سنا رہے ہیں زمانے کو قرب حق کی نوید
درِ حبیب کے خدام، اہلِ وقفِ جدید
کرے جو زندگی روح خونِ دل سے کشید
اس کا نام ہے غازی، اس کا نام شہید
نہ کر سکا مجھے مرعوب جادوئے تثلیث
کہ میری روح میں پنہاں تھا جذبۂ توحید
اسی کے فیض سے پائے گی روشنی دنیا
خدا نے بھیجا ہے جس کو بہ کلمۂ تمجید
وہ آ گئے مرے دل میں سکونِ دل بن کر
میرے خیال میں جن کی نہ دید تھی نہ شنید
ہیں سربکف وہ چراغ وفا کے پروانے
کہ جن کے ہاتھوں میں سونپی گئی دلوں کی کلید
کبھی تو عرش پہ پہنچے گی میرے دل کی مراد
میں اس کے دست عطا سے نہیں ہوں نا اُمید
ہزار بار تیرا نام لے کے اُٹھیں گے
ہزار باد مخالف کی آندھیاں ہوں شدید

(مکرم عبدالسلام اخترؔ صاحب)

متعلقہ مضمون

  • تری کائنات کا راز تو نہ کسی پہ تیری قسم کھلا

  • محرم الحرام

  • محبوبِ جہاں

  • ابیاتِ شہیدِ مرحوم