سے ثابت کر دیا کہ اس نے خود آپ کو اس منصب پر متمکن فرمایا ہے۔اللہ تعالیٰ آپ کی تائید و نصرت فرماتے ہوئے قافلہ اسلام احمدیت کو ترقیات کی شاہراہوں پر رواں دواں رکھے،آمین۔

(اخبار احمدیہ جرمنی شمارہ مئی 2024ء صفحہ 26)

متعلقہ مضمون

  • جلسہ سالانہ کی اہمیت

  • پرواز بلند ہے جس کے تخیل کی

  • جلسہ سالانہ برطانیہ 2024ء