جلسہ سالانہ 1906ء کے موقع پر 27 دسمبر کے روز ایک بدزبان آریہ نے مسجد اقصیٰ قادیان کے باہر حضرت مسیح موعود اور جماعت احمدیہ کو گالیاں دینی شروع کیں اور دریدہ دہنی اور بدزبانی کی انتہا کر دی۔ اس کا ذکر حضرت مسیح موعود اپنی کتاب ‘‘قادیان کے آریہ اور ہم’’ میں یوں فرماتے ہیں:

’’جب ہم مع اپنی جماعت کے جو دو ہزار کے قریب تھی اپنی جامع مسجد میں نماز میں مشغول تھے… تو عین اس حالت میں کہ جب ہم اپنی اس جامع مسجد میں نماز ادا کررہے تھے ایک ناپاک طبع آریہ برہمن نے گالیاں دینی شروع کیں۔ … اور بار بار ایسے گندے الفاظ سے یاد کیا کہ بہتر ہے کہ ہم اس رسالہ کو اُن کی تفصیل سے پاک رکھیں۔ قریباً ہم دو گھنٹہ تک نماز پڑھتے رہے اور وہ آریہ قوم کا برہمن برابر سخت اور گندے الفاظ کے ساتھ گالیاں دیتا رہا اُس وقت بعض دیہات کے سکھ بھی ہماری کثیر جماعت کو دیکھ رہے تھے اور حیرت کی نظر سے دیکھتے تھے کہ خدا نے ایک دنیا کو جمع کر دیا ہے۔ اور ان لوگوں نے بھی منع کیا مگر وہ ناپاک طبع آریہ باز نہ آیا ‘‘۔

(قادیان کے آریہ اور ہم۔ روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 420،421)

نماز کے بعد سیّدنا حضرت مسیح موعود نے تقریر فرمائی اور اس میں خداتعالیٰ کی عظیم الشان پیشگوئیوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:

’’ جب نماز ہو چکی تو میں نے دیکھا کہ ان گندی گالیوں سے بہت سے دلوں کو بہت رَنج پہنچا تھا۔ تب مَیں نے اُن کی دلجوئی کے لئے اُٹھ کر یہ تقریر کی کہ یہ رنج جو پہنچا ہے اس کو دلوں سے نکال دو۔ خداتعالیٰ دیکھتا ہے وہ ظالم کو آپ سزا دے گا‘‘۔ (صفحہ 421)

آپ نے مزید فرمایا:

’’آج سے چھبیس ستائیس برس پہلے میں کیسی گمنامی کے گوشہ میں پڑا ہوا تھا۔ کیا کوئی بول سکتا ہے کہ اُس وقت یہ رجوعِ خلائق موجود تھا بلکہ ایک انسان بھی میری جماعت میں داخل نہ تھا اور نہ کوئی میرے ملنے کے لیے آتا تھا۔ اور بجز اپنی ملکیت کی قلیل آمدن کے کوئی آمدنی بھی نہیں تھی۔ پھر اُسی زمانہ میں بلکہ اُس سے بھی پہلے جس کو پینتیس35 برس سے بھی کچھ زیادہ عرصہ گزرتا ہے خدا نے مجھے یہ خبر دی کہ‘ہزاروں لاکھوں انسان ہر ایک راہ سے تیرے پاس آویں گے یہاں تک کہ سڑکیں گھس جائیں گی اور ہر ایک راہ سے مال آئے گا۔ اور ہر ایک قوم کے مخالف اپنی تدبیروں سے زور لگائیں گے کہ یہ پیشگوئی وقوع میں نہ آوے مگر وہ اپنی کوششوں میں نامراد رہیں گے’۔ یہ خبر اُسی زمانہ میں میری کتاب براہین احمدیہ میں چھپ کر ہر ایک ملک میں شائع ہوگئی تھی۔

پھر کچھ مدّت کے بعد اس پیشگوئی کا آہستہ آہستہ ظہور شروع ہوا چنانچہ اب میری جماعت میں تین لاکھ سے زیادہ آدمی ہیں۔ اور فتوحات مالی کا یہ حال ہے کہ اب تک کئی لاکھ روپیہ آچکا ہے اور قریباً پندرہ سو روپیہ اور کبھی دو ہزار ماہوار لنگر خانہ پر خرچ ہو جاتا ہے اور مدرسہ وغیرہ کی آمدنی علیحدہ ہے۔ یہ ایک ایسا نشان ہے کہ جس سے قادیان کے ہندوؤں کو فائدہ اُٹھانا چاہیے تھا کیونکہ وہ اس نشان کے اوّل گواہ تھے ‘‘۔ (صفحہ 422،423)

اس پر آریہ کے اخبار ’شبھ چنتک‘نے جنوری 1907ء میں لالہ شرمپت کے حوالہ سے لکھا کہ ہم نے کوئی آسمانی نشان نہیں دیکھا۔ اس پر حضرت مسیح موعود نے ایک کتاب’’قادیان کے آریہ اور ہم‘‘ فروری 1907ء میں تحریر فرمائی اور اس میں دوبارہ ان تمام پیشگوئیوں کا ذکر فرمایا جس کے یہ دونوں ہندو لالہ شرمپت اور لالہ ملاوا مل گواہ تھے۔ آپ نے ان کو قسم دلوائی کہ وہ ان نشانات کا قسم کھا کر انکار کر دیں۔ آپ نے آریہ عقائد کا ذکر کرکے ان کا ردّ بھی تحریر فرمایا اور لیکھرام کے بارے میں عظیم الشان پیشگوئی کا بھی تفصیل سے ذکر فرمایا۔

اس کتاب کے آخر پر وہ معرکہ آراء نظم ہے جس میں اسلام کے محاسن اور حضرت محمدﷺ کا عظیم الشان مقام اور دیگر اَدیان خصوصاً آریہ دھرم کا موازنہ کیا گیا ہے۔ اس نظم کے چند اشعار ذیل میں درج ہیں۔

اسلام سے نہ بھاگو! راہِ ھدیٰ یہی ہے

اے سونے والو جاگو! شمس الضحٰی یہی ہے

اِن آریوں کا پیشہ ہر دم ہے بدزبانی

ویدوں میں آریوں نے شاید پڑھا یہی ہے

وہ پیشوا ہمارا جس سے ہے نُور سارا

نام اُس کا ہے محمد دلبر مرا یہی ہے

وہ آج شاہِ دیں ہے وہ تاجِ مرسلیں ہے

وہ طیّب و اَمیں ہے اُس کی ثنا یہی ہے

(مرتبّہ: محمد انیس دیالگڑھی)

(اخبار احمدیہ جرمنی، شمارہ جنوری 2024ء صفحہ 14)

متعلقہ مضمون

  • روئداد جلسہ دعا

  • کتاب البریہ

  • ہر مخالف کو مقابل پہ بلایا ہم نے

  • الموعود