خدائے رحيم و کريم بزرگ و برتر نے جو ہرچيز پر قادر ہے (جَلَّ شَانُہٗ وَعَزَّ اِسْمُہٗ) مجھ کو اپنے الہام سے مخاطب کرکے فرماياکہ مَيں تجھے ايک رحمت کا نشان ديتاہوں اسي کے موافق جو تو نے مجھ سے مانگا۔ سو مَيں نے تيري تضرّعات کو سنا اور تيري دعاؤں کو اپني رحمت سے بپايۂ قبوليت جگہ دي اور تيرے سفر کو (جو ہوشيارپور اور لودھيانہ کا سفر ہے) تيرے لئے مبارک کر ديا۔ سو قدرت اور رحمت اور قربت کا نشان تجھے ديا جاتا ہے۔ فضل اور احسان کا نشان تجھے عطا ہوتا ہے اور فتح اور ظفرکي کليد تجھے ملتي ہے۔ اے مظفر تجھ پر سلام! خدا نے يہ کہا تا وہ جو زندگي کے خواہاں ہيں موت کے پنجے سے نجات پاويں اور وہ جو قبروں ميں دبے پڑے ہيں باہر آويں۔ اور تا دينِ اسلام کا شرف اور کلام اللہ کا مرتبہ لوگوں پر ظاہر ہو اور تا حق اپني تمام برکتوں کے ساتھ آ جائے اور باطل اپني تمام نحوستوں کے ساتھ بھاگ جائے۔ اور تا لوگ سمجھيں کہ مَيں قادر ہوں جو چاہتا ہوں سو کرتا ہوں۔ اور تا وہ يقين لائيں کہ مَيں تيرے ساتھ ہوں۔ اور تا انہيں جو خدا کے وجود پر ايمان نہيں لاتے اور خدا اور خدا کے دين اور اس کي کتاب اور اس کے پاک رسول محمد مصطفيؐ کو انکار اور تکذيب کي نگاہ سے ديکھتے ہيں، ايک کھلي نشاني ملے اور مجرموں کي راہ ظاہر ہو جائے۔

تجھے بشارت ہوکہ ايک وجيہ اور پاک لڑکا تجھے ديا جائے گا۔ ايک زکي غلام (لڑکا)تجھے ملے گا۔وہ لڑکا تيرے ہي تخم سے تيري ہي ذرّيت ونسل ہوگا۔ خوبصورت پاک لڑکا تمہارا مہمان آتا ہے۔ اس کا نام عنموائيل اور بشير بھي ہے۔اس کو مقدس روح دي گئي ہے اور وہ رِجس سے پاک ہے۔اور وہ نوراللہ ہے۔ مبارک وہ جو آسمان سے آتا ہے۔اُس کے ساتھ فضل ہے جو اس کے آنے کے ساتھ آئے گا۔ وہ صاحب شکوہ اور عظمت اور دولت ہوگا۔ وہ دنيا ميں آئے گا اور اپنے مسيحي نفس اور روح الحق کي برکت سے بہتوں کو بيماريوں سے صاف کرے گا۔ وہ کلمة اللہ ہے کيونکہ خدا کي رحمت وغيوري نے اسے کلمہ تمجيد سے بھيجا ہے۔ وہ سخت ذہين و فہيم ہوگا اور دل کا حليم اور علوم ظاہري و باطني سے پُر کيا جائے گا۔ اور وہ تين کو چار کرنے والا ہوگا (اس کے معني سمجھ ميں نہيں آئے )۔دو شنبہ ہے مبارک دو شنبہ۔فرزند دلبند گرامي ارجمند

مَظْہَرُ الْاَوَّلِ وَالْاٰخِرِ۔ مَظْہَرُ الْحَقِّ وَالْعَلَاء کَاَنَّ اللہَ نَزَلَ مِنَ السَّمَاءِ۔

جس کا نزول بہت مبارک اور جلال الٰہي کے ظہور کا موجب ہوگا۔ نور آتا ہے نور جس کو خدا نے اپني رضا مندي کے عطر سے ممسوح کيا۔ ہم اس ميں اپني روح ڈاليں گے اور خدا کا سايہ اس کے سر پر ہوگا۔ وہ جلد جلد بڑھے گا اور اسيروں کي رَستگاري کا موجب ہوگا۔ اور زمين کے کناروں تک شہرت پائے گا۔ اور قوميں اس سے برکت پائيں گي۔ تب وہ اپنے نفسي نقطہ آسمان کي طرف اٹھايا جائے گا۔ وَکَانَ اَمْرًا مَقْضِيًّا

(اشتہار 20؍فروري 1886ء)

 

متعلقہ مضمون

  • جلسہ سالانہ کےمیزبانوں اور مہمانوں کے لیے زرّیں نصائح

  • ہیں رموز و سِرّ جہاں کیا

  • قربانی وہی ہے جسے خداتعالیٰ قبول کرے

  • عہدِ خلافت خامسہ میں الٰہی تائید و نصرت