حضور کی عظیم الشان تصنیف ‘‘حقیقۃ الوحی’’ اپریل 1907ء میں شائع ہوئی۔ جس کا تعارف اخبار احمدیہ جرمنی کے شمارہ اپریل2022ء میں آ چکا ہے۔ اس کتاب کے آخر میں حضور نے ‘‘تتمہ حقیقۃالوحی’’ اور ‘‘ضمیمہ حقیقۃالوحی’’ تحریر فرمایا اور اس تحریر کی وجہ شروع میں یہ بیان فرمائی:
‘‘اس کتاب کے ختم کرنے کے بعد ایسی ضروری باتیں معلوم ہوئیں جن کا اس کتاب کے ساتھ شامل کرنا کتاب کی تکمیل کے لیے واجبات سے ہے۔ سو ذیل میں وہ امور بیان کئے جاتے ہیں’’۔
چنانچہ وہ ضروری امور اپنے مخالفین و معاندین کے انجام سے متعلق تھے جن میں سے سب سے بڑا نشان ڈاکٹر ڈووی کی ہلاکت کا تھا۔ ڈاکٹر ڈووی کے ساتھ ہونے والے مباہلہ کا آغاز سے انجام تک تفصیل سے بیان فرمایا۔
اس کے بعد حضورؑ نے اپنی صداقت کے مزید الٰہی نشانات درج فرمائے۔ سب سے پہلے ‘چراغ دین جموں والے’ کے مباہلہ کے نشان کا ذکر ہے۔ اس کے بعد حضورؑ نے اپنی قبولیت دعا اور خدائی وعدوں کے ظاہر ہونے کے مزید نشانات بیان فرمائے۔
حضورؑ نے مولوی ثناءاللہ صاحب ایڈیٹر اہلِ حدیث کے اس اعتراض کا جواب بھی دیا کہ حضورؑ کی پیشگوئی تھی کہ سعداللہ لدھیانوی ابتر مرے گا۔ مگر وہ تو ایک لڑکا چھوڑ کر مَرا ہے۔ اس کا جواب حضرت مسیح موعودؑ نے خوب دیا کہ ایک تو یہ لڑکا اس پیشگوئی سے پہلے موجود تھا نیز فرمایا کہ اس کا ہونا نہ ہونا برابر ہے۔ پیشگوئی نے موجودہ لڑکے کو کالعدم قرار دے کر قطع نسل کا وعدہ دیا ہے۔ ایسا ہی ہوا اور سعداللہ لدھیانوی کی نسل آگے نہیں چلی۔ حضورؑ نے اپنے خدا پر توکل اور اپنی دعاؤں پر یقین کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا:
‘‘مَیں سچ سچ کہتا ہوں کہ جب سلسلہ الہامات کا شروع ہوا تو اس زمانہ میں مَیں جوان تھا اور اب مَیں بوڑھا ہوں اور ستر سال کے قریب عمر پہنچ گئی اور اس زمانہ پر قریباً پینتیس سال گزر گئے مگر میرا خدا ایک دن بھی مجھ سے علیحدہ نہیں ہوا۔ اس نے اپنی پیشگوئی کے مطابق ایک دنیا کو میری طرف جھکا دیا’’۔
حضورؑ نے مزید آسمانی نشانات درج فرمائے تا لوگ ہدایت پائیں۔ جن میں وہ شہرۂ عالم واقعہ بھی ہے جو جماعت احمدیہ میں Nothing can be done for Abdul Karim کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
متعدد واقعات درج کرنے کے بعد حضورؑ نے مزید نشانات اور ایک تازہ نشان کے ظاہر ہونے کی پیشگوئی فرمائی اور فرمایا:
