اس شمارہ کے سرِ ورق پر جس خطّاطی کا فن پارہ سجا ہے، وہ سیّدنا حضرت مسیح موعود کو ہونے والا ایک الہام ہے جو 9 فروری 1907ء کو ہوا۔
اَلْعِیْدُ الْاٰخَرُ تَنَالُ مِنْہُ فَتْحاً عَظِیْماً
اِس کا ترجمہ خود حضور نے فرمایا کہ ایک اور خوشی کا نشان تجھ کو ملے گا جس سے ایک بڑی فتح تیری ہوگی اور اس الہام سے متعلق ہونے والی تفہیم بیان فرماتے ہوئے لکھا:
“ممالک مشرقیہ میں تو سعداللہ لدھیانوی میری پیشگوئی اور مباہلہ کے بعد جنوری کے پہلے ہفتہ میں ہی نمونیا پلیگ سے مر گیا۔ یہ تو پہلا نشان تھا اور دوسرا نشان اِس سے بہت ہی بڑا ہوگا جس میں فتح عظیم ہوگی۔ سو وہ ڈوئی کی موت ہے جو ممالک مغربیہ میں ظہور میں آئی’’۔
حضور نے اس الہام کو 7 جون 1906ء کو ہونے والے الہام کے ساتھ جوڑتے ہوئے فرمایاکہ اس سے خداتعالیٰ کا وہ الہام پورا ہوا کہ “میں دو نشان دکھاؤں گا”
(تذکرہ صفحہ 586 حاشیہ)
حضور نے اس الہام کو جس ڈوئی پر چسپاں فرمایا، وہ کون تھا، اس کے ساتھ کیا مقابلہ ہوا اور اس کا کیا انجام ہوا؟ ان تمام پہلوؤں کا زیر نظر شمارہ میں تفصیل سے تذکرہ شامل کیا گیاہے۔ یہ تذکرہ تاریخ کا ایک ایسا باب ہے جس سے تاریخی حقائق کے ساتھ ساتھ سیّدنا حضرت مسیح موعود کی صداقت پر بھی مہر ثبت ہوتی ہے اور پڑھنے والوں کے لئے ایمان افروز اور روح پرور بھی ہے۔ خصوصاً اس کا یہ پہلو کہ حضرت مسیح موعود کا ایک بھی پیروکار اُس وقت امریکہ میں نہیں تھا مگر اس کے باوجود آپ کا پیغام، ڈوئی کو دی جانے والی دعوت ِمباہلہ اور پھر اس کی عبرتناک ہلاکت کی خبریں اس کثرت سے امریکہ کے اخبارات میں شائع ہوئیں کہ حیرت گم ہو جاتی ہے۔ یہ منظر دیکھ کر دل بے اختیار یہ کہہ اٹھتا ہے کہ یہ کسی انسان کا فعل نہیں ہے بلکہ قادر اور حیّ و قیوم خدا کا ہاتھ اس میں کار فرما تھا۔ جس نے اپنے بھیجے ہوئے مسیح کے لئے غیرت کا یہ غیر معمولی نمونہ دکھایا۔
اس معرکہ پر 115 سال گزر چکے ہیں اور قَدْ جَعَلَ لِکُلِّ شَیْئٍ قَدْراً کے مطابق مسیح و مہدیؑ کے غلاموں کو اب ڈوئی کے اسی شہر زائن میں مسجد تعمیر کرنے کی توفیق عطا فرمائی ہے جس کا افتتاح 30 اکتوبر 2022ء کو سیّدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس نے فرمایا ہے، الحمدللہ۔ مسجد کی یہ تعمیر اور اس کے افتتاح کے موقع پر ہونے والی تقریبات بھی حضرت مسیح موعود کی صداقت پر ایک نشان ہے، ہمارے شاعر جناب عبدالکریم قدسیؔ نے کیا خوب کہا ہے ؎

اذاں سے شہر ڈووی کے مقدر کو سنوارا ہے        غلامان مسیحِ وقت نے میدان مارا ہے
گواہ ٹھہرا ہے گزرا کل ہماری سر بلندی کا      جو آنے والا کل ہے وہ بہ ہر صورت ہمارا ہے

متعلقہ مضمون

  • جلسہ سالانہ کےمیزبانوں اور مہمانوں کے لیے زرّیں نصائح

  • ہیں رموز و سِرّ جہاں کیا

  • قربانی وہی ہے جسے خداتعالیٰ قبول کرے

  • عہدِ خلافت خامسہ میں الٰہی تائید و نصرت