(يہ تفصيلی مضمون موجودہ و سابق صدران جماعت اوسنابرک کي طرف سے مہيا کي جانے والی معلومات اور مختلف اخبار و رسائل میں شائع شدہ رپورٹس کي مدد سے مکرم محمد انیس دیالگڑھی ممبرتاریخ کمیٹی جرمنی نے مرتب کيا ہے۔ اگر کسي دوست کے علم ميں مزيد معلومات ہوں تو ان سے درخواست ہے کہ تاريخ کميٹی جرمنی کو مطلع فرمائيں، جزاکم اللہ احسن الجزاء۔ (صدر تاريخ احمديت کميٹي جرمني)

اتصویرمیں مقامی احباب جماعت کے درمیان سیّدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس تشریف رکھتے ہیں۔ حضور کے دائیں جانب مکرم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب امیر جماعت جرمنی،

مکرم صداقت احمد صاحب مبلغ انچارج جبکہ بائیں جانب مکرم ملک نوید احمد صاحب صدر جماعت اور مکرم شیخ عبدالحنان صاحب مربی سلسلہ بیٹھے ہیں۔ (27 اکتوبر 2019ء)

1978ء میں اوسنابرک میں 5 احمدی احباب مقیم تھے۔ ان ابتدائی ممبران میں تین سگے بھائی تھے جن کا تعلق چک بہوڑو ضلع شیخوپورہ سے تھا۔ مکرم نثار احمد بھٹی صاحب، مکرم اقبال احمد بھٹی صاحب اور مکرم محمد اشرف بھٹی صاحب۔ ان کے علاوہ کراچی کے مکرم عبدالغفور صاحب اور مکرم میر عبدالحفیظ صاحب آف گوجرانوالہ یہاں رہائش پذیر تھے۔ ابتدائی تجنید صرف پانچ ممبران پر مشتمل تھی۔ مربی سلسلہ مقیم ہمبرگ مکرم مولانا لئیق احمد منیر صاحب نے اوسنابرک کا دورہ کرکے یہاں جماعت قائم کی اور مکرم نثار احمد بھٹی صاحب کو جماعت اوسنابرک کا پہلا صدر نامزد کیا۔ خدا کے فضل سے دیگر جماعتوں کی طرح یہ جماعت بھی بتدریج بڑھتی چلی گئی اور آج جماعت اوسنابرک کی تجنید ماشاءاللہ پانچ صد کے قریب ہوچکی ہے۔

ابتداء سے اب تک مندرجہ ذیل احباب کو صدر جماعت کے طور پر خدمت کی توفیق ملی ہے۔

 

مکرم اقبال احمد بھٹی صاحب 1984-1988ء

مکرم سیّد شبیر حسین شاہ صاحب 1988-1993ء

مکرم الطاف احمد صاحب 1993-1994ء

مکرم سیّد شبیر حسین صاحب 1994-1995ء

مکرم رانا محمد افضل آزاد صاحب مرحوم 1995-2001ء

مکرم نصیر احمد خان صاحب 2001-2003ء

مکرم رانا وسیم احمد صاحب 2003-2009ء

مکرم رانا حفیظ احمد صاحب 2009-2018ء

مکرم ملک نوید احمد صاحب 2018ء تا حال

خدام الاحمدیہ کی تنظیم کا آغاز کسی وجہ سے 1978ء میں نہ ہوسکا تاہم 1984ء میں مکرم خالد جاوید خان انجم صاحب کو پہلا قائد مجلس خدام الاحمدیہ اوسنابرک منتخب کیا گیا۔ 1984ء میں ہی انصاراللہ کی تنظیم کا قیام عمل میں آیا اور مکرم سیّد شبیر حسین شاہ صاحب پہلے زعیم انصاراللہ مقرر ہوئے۔ جبکہ لجنہ اماءاللہ کی تنظیم 1987ء میں چار ممبرات پر بنائی گئی۔ مکرمہ شازیہ باسط صاحبہ اہلیہ مکرم عبدالباسط کریم صاحب پہلی صدر لجنہ منتخب ہوئیں۔ موصوفہ کے علاوہ تین اور خواتین محترمہ نسرین شاکر صاحبہ۔ محترمہ پروین خالد صاحبہ اور محترمہ خالدہ ظفر صاحبہ اس جماعت کی ابتدائی ممبرات تھیں۔

