معروف مبلغ سلسلہ محترم ڈاکٹر مولانا محمدجلال شمس صاحب حال یوکے مؤرخہ 19 دسمبر2023ء کو کچھ عرصہ بیمار رہنے کے بعد بعمر 79 سال اپنے مالکِ حقیقی سے جا ملے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔

مرحوم 4 دسمبر 1944ء کو رائے محمد امیر صاحب سیکرٹری تبلیغ جماعت احمدیہ بھاکا بھٹیاں کے ہاں پیدا ہوئے۔ جنہیں 1928ء میں بمقام شاہ مسکین منعقد ہونے والے جلسہ سیرت النبیﷺکے موقع پر مکرم سیّد لال شاہ صاحب کے ذریعہ حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ کے دستِ مبارک پر بیعت کرنے کی توفیق ملی۔ آپ کے والد محترم کی وفات کے بعد آپ کی والدہ کی شادی محترم صوفی نذیر احمد صاحب کے ساتھ ہوئی جو محمد آباد اسٹیٹ سندھ میں بسلسلہ روزگار مقیم تھے۔ چنانچہ مرحوم ڈاکٹر صاحب نے ابتدائی تعلیم وہیں حاصل کی۔ 1959ء میں آپ ربوہ چلے آئے اور تعلیم الاسلام ہائی سکول کی آٹھویں کلاس میں داخل ہوئے۔ دوسال بعد آپ جامعہ احمدیہ ربوہ میں داخل ہوئے اور 1969ء میں شاہد کی ڈگری حاصل کرکے میدان عمل میں قدم رکھا۔ جامعہ کی پڑھائی کے دوران ہی میٹرک، ایف اے اور مولوی فاضل (بورڈ میں سیکنڈ پوزیشن میں) کے امتحانات پاس کیے۔ جامعہ احمدیہ کے گرانقدر علمی رسالہ ’’مجلۃالجامعہ‘‘  کے ایڈیٹر بھی رہے۔

جامعہ احمدیہ سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد کچھ عرصہ پاکستان کے شہر اوکاڑہ میں مربی سلسلہ رہے پھر آپ کا انتخاب ترکی زبان سیکھنے کے لئے ہوا چنانچہ آپ نے ماڈرن لینگوئج انسٹی ٹیوٹ اسلام آبادسے ترکی زبان کا ڈپلوما حاصل کیا اور پھر مزید تعلیم کے لئے استنبول (ترکی) بھجوائے گئے جہاں سے آپ نے ترکی زبان میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

8 ستمبر 1988ء کو آپ کا تقرر جرمنی میں ہوا جہاں آپ 27 اگست 2007ء تک رہے آ پ نے Gerlingen (12 اگست 1990ء تک)، مہدی آباد (6 اپریل 1995ء تک)، ہمبرگ (1998ءتک)، کولون (19 جولائی 1998ء تک) اور میونسٹر (6 جولائی 2006ء تک) میں بطور مربی سلسلہ خدمات سرانجام دیں۔ اپنے سپرد جماعتوں کے احباب کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ جرمنی بھر میں ہونے والی ترک احباب کے ساتھ تبلیغی نشستوں میں شرکت کرتے رہے۔ گاہے گاہے مرکز کی ہدایت پر سابق سوویت یونین کی بعض ریاستوں اور ترکی کا دورہ کرکے فریضہ تبلیغ کے ساتھ ساتھ احباب جماعت کی تعلیم و تربیت کا کام کرتے رہے۔ ایسے ہی ایک دورہ کے دوران 2002ء میں کسی شرپسند کی شکایت پر آپ کے خلاف ترکی میں ایک مقدمہ قائم کرکے آپ کو اور دو ترک نو احمدیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ چنانچہ آپ ساڑھے چار ماہ کے لیے ترک جیل میں اسیر راہ مولیٰ بھی رہے۔ جرمنی قیام کے دوران حضور انور کی ہدایت پر آپ جماعت احمدیہ آسٹریا کے نگران مربی سلسلہ بھی رہے اور وقفہ وقفہ سے ہفتہ دو ہفتہ کے دورے پر وہاں جایا کرتے تھے۔ 27 اگست 2007ء کو حضرت امیرالمومنین کے ارشاد پر انگلستان چلے گئے اور مرکزی ترکش ڈیسک کے انچارج کی حیثیت سے تا دَمِ واپسیں خدمت کی توفیق پاتے رہے۔ اسی دوران آپ کو ترکی زبان میں ترجمہ قرآنِ کریم از محترم ڈاکٹر عبدالغفّار صاحب پر نظر ثانی کےبعداس کا نیا ایڈیشن شائع کرانے کی توفیق بھی ملی۔ آپ کی شادی1973ء میں محترمہ طاہرہ تسنیم بنت مکرم محمد شریف کھوکھر معلّم وقف جدید سے ہوئی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو تین بیٹیوں اور ایک بیٹے سے نوازا، جو سب شادی شدہ اور صاحب اولاد ہیں۔

