خدا سے چاہیئے ہے لَو لگانی
کہ سب فانی ہیں پر وہ غیر فانی
وہی ہے راحت و آرام دل کا
اسی سے روح کو ہے شادمانی
وہی ہے چارۂ آلامِ ظاہر
وہی تسکیں دہِ دردِ نہانی
سِپَر بنتا ہے وہ ہر ناتواں کی
وہی کرتا ہے اس کی پاسبانی
بچاتا ہے ہر اک آفت سے ان کو
ٹلاتا ہے بلائے ناگہانی
جسے اس پاک سے رشتہ نہیں ہے
زمینی ہے، نہیں وہ آسمانی
اُسی کو پا کے سب کچھ ہم نے پایا
کھلا ہے ہم پہ یہ رازِ نہانی
خدا نے ہم کو دی ہے کامرانی
فَسُبْحَانَ الَّذِیْ اَوْفَی الْامَانِی

(کلام محمودؔ، ‘‘آمین صاحبزادی امۃالحفیظ بیگم سلمہا اللہ تعالیٰ’’)

متعلقہ مضمون

  • خدا نے ہم کو دی ہے کامرانی

  • دشمن کو ظلم کی برچھی سے تم سینہ و دل بَر مانے دو

  • گلے کا تعویذ اسے بناؤ، ہمیں یہی حکمِ مصطفیٰ ہے