آغاز میں مکرم مولانا لئیق احمد منیر صاحب ہمبرگ سے جماعت کی نگرانی کرتے رہے۔ بعد میں یہ جماعت ریجن کولون کے مربیان کرام کی زیرِنگرانی رہی۔ 2003ء کو بیت المومن میونسٹر کی تعمیر کے بعد میونسٹر میں مقیم مربی سلسلہ اوسنابرک جماعت کی تعلیم وتربیت کی ذمہ داری نبھاتے رہے۔ جس کی تفصیل جماعت احمدیہ میونسٹر کی تاریخ میں آچکی ہے۔ (اخبار احمدیہ جرمنی اکتوبر 2019ء) 2015ء میں مکرم شعیب عمر صاحب کو اوسنابرک میں مربی سلسلہ متعین کیا گیا۔ آپ جولائی سے ستمبر 2015ء تک یہ ذمہ داری ادا کرتے رہے۔ 23 دسمبر 2015ء کو مکرم اسامہ احمد صاحب بطور مربی سلسلہ یہاں تشریف لائے۔ تقریباً ایک ماہ بعد 13 جنوری 2016ء میں مرکز آگئے اور 18 مئی 2016ء سے 5 جون 2016ء تک یہاں مقیم رہے۔ ان کے بعد مکرم سیّد سلیمان شاہ صاحب نومبر 2016ء میں اوسنابرک تشریف لائے اور فروری 2017ء میں مکرم حسیب احمد گھمن صاحب کو مربی سلسلہ کی ذمہ داری سونپی گئی۔ جون 2018ء تک آپ یہاں مقیم رہے۔ بعد میں مکرم لقمان احمدشاہد صاحب اکتوبر 2018ء میں اوسنابرک کے مربی سلسلہ مقرر ہوئے اور اگست 2019ء تک اس فرض کو ادا کرتے رہے۔ 28 اگست 2019ء کو مکرم شیخ عبدالحنان صاحب اوسنابرک میں بطور مربی سلسلہ تشریف لائے اور تاحال اس فرض کو نبھا رہے ہیں۔

جماعت اوسنابرک ماشاءاللہ ایک فعال اور خدمتِ دین کے ہر میدان میں سرگرم رہنے والی جماعت ہے۔ اس جماعت کو یہ سعادت بھی حاصل ہے کہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی جاری کردہ سومساجد سکیم کے تحت مسجد یہاں تعمیر کی گئی جس کا نام حضورؒ نے مسجد بشارت رکھا۔ 16 دسمبر 1999ء کو اس مسجد کا سنگِ بنیاد رکھا گیا اور 25 اکتوبر 2002ء کو اس کا افتتاح عمل میں آیا۔

مسجد کی تعمیر سے قبل مختلف احباب جماعت کے گھروں میں نماز ادا کی جاتی تھی اور اسی طرح دیگر جماعتی تقریبات بھی گھروں میں ہی منعقد کی جاتی تھیں۔ 1985ء میں مکرم ملک انصر احمد صاحب نے Bramschee Str.پر واقع اپنا کمرہ نمازوں کی ادائیگی و اجلاسات کے لئے مختص کر دیا تھا۔ جس میں احباب جماعت پنجوقتہ نمازوں کے علاوہ نماز جمعہ بھی ادا کرتے تھے۔ مکرم خالد جاوید خان انجم صاحب کو امام الصلوٰۃ مقرر کیا گیا۔ 1987ء سے 1990ء تک مکرم سیّد شبیر حسین شاہ صاحب کے مکان واقعSüd Str. پر نمازیں ادا کی جاتی رہیں اور دیگر جماعتی پروگرام بھی۔ 1990ء سے مسجد بشارت کی تعمیر تک مکرم شیخ رشید احمد صاحب کے مکان واقع Atter Str.44 کو بطور نماز سنٹر استعمال کیا جاتا رہا، مرد حضرات تہ خانہ میں جبکہ مستورات ان کی بیٹھک میں نماز ادا کرتی تھیں۔ مسجد کی تعمیر سے کچھ عرصہ قبل Atter Str.36 پر واقع Jugendzentrum کے ایک کمرے میں نماز جمعہ ادا کی جاتی رہی کیونکہ جمعہ ادا کرنے والے احباب کی تعداد بڑھ گئی تھی۔

