اِمسال موسم ِبہار کی آمد کے ساتھ روحانی بہار کی بھی آمد آمد ہے، ماہِ رواں کے تیسرے ہفتہ رمضان المبارک کا آغاز ہوگا تو مسلمانوں کے گھروں میں، مساجد میں ایک غیرمعمولی رونق ہوگی، جوش و جذبہ کے ساتھ عبادات ادا کی جارہی ہوں گی، کہیں تلاوت قرآن کریم کی آوازیں آرہی ہوں گی تو کہیں اپنے رب کے حضور دعائیں کرنے والوں کی گریہ و زاری کی دلگداز آوازیں عرش کے کنگرے ہلا رہی ہوں گی۔ صحت مند بالغ مسلمان اپنے مولا کی رضاکی تلاش میں فجر سے پہلے سحری کرکے سارا دن بھوک اور پیاس برداشت کر رہے ہوں گے تو اپنی راتوں کو دعاؤں اور عبادات سے آباد کر رہے ہوں گے کہ ذکر الٰہی سے اپنے اوقات معمور کرنے کا یہ سنہری موقع ہے اور یہ وہ مہینہ ہے جس کے لئے جنّت کو سال بھرسجایا جاتا ہے۔
اس مبارک مہینہ میں امّتِ مسلمہ اپنے ربِّ عظیم کے حکم پر عمل کرتے ہوئے یہ سب کچھ بجا لاکر حبیب کبریاء ﷺ کی دی ہوئی خوشخبریوں کے مطابق رحمتوں اور برکتوں کو سمیٹنے کی کوشش کرتی ہے۔ آنحضور ﷺ نے بڑے واضح الفاظ میں اس مہینہ کے دوران سچّے دل سے قیام و صیام کرنے والے کو مغفرت و جنّت کی بشارت دے رکھی ہے۔ اس کی کمزوریوں کو دور کر کے بے انتہا نعمتیں عطا فر ما نے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ پس ہمیں چاہئے کہ اس مقدّس مہینہ کو بھرپور ا نداز میں گزاریں جیسا کہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ فرماتے ہیں:
رمضان شریف تمام عبادتوں کا خلاصہ ہے، رمضان شریف تمام عبادتوں کا ارتقا ہے، رمضان شریف انسان کو اس مقصد کی طرف لے کر جاتا ہے جس کی خاطر انسان پیدا کیا گیا ہے۔ یہ انسان کو بنی نوع انسان کے حقوق ادا کرنے میں بھی درجہ کمال تک پہنچاتا ہے، اور اللہ کے حقوق ادا کرنے میں بھی درجہ کمال تک پہنچاتا ہے، اس کے باوجود بڑے بدقسمت ہوں گے وہ لوگ جو رمضان کو پائیں اور خالی ہاتھ اس میں سے نکلیں لیکن یہ پانی ان کو نہ چھوئے اور چکنے گھڑے کی طرح ویسے کے ویسے وہاں سے آ گے چلے جائیں، یہ بڑی بدقسمتی ہے، ایسی بدقسمتی ہے کہ آپ کروڑوں مسکینوں کو بھی کھانا کھلا دیں تو بھی یہ نیکی اس نعمت کی محرومی کا بدلہ نہیں ہو سکتی اس لئے ہر وہ احمدی جو استطاعت رکھتا ہے اور اپنے نفس کا تجزیہ کرکے جانتا ہے کہ وہ بیمار نہیں ہے بلکہ صرف کمزوری محسوس کر رہا ہے، اس کو لازماً آگے بڑھنا چاہیے اور روزے رکھنے چاہئیں۔ (خطبات طاہر جلد 2 صفحہ 326-327)
رمضان المبارک کی برکات سمیٹنے کا طریق بتاتے ہوئےسیّدناحضرت خلیفۃالمسیح الخامس فرماتے ہیں:
ہمیں اس رمضان میں کوشش کرنی چاہیے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے قرب کو پانے کے لئے اُس کے حکموں پر چلنے والے ہوں۔ اپنے ایمانوں کو مضبوط کرتے چلے جانے والے ہوں، دعا کی حکمت اور فلاسفی کو سمجھنے والے ہوں، اپنے اعمال کی اصلاح کرنے والے بنیں اور اُن لوگوں میں شامل ہوں جن کی دعائیں اللہ تعالیٰ کے حضور مقبول ہوتی ہیں، دوسروں کے لئے دعائیں کرنے سے بھی اپنی دعائیں قبول ہوتی ہیں (الفضل انٹر نیشنل 7 مئی 2021ء)
اللہ کرے کہ ہم ان اِرشادات کے مطابق رمضان کے یہ مبارک و مقدّس ایّام گزارنے اور اپنے اللہ کی رضا حاصل کرنے والے ہوں، آمین۔

متعلقہ مضمون

  • جلسہ سالانہ کےمیزبانوں اور مہمانوں کے لیے زرّیں نصائح

  • ہیں رموز و سِرّ جہاں کیا

  • قربانی وہی ہے جسے خداتعالیٰ قبول کرے

  • عہدِ خلافت خامسہ میں الٰہی تائید و نصرت