1999ء میں اسلام آباد انگلینڈ میں انٹرنیشنل مجلس شوریٰ منعقد ہوئی تھی جس میں ایک فیصلہ یہ بھی کیا گیا تھا کہ نئی صدی کے آغاز پر دنیا میں وسیع پیمانے پر یہ پیغام پہنچانا چاہیئے کہ مسیح کی آمد ثانی ہو چکی ہے۔ اس غرض کے لئے مختلف ممالک کی جماعتوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اس موضوع پر کتابچے شائع کریں۔ چنانچہ خاکسار نے مکرم ڈاکٹرعبدالرحمٰن بھٹہ صاحب کو تحریک کی کہ وہ اس موضوع پر قلم اٹھائیں کہ یہ ان کا پسندیدہ موضوع تھا جس پر مکرم ڈاکٹر بھٹہ صاحب نے انگریزی زبان میں The second coming of the Christ (مسیح کی آمد ثانی) کے عنوان سے کتاب لکھ کر اس وقت حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ کی خدمت میں ارسال کی تھی اور حضورؒ نے ان کی اس کاوش کی تعریف فرمائی تھی۔ اور فرمایا تھا کہ شعبہ تصنیف کی چیکنگ کے بعد وہ اسے شائع کر سکتے ہیں۔ لندن اور ربوہ میں اس کی چیکنگ ہوتی رہی۔ محترم میر محمود احمد ناصر صاحب نے بھی یہ کتاب پڑھی اور بہت تعریف کی تھی اور فرمایا تھا کہ عیسائی ممالک میں تبلیغ کے لئے بہت مفید رہے گی۔ چند ماہ قبل مکرم ڈاکٹر صاحب نے اس کتاب کو اپنے خرچ پر شائع کرنے کی اجازت کے لئے حضورانورکی خدمت میں درخواست دی جو حضور نے ازراہ شفقت منظور فرما لی۔ اور اب یہ کتاب شائع ہو کر منظر عام پر آ چکی ہے۔
اس کتاب میں روئے سخن عیسائی دنیا کی طرف ہے۔ انداز گفتگو دوستانہ ہے۔ اور سب استدلال بائبل کے، بائبل کی تفاسیر کے اور عیسائی علماء کے حوالے سے کیا گیا ہے۔ مسیح کی آمد ثانی کے نشانات کی وضاحت کی گئی ہے اور اس کے بارے میں جو مختلف نظریات پائے جاتے ہیں ان کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس کتاب میں بائبل سے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ مسیح کی آمد ثانی موسیٰؑ کی اُمّت میں نہیں بلکہ اس ‘موسیٰ جیسے نبی’ کی امت میں مقدر تھی جس کا وعدہ بائبل کی کتاب استثناء میں کیا گیا تھا۔ اور جس کا انتظار بنی اسرائیل کے سب انبیاء کرتے آئے تھے۔ اور جو عیسیٰ کے بعد بانئ اسلامﷺ کے وجود باجود میں ظاہر ہوا۔
اس کے بعد بائبل سے ہی آنحضرتﷺ کی صداقت ثابت کی گئی ہے اور عیسائیوں کے اعتراضات کے جواب دیئے گئے ہیں۔ اور خود عیسائی علماء کے حوالے سے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ بنیادی طور پر اسلام عیسائیت کے مخالف نہیں بلکہ موافق مذہب ہے۔ یہ بہت سے اہم امور میں عیسائیت کے ساتھ اشتراک رکھتا ہے اور بائبل کے انبیاء کو قبول کرتا ہے۔
آخری حصہ میں حضرت مسیح موعود کے دعاوی، صداقت اور پیشگوئیوں کا تفصیلی ذکر ہے اور مغربی دنیا کے ان اخبارات سے حوالے دیئے گئے ہیں جن میں اس زمانے میں حضور کے دعاوی اور پیشگوئیاں شائع ہوئی تھیں۔ اس کتاب میں جن شواہد اور دلائل کو پیش کیا گیا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ پہلے بھی متفرق طور پر شائع ہوئے ہوں لیکن اس کتاب میں ان کو یکجائی طور پر پیش کیا گیا ہے۔ یہ کتاب جہاں عام مسلمانوں اور عیسائیوں کے لئے مفید ہوگی وہاں داعیان الی اللہ کے لئے خاص طور پر رہنمائی کا موجب بنے گی۔
مصنف نے اس کتاب کے جملہ حقوق محفوظ کئے ہیں لیکن ‘احمدیہ مسلم جماعت’ کو اس کی اشاعت اور ترجمے کی اجازت دی ہے۔ میں نے ڈاکٹر صاحب سے درخواست کی ہے کہ اگر وہ اردو خوان دوستوں کی سہولت کے لئے اس کتاب کا خلاصہ اردو میں پیش کر دیں تو بہتر ہوگا۔ چنانچہ وہ اردو میں یہ خلاصہ عنقریب پیش کر دیں گے (ان شاءاللہ)۔ خداتعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس کتاب کی اشاعت کو بابرکت فرمائے اور دنیا کی ہدایت کا موجب بنائے۔
یہ کتاب بذریعہ پوسٹ منگوانے کے لیے شعبہ اشاعت جرمنی کی ای میل ishaat@ahmadiyya.de پر آرڈر کی جاسکتی ہے۔

متعلقہ مضمون

  • روئداد جلسہ دعا

  • کتاب البریہ

  • ہر مخالف کو مقابل پہ بلایا ہم نے

  • الموعود