تبلیغی مساعی

تبلیغی سرگرمیوں میں بھی جماعت اوسنابرک ہمیشہ پیش پیش رہی۔ 1987ء میں شہر کے معروف علاقے Grosse Str. پر تبلیغی سٹال لگانے کا آغاز کیا گیا جو اب تک ہر ماہ باقاعدگی سے لگایا جاتا ہے اور ہزاروں انسانوں کو اسلام کی سچی اور حقیقی تعلیم سے روشناس کرنے کا باعث بن رہا ہے۔ اسی طرح فلائرز تقسیم کئے گئے۔ کرسمس کے موقع پر عمائدین شہر کو کرسمس کارڈ اور پھولوں کا تحفہ کئی برسوں سے پیش کیا جا رہا ہے۔

مسجد کی تعمیر کے بعدہرسال تین اکتوبر کو Tag der offenen Tür منایا جاتا ہے اور سینکڑوں لوگ مسجد کو دیکھنے آتے ہیں اور اسلام کی تعلیم سے روشناس ہوتے ہیں۔

مسجد کی تعمیر سے قبل بھی اوسنابرک میں متعدد تبلیغی نشستیں منعقد کی گئیں۔ جن کی معین تاریخ اور رپورٹس ریکارڈ میں محفوظ نہیں۔ جرمن، عرب، افریقین اور ترک اقوام کے افراد سے کئی تبلیغی نشستیں منعقد ہوئی۔ جن میں مربیانِ سلسلہ مکرم مولانا عطاءاللہ کلیم صاحب مرحوم، مکرم عبدالباسط طارق صاحب، مکرم ڈاکٹر محمد جلال شمس صاحب، مکرم ڈاکٹر عبدالغفار صاحب، مکرم لئیق احمد منیر صاحب اور مکرم منیر احمد منور صاحب نے بطور مرکزی نمائندہ شرکت کی اور مہمانوں کے سوالات کے جواب دئیے۔

1994ء میں حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ میونسٹر تشریف لائے اور آپ نے بوسنین مہاجرین کے ساتھ ایک نشست میں ان کے سوالوں کے جوابات عطا فرمائے۔ جماعت احمدیہ اوسنابرک اس موقع پر پچاس بوسنین احباب کو بذریعہ بس میونسٹر لےکر گئی اور اس میٹنگ میں شمولیت کا موقع دیا۔ جماعت اوسنابرک نے بوسنین احباب کے لئے کھانے کا انتظام بھی کیا۔ بعد میں حضورؒ کی ہدایت پر بوسنین اور احمدی احباب کے درمیان اسلام اخوت اور بھائی چارے کی بنیاد بھی ڈالی گئی۔

25 اکتوبر 2002ء کو مسجد بشارت کے افتتاح کے موقع پر شہر کی انتظامیہ کے علاوہ دیگر اہم سیاسی اور سماجی شخصیات شامل تھیں اور افتتاح کے اگلے روز اخبارات میں اس کا خوب تذکرہ ہوا جو اسلام کے تعارف اور وسیع پیمانہ پر تبلیغ کا باعث بنا۔