خدا فرماتا ہے کہ میں ایک تازہ نشان ظاہر کروں گا جس میں فتح عظیم ہوگی وہ تمام دنیا کے لیے ایک نشان ہوگا(یعنی ظہور اس کا صرف ہندوستان تک محدود نہیں ہوگا) اور خدا کے ہاتھوں سے اور آسمان سے ہوگا…… اب ظاہر ہے کہ ایسا نشان (جو فتح عظیم کا موجب ہے) جو تمام دنیا ایشیا اور امریکہ اور یورپ اور ہندوستان کے لئے ایک کھلا کھلا نشان ہوسکتا ہے وہ یہی ڈوئی کے مرنے کا نشان ہے…… باوجود اِس عزت اور شہرت کے جو امریکہ اور یورپ میں اُس کو حاصل تھی خداتعالیٰ کے فضل سے یہ ہوا کہ میرے مباہلہ کا مضمون اُس کے مقابل پر امریکہ کے بڑے بڑے نامی اخباروں نے جو روزانہ ہیں شائع کردیا اور تمام امریکہ اور یورپ میں مشہور کر دیا اور پھر اس عام اشاعت کے بعد جس ہلاکت اور تباہی کی اُس کی نسبت پیشگوئی میں خبر دی گئی تھی وہ ایسی صفائی سے پوری ہوئی کہ جس سے بڑھ کر اکمل اور اتم طور پر ظہور میں آنا متصور نہیں ہو سکتا۔اُس کی زندگی کے ہر ایک پہلو پر آفت پڑی۔ اُس کا خائن ہونا ثابت ہوا اور وہ شراب کو اپنی تعلیم میں حرام قرار دیتا تھا مگر اُس کا شراب خوار ہونا ثابت ہو گیا۔ اور وہ اُس اپنے آباد کردہ شہر صیحون سے بڑی حسرت کے ساتھ نکالا گیا جس کو اُس نے کئی لاکھ روپیہ خرچ کرکے آباد کیا تھا اور نیز سات کروڑ نقد روپیہ سے جو اس کے قبضہ میں تھا اُس کو جواب دیا گیا۔ اور اُس کی بیوی اور اُس کا بیٹا اس کے دشمن ہوگئے اور اُس کے باپ نے اشتہار دیا کہ وہ ولدالزنا ہے۔ پس اِس طرح پر وہ قوم میں ولدالزنا ثابت ہوا۔ اور یہ دعویٰ کہ میں بیماروں کو معجزہ سے اچھا کرتا ہوں۔ یہ تمام لاف وگزاف اُس کی محض جھوٹی ثابت ہوئی اور ہر ایک ذلّت اُس کو نصیب ہوئی اور آخر کار اُس پر فالج گِرا اور ایک تختہ کی طرح چند آدمی اُس کو اُٹھا کرلے جاتے رہے اور پھر بہت غموں کے باعث پاگل ہوگیا اور حواس بجا نہ رہے۔ اور یہ دعویٰ اُس کا کہ میری ابھی بڑی عمر ہے اور میں روز بروز جوان ہوتا جاتا ہوں اور لوگ بُڈھے ہوتے جاتے ہیں محض فریب ثابت ہوا۔ آخرکار مارچ 1907ء کے پہلے ہفتہ میں ہی بڑی حسرت اور درد اور دکھ کے ساتھ مر گیا۔ اَب ظاہر ہے کہ اس سے بڑھ کر اور کیا معجزہ ہوگا چونکہ میرا ا صل کام کسر صلیب ہے سو اُس کے مرنے سے ایک بڑا حصہ صلیب کا ٹوٹ گیا۔ کیونکہ وہ تمام دنیا سے اول درجہ پر حامیٔ صلیب تھا جو پیغمبر ہونے کا دعویٰ کرتا تھا اور کہتا تھا کہ میری دعا سے تمام مسلمان ہلاک ہوجائیں گے اور اسلام نابود ہو جائے گا اور خانہ کعبہ ویران ہو جائے گا۔ سو خداتعالیٰ نے میرے ہاتھ پر اُس کو ہلاک کیا۔ میں جانتا ہوں کہ اُس کی موت سے پیشگوئی قتل خنزیر والی بڑی صفائی سے پوری ہو گئی۔
غرض یہ تتمہ بھی نشانات الٰہی سے بھرپور ہے۔ اگر کوئی ہدایت کا طالب ہوتو اس کے لیے یہ تتمہ ہی کافی ہے؏
اِک نشاں کافی ہے گر دِل میں ہے خوفِ کردگار

 

(محمد انیس دیالگڑھی)

متعلقہ مضمون

  • روئداد جلسہ دعا

  • کتاب البریہ

  • ہر مخالف کو مقابل پہ بلایا ہم نے

  • الموعود