عَنْ عَبْدِ اللہِ نُجَیٍّ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ سَارَ مَعَ عَلِیٍّ… قَالَ: قَالَ: دَخَلْتُ عَلَی النَّبِیِّﷺ ذَاتَ یَوْمٍ وَعَیْنَاہُ تَفِیضَانِ، قُلْتُ: یَا نَبِیَّ اللہِ! أَغْضَبَکَ أَحَدٌ؟ مَا شَأْنُ عَیْنَیْکَ تَفِیضَانِ؟ قَالَ: بَلْ قَامَ مِنْ عِنْدِی جِبْرِیلُ قَبْلُ، فَحَدَّثَنِی أَنَّ الْحُسَیْنَ یُقْتَلُ بِشَطِّ الْفُرَاتِ۔

 

عبداللہ بن نجی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ سیّدنا علی  کے ساتھ چل رہے تھے…تو انہوں (یعنی حضرت علیؓ) نے کہا: میں ایک دن نبی کریمﷺ کے پاس گیا، اس حال میں کہ آپ کی آنکھیں اشک بار تھیں۔ مَیں نے کہا: اے اللہ کے نبی! کسی نے آپ کو غصہ دلایا ہے؟ آپ کی آنکھیں کیوں آنسو بہار ہی ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: آپ کی آمد سے قبل جبریل امین میرے پاس سے اٹھ کرگئے ہیں، انہوں نے مجھے خبر دی ہے کہ حسین کو دریائے فرات کے کنارے قتل کر دیا جائے گا۔

(مسند احمد، حدیث نمبر 12419)

متعلقہ مضمون

  • روز قیامت اللہ تعالیٰ فرمائے گا

  • حکمت کی بات مومن

  • وہ آل محمدﷺ کے لیے مضبوطی کا ذریعہ ہوگا

  • قال النبیﷺ