مسجد بشارت کی تعمیر کے بعد سکول، کالجز اور یونیورسٹی کے طلباء گروپس کی شکل میں مسجد آتے رہے اور مسجد دیکھنے کے ساتھ ساتھ اسلام کی حسین تعلیم سے بھی متعارف ہوتے رہے۔ ان طلباء کی تعداد بھی سینکڑوں بلکہ ہزاروں میں ہوگی اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے اور وقتاً فوقتاً کوئی نہ کوئی کلاس یا گروپ کی شکل میں مہمان مسجد دیکھنے آتے رہتے ہیں۔

شہر کے سالانہ میلہ Kultur fest کے موقع پر جماعت کو شہر کی انتظامیہ کی طرف سے ہمیشہ مدعو کیا جاتا ہے اور اس موقع پر جماعت تبلیغی اور معلوماتی سٹال لگاتی ہے اور وسیع پیمانے پر لٹریچر تقسیم کیا جاتا ہے۔ اسی طرح 90کی دھائی سے باقاعدگی سے یکم جنوری کو وقارِعمل کرکے شہر کی صفائی کی جاتی ہے اور یہ سلسلہ بھی سال ہا سال سے جاری ہے۔ ہرسال اخبارات میں اس وقارِعمل کی خبر نمایاں طور پر شائع کی جاتی ہے اور جماعت کے مثبت تعارف کا باعث بنتی ہے۔ مجلس انصاراللہ اوسنابرک کی جانب سے شجرکاری مہم کے تحت پندرہ سے زائد پودے لگانے کی توفیق ملی اس کی بھی اخبارات میں وسیع پیمانہ پرتشہیر ہوئی اور بےشمار لوگوں تک احمدیت یعنی حقیقی اسلام کا پیغام پہنچا۔

صد سالہ احمدیہ جشنِ تشکر

23 مارچ 1989ء کو جماعت احمدیہ کی صدسالہ جوبلی کے موقع پر ایک خصوصی تقریب اوسنابرک کے شہر کے ہال میں منعقد کی گئی جس میں جرمن مہمان شامل ہوئے۔ شہر کے معروف وکیل جناب Jean-Patrick Revel صاحب اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ تلاوت، نظم کے بعد جماعت کا تعارف پیش کیاگیا۔ مہمانِ خصوصی نے بھی جماعت احمدیہ مسلمہ کے بارے میں اپنے نیک جذبات اور خیالات کا اظہار کیا۔ صدسالہ جوبلی کے سلسلہ میں ایک اور تقریب بھی منعقد کی گئی جس میں حضرت مسیح موعودؑ کی سیرت کے واقعات بیان کیے گئے اور اطفال الاحمدیہ کے کھیلوں کے پروگرام منعقد ہوئے۔

اس جوبلی کے موقع پر جماعت احمدیہ اوسنابرک کی طرف سے ایک پودا بھی لگایا گیا۔ یہ پودا شہر کے مشہور باغ Botanischer Garten میں لگایا گیا جو اب ایک تناور درخت بن چکا ہے۔ اس موقع پر مہمانوں کی خدمت میں اسلامی لٹریچر بھی پیش کیا گیا۔

