محترم ڈاکٹرمیاں ظہیر الدین منصور احمد صاحب مؤرخہ 10 مارچ 2024ء کو طویل علالت کے بعد امریکہ میں وفات پا گئے، اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم صاحبزادی امةالرشید بیگم اور میاں عبدالرحیم احمد صاحب کے بیٹے تھے۔ ننھیال کی طرف سے آپ حضرت مسیح موعود اور حضرت حکیم مولوی نورالدین صاحب خلیفةالمسیح الاوّل کے پڑنواسے اور حضرت مصلح موعودؓ کے نواسے تھے۔ ددھیال کی طرف سےحضرت پروفیسر علی احمد صاحب صحابی حضرت مسیح موعود کے پوتے تھے۔ وفات کے وقت آپ کی عمر قریباً 71 برس تھی۔

آپ نے ابتدائی تعلیم تعلیم الاسلام سکول و کالج ربوہ سے حاصل کی بعد ازاں میڈیکل کی ڈگری حاصل کی اور اس کے بعد فوج میں بھی کام کرتے رہے۔ پھر ربوہ میں اپنا کلینک کھولا اور ارد گرد کے غریبوں کی مدد کرتے رہے۔ لوگوں نے ان کے کلینک سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ خدام الاحمدیہ اور انصاراللہ میں بھی ان کو مہتمم اور قائد کے طور پر خدمات کی توفیق ملتی رہی۔ جب سے امریکہ میں گئے ہیں وہاں ان کو نیشنل سیکرٹری تعلیم القرآن کی خدمت ملی۔

خلافت سے بھی ان کا بے مثال تعلق تھا۔ اطاعت اور عشق کا تعلق تھا۔ خلیفہ وقت کی خدمت میں ہمیشہ دعا کے لیے لکھتے رہتے تھے۔ ہر کام سےپہلے دعا کے لیے کہتے تھے۔ جب بھی خلیفہ وقت کی طرف سے کوئی کام سپرد ہوتا اسے پوری محنت اور ذمہ داری سے سر انجام دینے میں دن رات ایک کردیتے۔

آپ کو قرآن کریم سے بے پناہ محبت تھی اور تلاوت کا بہت اہتمام کرتے تھے۔ کار میں بھی اور سفر کے دوران یا خود تلاوت کرتے یا کوئی ساتھ ہوتا تو بچوں سے کہتے تلاوت کرو اور مجھے سناؤ۔ایک لمبے عرصہ تک آپ جماعت امریکہ کے نیشنل سیکرٹری تعلیم القرآن رہے، اس دوران آپ نے بڑی محنت اور لگن سے کام کیا ہے۔ اس سلسلہ میں یہ واقعہ قابل ذکر ہے کہ ایک بار بچپن میں میاں صاحب اپنی والدہ محترمہ صاحبزادی سیّدہ امۃالرشید صاحبہ مرحومہ کے ساتھ اپنے نانا حضرت مصلح موعود خلیفۃ المسیح الثانی سے ملنے گئے تو آپؓ نے فرمایا:

’’یہ لڑکا بڑا ہو کر ڈاکٹر بنے گا اور اپنے پڑنانا حضرت مولوی نور الدین صاحبؓ کی طرح قرآن کی تعلیم دے گا‘‘۔

(الفضل انٹرنیشنل مؤرخہ 21؍ اگست 2020ء صفحہ 14)

بچوں کو ہمیشہ نصیحت کرتے کہ سوچ مثبت رکھنی چاہیے،اللہ پر یقین رکھو، حسنِ ظن لوگوں پر کیا کرو اور عاجزی کا مظاہرہ کرو۔ غلطیوں کو تسلیم کر لو۔ بڑی نرم زبان تھی اور بڑی مہربان فطرت تھی۔مریضوں کی بڑی خدمت کرنے والے، ان کا خیال رکھنے والے، علاج کے علاوہ اپنی جیب سے ان کو دوائیاں خریدنے کے لیے پیسے بھی دے دیا کرتے تھے۔ حضرت خلیفۃالمسیح الخامس نے مرحوم کا ذکر خیر ان الفاظ میں فرمایا:

’’یہ میرے خالہ زاد بھی تھے۔ غریب پروری اور مہمان نوازی میں خاص طور پہ مَیں نے ان کے گھر جا کے بھی دیکھا ہے۔ جلسے کے دنوں میں بھی ان کی والدہ اور ان کے والد دونوں کا مہمان نوازی بہت خاص وصف تھا۔ میاں بیوی نیک ہوں تبھی آگے بچوں پہ بھی نیکی کا اثر ہوتا ہے۔ جلسے کے دنوں میں اپنا گھر خالی کر دیتے تھے اور خود باہر ٹینٹ لگا کے رہا کرتے تھے اور سارا گھر مہمانوں سے بھرا ہوتا تھا تو یہی نیک فطرت ان میں بھی آئی ہے“۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ 22 مارچ2024ء)

ادارہ اخبار احمدیہ جرمنی خاندان حضرت مسیح موعود کے اس وجود کی جدائی پر سیّدنا حضرت امیرالمومنین اور مرحوم کے جملہ افراد خاندان سے دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہے اور دعا کرتا ہے کہ اللہ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور آپ کے بچوں کو آپ کا قائمقام بنائے، آمین۔

(اخبار احمدیہ جرمنی اپریل 2024ء صفحہ48)

متعلقہ مضمون

  • مکرم صلاح الدین قمر صاحب کاذکرِ خیر

  • مکرم کنور ادریس صاحب مرحوم کا ذکر خیر

  • میرے پیارے والدین

  • محترم ڈاکٹر محمدجلال شمس صاحب مرحوم مبلغ سلسلہ عالیہ احمدیہ کا ذکر خیر