نئے امیگریشن قوانین پر عمل درآمد

جرمنی میں دہائیوں سے بڑھتی ہوئی ہنرمند افرادی قوت کی کمی کو ختم کرنے کے لئے امیگریشن قوانین میں کی گئی ترامیم پر عمل شروع ہوگیا ہے۔ ان قوانین پر تین مراحل میں عمل کیا جائے گا جس کی ابتداء 18 نومبر سے کردی گئی ہے۔ جرمن پارلیمان بندس ٹاگ نے اس سکلڈ امیگریشن ترامیم کی موسم گرما میں منظوری دی تھی۔ امیگریشن ترامیم کے تحت ای یو بلیو کارڈ، رہائش کی شرائط کو نرمی کے ساتھ ساتھ قابلیت اور تجربہ میں سہولیات فراہم کی گئیں ہیں۔ شرائط پر پورا اترنے والے ہنرمند افراد کے تین سال کے ویزے کی مدّت میں اضافہ بھی ممکن ہوگا۔

پھیپھڑوں کے امراض میں اضافہ

دنیا بھر میں پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا مریضوں کی تعداد گزشتہ تیس سالوں میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق 1995ء میں ٹی بی کی مانیٹرنگ شروع ہونے کے بعد 2022ء میں سب سے بڑی تعداد اس مرض میں مبتلا افراد کی سامنے آئی ہے جو10.6 ملین ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان افراد میں7.5 ایسے افراد شامل تھے جو پہلی بار پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا ہوئے تھے۔ عالمی ادارہ صحت نے تپ دق کے مریضوں کی اس بڑھتی تعداد کی وجہ کورونا کی وبا کے دوران تاخیر سے علاج شروع ہونے کو قرار دیا ہے۔

خودکشی کی اجازت نہیں، جرمن عدالت کا فیصلہ

جرمن کی ایک اعلیٰ عدالت نے دو شدید بیمار مریضوں کو دوا کے ذریعے مَرنے کی کوشش کرنے سے منع کردیا اور ان کی دوا تک براہِ راست رسائی روک دی ہے۔ وفاقی عدالت کے فیصلے کے مطابق جو لوگ اپنی زندگی کا خاتمہ چاہتے ہیں انہیں مہلک دوا تک براہِ راست رسائی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ خبر کے مندرجات کے مطابق شدید بیمار دو مریضوں میں سے ایک شخص کینسر کے تکلیف دہ مرض میں مبتلا ہے جبکہ دوسرا ایک پیچیدہ بیماری میں مبتلا ہے اور دونوں نے متعلقہ ادارے سے مہلک دوا خریدنے کی اجازت لینے کی درخواست دائر کی تھی۔

جرمنی میں طالبان کے نمائندہ کی تقریر

افغانستان کی وزارت خوراک و ادویات کے سربراہ عبدالباری عمر نے 16 نومبر 2023ء کو جرمنی کے شہر Kِln کے شمالی علاقے کور وائلر (Chorweiler) کی ایک مسجد میں تقریر کی جس پر جرمنی بھر میں غم و غصہ کا اظہار کیا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز پر ردِّعمل دیتے ہوئے جرمن وزارت خارجہ نے اپنی لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت کو ان کی آمد کی کوئی اطلاع نہیں اور نہ ہی حکومت نے انہیں ویزہ جاری کیا تھا۔ ڈوئچے ویلے کے مطابق جرمن وزیرِ داخلہ نینسی فیزر (Nancy Faeser) نے اس کی مذمت میں کہا کہ شدّت پسندوں کو اسٹیج فراہم کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

اس مسجد کی منتظم تنظیم دِتِب (DITIB)کا کہنا ہے کہ اس نے ایک افغان ثقافتی تنظیم کو مذہبی ایونٹ کے انعقاد کی اجازت دی تھی۔ طے شدہ معاہدے کے برخلاف یہ ایک سیاسی ایونٹ بن گیا جس میں ایک ایسے شخص کو خطاب کے لیے بلایا گیا جس کے بارے میں ہم نہیں جانتے تھے۔

توانائی کے لیے کوئلے کا استعمال

جرمن چانسلر اولاف شولس کی قیادت میں موجودہ مخلوط حکومت کے اقتدار میں آنے سے پہلے تینوں حکومتی جماعتوں کے مابین مشترکہ حکومتی ایجنڈے کے لیے جو معاہدہ دو سال قبل طے پایا تھا ان میں سے توانائی کے ماحول دوست ذرائع کے استعمال کو رواج دینے کی سیاسی خواہش کا ایک نتیجہ یہ طے پا جانا بھی تھا کہ جرمنی میں توانائی کے حصول کے لیے معدنی ایندھن کے طور پر کوئلے کا استعمال 2030ء تک بتدریج ختم کر دیا جائے گا۔

وفاقی وزیر خزانہ کرسٹیان لِنڈنر (Christian Lindner) نے اخبارKِölner Stadt-Anzeiger کو ایک انٹرویو میں کہا:

’’جب تک یہ واضح نہیں ہوتا کہ توانائی دستیاب ہے اور وہ بھی ایسی قیمتوں پر جن کی ادائیگی کا متحمل ہوا جا سکے، تب تک ہمیں یہ خواب دیکھنا بند کرنا ہوگا کہ ہم 2030ء تک کوئلے کا توانائی کے حصول کے لیے استعمال بتدریج ختم کر سکیں گے‘‘۔

(بشکریہ www.dw.com/ur)

(منور علی شاہد)

متعلقہ مضمون

  • ایک احمدی خاتون صحافی کی عدالتی کامیابی

  • ملکی و عالمی خبریں

  • عیدالاضحی کے موقع پر پاکستان کے احمدیوں کی قربانیاں

  • ملکی و عالمی خبریں