صدسالہ خلافت جوبلی

صدسالہ خلافت جوبلی کے موقع پر بھی جماعت اوسنابرک میں خصوصی تقریبات منعقدہوئی۔ ایک تقریب جرمن مہمانوں کے ساتھ 13؍اپریل 2008ء کو منعقد کی گئی۔ ان مہمانوں میں شہر کی انتظامیہ کے افسران، پولیس افسران، سیاسی رہنما اور چرچ کے نمائندے شامل تھے۔ اس پروگرام میں مکرم امیر صاحب جرمنی، مکرم زبیرخلیل صاحب سیکرٹری تبلیغ جرمنی، مکرم محمد الیاس منیر صاحب مربی سلسلہ اور مکرم ساجد نسیم صاحب مربی سلسلہ شامل ہوئے۔ تلاوت قرآنِ کریم کی سعادت مکرم ساجد نسیم صاحب کے حصہ میں آئی۔ مکرم جہاں زیب شاکر صاحب نے پروگرام کی غرض و غایت اور مہمانوں کا تعارف پیش کیا جس کے بعد مکرم لقمان مجوکہ صاحب نے جماعت احمدیہ مسلمہ کا تعارف کروایا۔ بعدہٗ گرین پارٹی کے صوبائی اسمبلی کے ممبر جناب Filiz Polat نے اپنے خطاب میں مذاہب کے درمیان ہم آہنگی، امن اور بھائی چارہ کے فضا کی ضرورت پر تقریر کی۔ تقریب کے آخر پر مکرم نیشنل امیر صاحب جرمنی نے خلافت کی ضرورت اور اہمیت اور اس کی برکات کا ذکر کیا۔ اس تقریب کی خبر بھی اگلے روز مقامی اخبار Neue Osnabrücker Zeitung میں شائع ہوئی۔

چیرٹی واکس

مجلس خدام الاحمدیہ اوسنابرک کے زیرِانتظام دو چیریٹی واکس کا بھی انعقاد کیا گیا۔ پہلی چیریٹی واک مؤرخہ 9 ستمبر 2007ء میں جمع ہونے والے عطیات بچوں کے ہسپتال Christliches Kinderhospital کو دئیے گئے۔ 10کلومیٹر کی یہ واک مسجد بشارت اوسنابرک میں اختتام پذیر ہوئی۔ حصہ لینے والے 90 افراد میں مکرم نیشنل امیر صاحب جرمنی بھی شامل تھے۔ اس کی خبر 10؍ستمبر 2007ء کے اخبارNeue Osnabrücker Zeitung میں مندرجہ ذیل سُرخی کے ساتھ شائع ہوئی۔

Läufer machten Tempo für das Kinderhospital.

Wohltätigkeitslauf der Ahmadiyya-Muslim Jamaat-Gemeinde

دوسری چیریٹی واک کا انعقاد 14 ستمبر 2008ء کو ہوا جس میں 123 افراد نے حصہ لیا۔ اس واک سے ہونے والی آمد ایک ہزار یورو بچوں کے ہسپتال Freibettfonds-Kinderhospital کو عطیہ کی گئی۔ اس دوڑ کا آغاز مسجد بشارت سے ہوا اور Rathaus پر اختتام ہوا۔ شہر میں اس روز ایک میلہ بھی لگا ہوا تھا جس میں جماعت نے تبلیغی سٹال بھی لگا رکھا تھا۔ شہر کے لارڈ مئیر جناب Boris Pistorius جماعت کے سٹال پر تشریف لائے اور جماعت احمدیہ کے انسانی ہمدردی کے جذبہ کو سراہا اور کہا کہ یہ لوگ دوسروں کے لئے بھی نمونہ ہیں۔ اگلے روز اس تقریب کی خبر بھی اخبار Neue Osnabrücker Zeitung میں شائع ہوئی۔ ایک احمدی دوست مکرم فضل احمد شاکر صاحب اپنی کولہے کی تکلیف کے باوجود اس واک میں شامل ہوئے اس بات کا اخبار میں خاص طور پر ذکر کیا گیا۔

2 فروری 2019ء کو شہر کے نئے لارڈ مئیر Wolfgang Griesert مسجد بشارت تشریف لائے۔ مسجد دیکھنےکے ساتھ اسلام اور جماعت کا تعارف حاصل کیا۔ ان کی خدمت میں جماعتی لٹریچر بھی پیش کیا گیا۔ انہوں نے مسجد کے ایک کونہ میں پودا بھی لگایا۔ اس تقریب کی خبر بھی اگلے روز اخبارNeue Osnabrücker Zeitung میں شائع ہوئی۔