حضورانورنے مؤرخہ 28 دسمبر 2023ء کو مکرم ڈاکٹر محمد جلال شمس صاحب کی نماز جنازہ پڑھائی اور اگلے روز خطبہ جمعہ میں ان کے اوصافِ حمیدہ بیان کرتے ہوئے فرمایا: ایک قابل، لائق اور سادہ اور وفادار واقفِ زندگی تھے… کمال درجہ کی ذہانت اور فطانت اور زیرکی سے اللہ تعالیٰ نے ان کو نوازا… علمی شخصیت تھے آپ۔ مطالعہ کتب کا شوق تھا۔ حضرت مسیح موعود اور خلفاء کی کتب اور خطابات کا بہت باریک بینی سے مطالعہ کرتے۔ کتب پر ہی نوٹس لیتے رہتے تھے۔ جماعتی کتب کے علاوہ غیر جماعتی مختلف علوم و فنون کی کتب پڑھنےکا بھی شوق رکھتے تھے۔ بہت نکتہ رَس شخصیت تھے۔ اور دوستوں اور عزیزوں سے علمی گفتگو بھی جب کرتےبڑی باریکی سے نکتے بیان کرتے۔ جہاں مشکل پیش آتی جو ان کو سمجھ نہ آتی تو یہ نہیں تھا کہ کوئی کسی قسم کا تکبر ہو بلکہ جونیئر مربیان سے بھی راہنمائی لیتے تھے۔ زبانیں سیکھنے کی خداداد صلاحیت تھی اور ملکہ حاصل تھا… تقریر و تحریر کا ملکہ بھی بہت اچھا تھا آپ کو… حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد بھی کمال حد تک بجا لاتے تھے۔ رشتہ دار ہوں غیر رشتہ دار ہوں سب سے یکساں محبّت کرنے والے بہت سے لوگوں نے خط لکھے ہیں مجھے۔ ہمدرد اور بےتکلّف وجود تھے۔ ملاقات کے بعد یادوں کے انمٹ نقوش چھوڑ جاتے تھے۔ متوکل علیٰ اللہ انسان تھے۔ غرباء، مساکین اور قابل امداد افراد کی خاموشی سے مدد کرتے تھے۔ خلافت سے بہت پیار اور والہانہ عشق رکھتے تھے۔ سچی خوابیں دیکھنے والے، صاحب رؤیا تھے۔ ذکر الٰہی بہت زیادہ کرنے والے تھے۔

اللہ تعالیٰ مرحوم کے ساتھ غیرمعمولی عفو و مغفرت کا سلوک فرمائے، اپنی رضا کی جنّتوں میں داخل کرے اور اپنے حبیبﷺ کے قدموں میں جگہ عطا فرما کر بلندئ درجات کے سامان کرے اور آپ کی روحانی و جسمانی نسلوں کو آپ کا قائمقام بنائے، آمین ثم آمین۔

متعلقہ مضمون

  • مکرم صلاح الدین قمر صاحب کاذکرِ خیر

  • مکرم کنور ادریس صاحب مرحوم کا ذکر خیر

  • محترم ڈاکٹر میاں ظہیر الدین منصور احمد صاحب

  • میرے پیارے والدین