اسلام نمائش

جماعت اوسنا برک کو اسلام کے موضوع پر دو نمائشیں لگانے کی توفیق بھی ملی۔ پہلی نمائش 15 فروری 2011ء سے 19 فروری 2011ء تک شہر کے معروف گمنازیم سکول In der Wüste میں لگائی گئی۔ اس نمائش کی وسیع پیمانہ پر تشہیر کی گئی اور دعوت نامے تقسیم کئے گئے۔ 15؍فروری 2011ء کو افتتاح میں شہر کے لارڈمئیرجناب Boris Pistorius کے علاوہ سکول کے اساتذہ، سیاسی اور مذہبی رہنمائوں نے بھی شرکت کی۔ تلاوت قرآنِ کریم کے بعد جو مکرم نسیم ساجد صاحب مربی سلسلہ نے کی مکرم جہاں زیب صاحب نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور نمائش کی غرض و غایت بتائی جس کے بعد مکرم داؤد احمد مجوکہ صاحب سیکرٹری امورِخارجیہ جرمنی نے جماعت کا تعارف کروایا۔ سکول کے ڈائریکٹر نے سامعین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ یہ نمائش بہت ضروری تھی تا یہاں اسلام کا تعارف ہو۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے اپنے سکول کو پیش کیا ہے۔ مقامی اخبار Osnabrücker Nachrichten نے Grundgesetz oder Schria? کے عنوان کے ساتھ خبر شائع کی۔ اس نمائش کی تفصیلی رپورٹ احمدیہ بلیٹن مئی 2011ء کے شمارہ میں شائع ہوئی۔

دوسری اسلام نمائش 20 تا 24 اکتوبر 2014ء اسی سکول میں لگائی گئی۔ 20 اکتوبر 2014ء کی شام سات بجے اس کا باقاعدہ افتتاح ہوا۔ تلاوت قرآنِ کریم کے بعد مکرم ڈاکٹر محمد داؤد مجوکہ صاحب نے جماعت کا تعارف اور نمائش کی غرض بتائی۔ یہ نمائش پانچ دن تک جاری رہی۔ روزانہ صبح 8 بجے سے شام 6 بجے تک ہر خاص و عام کے لیے اس کے دروازے کھلے تھے۔ مجموعی طور پر 1600 مہمان اس نمائش کو دیکھنے کے لئے آئے اور اخبارات میں بھی اس کا خوب چرچا ہوا۔ اس نمائش کے موقع پر تین سو کے قریب مفت لٹریچر تقسیم کیا گیا اور سیرۃالنبیﷺ کی کتاب ‘محمدﷺ’ اور حضرت خلیفۃالمسیح الخامس کے خطابات پر مشتمل کتاب Die Weltkrise und der Weg zum Frieden دو سو تیس کی تعداد میں تقسیم کی گئیں۔ مکرم مقصود احمد علوی صاحب معلم سلسلہ، مکرم عثمان نوید صاحب مربی سلسلہ، مکرم حفیظ رانا صاحب، مکرم جہاںزیب شاکر صاحب اور مکرم شہریار صاحب نے نمائش کے پانچوں روز خدمت کی توفیق پائی۔

خون کے عطیات

1989ء سے مقامی جماعت میں ریڈ کراس کو خون کے عطیات دینے کا سلسلہ جاری ہے خاص طور پر لجنہ اماءاللہ اور مجلس خدام الاحمدیہ اس میں نمایاں حصہ لیتے ہیں۔

بین المذاہب رابطے

مسجد بشارت کے قریب Evanglische چرچ کے پادری اور ان کے صدر کی درخواست پر اسلام کے بارہ میں معلومات اور تعارف کی غرض سے چرچ میں ایک تقریب کا انعقاد ہوا۔ اس میں 100 کے قریب افراد نے حصہ لیا جن میں 80 جرمن افراد شامل ہوئے۔ مکرم ڈاکٹر محمد جلال شمس صاحب مربی سلسلہ نے اسلام کا تعارف پیش کیا اور سوالات کے جواب دئیے۔ ایک سوال یہ تھا کہ نماز کیسے ادا کی جاتی ہے تو مکرم ڈاکٹر صاحب نے نماز کی ادائیگی کا طریق بتایا۔ اس عمل کی تصویر اگلے روز اخبار میں شائع کی گئی جس کا عنوان یہ تھا کہ

‘‘ایک امام چرچ میں نماز پڑھتے ہوئے’’

اسی طرح مسجد بشارت میں بھی عیسائیوں اور مسلمانوں کے درمیان 28 مارچ 2007ء کو ایک ملاقات کا اہتمام کیا گیا۔ جماعت احمدیہ کی طرف سے مکرم عبدالباسط طارق صاحب اور عیسائیوں کی طرف سے پادری Martin Walter تشریف لائے۔ اس پروگرام میں 30 جرمن افراد نے شرکت کی۔

9/11 کے موقع پر جماعت احمدیہ اوسنابرک کو 200 سے زائد افراد کےسامنے اسلام کی پُرامن تعلیم پیش کرنے کی توفیق ملی۔ یہ تقریب Halle Gartlage میں منعقد ہوئی۔ جماعت کی طرف سے مکرم ڈاکٹر محمد جلال شمس صاحب مربی سلسلہ نے اسلام کی پُراَمن تعلیم اور نظریات پیش کیے۔

خلفائے احمدیت کا ورود مسعود

جماعت اوسنابرک کو یہ سعادت حاصل ہے کہ دو خلفائے احمدیت نے یہاں تشریف لاکر اس خطۂ زمین کو برکت عطا فرمائی۔ سب سے پہلے 31 اگست 2000ء کو حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ یہاں تشریف لائے اور زیرِتعمیر مسجد بشارت کا معائنہ کیا اور نماز ظہر و عصر یہاں ادا کی۔

سیّدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس کے دَور مبارک میں تو یہ جماعت بار بار حضورانور کی بےبہا عنایات، شفقتوں اور برکات کا مورد بنتی رہی۔

حضورانور کا پہلا ورودِ مسعود 18 مئی 2004ء کو ہوا۔ حضورانور کے مسجد پہنچنے پر مکرم رانا وسیم احمد صاحب صدر جماعت اوسنابرک اور مکرم اشتیاق احمد صاحب ریجنل امیر اور مکرم الیاس منیر صاحب مربی سلسلہ نے حضورانور کا استقبال کیا اور مصافحہ کا شرف حاصل کیا۔ اس دوران ناصرات الاحمدیہ اور اطفال الاحمدیہ استقبالیہ ترانے پڑھتے رہے۔ اس موقع پر حضورِانور چند گھنٹے کے لئے یہاں رکے اور چائے نوش فرمائی تھی۔

اگلے سال 26 ستمبر 2005ء کو حضورانورٰ Kiel سے Nunspeet جاتے ہوئے دوسری بار رونق افروز ہوئے اور نماز ظہر و عصر جمع کرکے پڑھائیں۔ حضورانور نے بچوں میں چاکلیٹ تقسیم کیے اور حاضر احباب کو شرفِ مصافحہ سے نوازا۔

حضورانور تیسری بار 11؍اکتوبر 2011ء کو اوسنابرک تشریف لائے۔ اسی طرح 4 دسمبر 2012ء کو حضورانور برسلز سے ہمبرگ جاتے ہوئے مسجد بشارت اوسنابرک میں تشریف لائے اور رات قیام فرمایا۔ مکرم رانا حفیظ احمد صاحب صدر جماعت، مکرم اشتیاق احمد صاحب ریجنل امیر اور مکرم ساجد نسیم صاحب مربی سلسلہ نے حضورانور کا استقبال کرنے اور مصافحہ کی سعادت حاصل کی۔ حضورانور نے نماز مغرب و عشاء جمع کرکے پڑھائیں اور اگلے روز نماز فجر بھی یہاں پڑھائی۔

9 جون 2015ء کو حضورانورٰ ایزرلون (Iserlohn) میں مسجد کا سنگِ بنیاد رکھنے کے بعد واپس لندن جاتے ہوئے پانچویں مرتبہ مسجد بشارت میں تشریف لائے اور رات قیام فرمایا۔

26 اکتوبر 2019ء کو بھی حضورانور یہاں تشریف لائے اور یوں چھٹی بار یہاں قدم رَنجہ فرمایا۔ حضورانورٰ رات ساڑھے دس بجے مہدی آباد سے مسجد بشارت پہنچے۔ چار سو سے زائد احباب و خواتین، بچے اور بچیاں حضورانور کے استقبال اور دیدار کے لیے مسجد میں موجود تھے۔ اوسنابرک جماعت کے صدر مکرم ملک نوید احمد صاحب، ریجنل امیر مکرم بشارت احمد صاحب اور مربی سلسلہ مکرم شیخ عبدالحنان صاحب نے حضورانورٰکو خوش آمدید کہا۔

دیگر سعادتوں کے علاوہ جماعت اوسنابرک کو یہ سعادت بھی حاصل ہے کہ حضرت مسیح موعودؑ کے ایک صحابی حضرت شیخ مسعودالرحمٰن صاحب ولد حضرت حبیب الرحمٰن صاحب کپورتھلوی 1990ء میں اوسنابرک کے ایک گاؤں Schledehausen میں اپنی بڑی بیٹی امۃالمبین صاحبہ اہلیہ افضال احمد ناصر صاحب کے ساتھ رہائش پذیر ہوئے اور اپنی وفات یکم فروری 1994ء تک وہاں مقیم رہے۔ مقامی احباب جماعت کی درخواست پر آپ نے مسجد کے حصول کے لیے دعا کی جو مسجد بشارت کے بابرکت پھل کی صورت میں قبول ہوئی۔ اس کے علاوہ جن دیگر بزرگ شخصیات نے جماعت اوسنابرک کا دورہ کیا ان کے اسمائے گرامی درج ذیل ہیں:

مکرم مولانا دوست محمد شاہد صاحب مرحوم مؤرخ احمدیت

مکرم چودھری حمیداللہ صاحب وکیل اعلیٰ تحریک جدید ربوہ

مکرم مولانا عطاءاللہ کلیم صاحب مرحوم مبلغ سلسلہ

مکرم مولانا محمد اسماعیل منیر صاحب مرحوم مبلغ سلسلہ

مکرم مرزا محمدالدین ناز صاحب صدر، صدرانجمن احمدیہ پاکستان

مکرم حامد کریم صاحب مبلغ سلسلہ ہالینڈ

مکرم عبدالسمیع خان صاحب سابق مدیر الفضل ربوہ حال گھانا

مکرم ڈاکٹر عبدالخالق صاحب سابق صدر مجلس انصاراللہ پاکستان

مکرم محمد شریف صاحب ننگلی، نائب وکیل المال ثانی ربوہ

مکرم سجاد احمد صاحب خالد سابق مبلغ انچارج فجی حال ربوہ

مکرم بشارت محمود صاحب سابق مبلغ سلسلہ جرمنی

مکرم محمد اصغر بھٹی صاحب مبلغ سلسلہ نائیجر

مکرم عبدالحفیظ شاہد صاحب مبلغ سلسلہ حال یوکے

وقفِ نَو بابرکت تحریک میں بھی یہ جماعت کسی طور پر پیچھے نہیں رہی جماعت اوسنابرک میں واقفینِ نَو کی تعداد 84 ہے۔ جن میں 51 واقفین اور 33 واقفات شامل ہیں۔

ایک واقف نَو مکرم ولید احمد خان صاحب جامعہ احمدیہ میں تعلیم حاصل کرکے بطور مربی سلسلہ تربیتی اور تبلیغی میدان میں سرگرم عمل ہیں، الحمدللہ۔

متعلقہ مضمون

  • مسجد مبارک Florstadt

  • مسجد مبارک فلورشٹڈ کی افتتاحی تقریب

  • مسجد بشارت اوسنابرک

  • تاریخ جماعت احمدیہ فلڈا Fulda