(مرتبّہ: مکرم زاہد ندیم بھٹی صاحب۔ بائیو ٹیکنالوجیسٹ)

زندگي کے آخري لمحات

سائنسدانوں کو ايک  حادثے  سے معلوم ہوا ہے کہ موت سے عين پہلے کے لمحات ميں ہماري زندگي ہماري آنکھوں کے سامنے سے آخري مرتبہ گزرتي ہے۔

اس نظريے کي ايک جھلک سائنسدانوں کي ايک ٹيم کو اس وقت دکھائي دي جب انھوں نے مِرگي (ايپي ليپسي) کے ايک 87 سالہ مريض کے دماغ سے نکلنے والي لہروں کا مشاہدہ کيا۔ جس وقت مذکورہ مريض کے دماغ کي لہروں کو ريکارڈ کيا جارہا تھا، مريض کو اچانک دل کا دَورہ پڑا اور وہ لمحات بھي ريکارڈ ہوگئے جب اس کي موت ہو رہي تھي۔ اس ريکارڈنگ سے انکشاف ہوا کہ دماغ کے غير فعال ہونے سے 30 سيکنڈ پہلے اور بعد ميں، اس شخص کے دماغ ميں وہي کچھ ہو رہا تھا جو خواب ميں ہوتا ہے يا اس وقت جب ہم زندگي کے پرانے واقعات ياد کر رہے ہوتے ہيں۔

مانع حمل سوئچ

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے انساني جسم ميں ايک ايسا ‘سوئچ’ تلاش کرليا ہے جو سپرم کو تيرنے سے روک سکتا ہے، چنانچہ ان کے مطابق مردوں کي مانعِ حمل ادويات ايک حقيقت بن سکتي ہيں۔

چوہوں پر کيے گئے ايک تجربے ميں پايا گيا کہ يہ سپرم کو کچھ گھنٹوں تک بے حس و حرکت کر ديتي ہے جس کي وجہ سے يہ انڈے تک نہيں پہنچ پاتے مگر حتمي نتيجے تک پہنچنے کے ليے کئي مزيد ٹيسٹس کي ضرورت ہے۔

چوہوں کے بعد يہ تجربہ خرگوشوں پر کيا جائے گا جس کے بعد انسانوں پر اس دوا کي آزمائش کي جائے گي۔

خواتين کي مانعِ حمل ادويات کے برعکس يہ دوا ہارمونز کي سطح پر کام نہيں کرتي۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس نئے طريقے کي خاص بات يہي ہے کہ وہ ٹيسٹوسٹيرون يا کسي ديگر مردانہ ہارمون کو روک کر ان کي کمي کي وجہ نہيں بنے گي۔ اس کے بجائے وہ جس ‘سوئچ’ پر کام کر رہے ہيں وہ خليوں کے درميان سگنل بھيجنے والا ايک پروٹين ہے جس کا نام سوليوبل ايڈينائلائل سائيکليز يا ايس اے سي ہے۔ يہ تجرباتي مردانہ گولي ايس اے سي کو روک ديتي ہے۔

رمضان المبارک ميں ورزش کيسے کي جائے؟

رمضان ميں روزے کے ساتھ ورزش کرنے کے بارے ميں سوچنے سے پہلے آپ کو اس بات کا خيال رکھنا ہو گا کہ روزہ رکھنے کے باعث آپ کے جسم ميں مختلف تبديلياں آ رہي ہيں اور توانائي کے ليول في الحال معمول پر نہيں ہيں۔ تو کيا صرف اس وجہ سے ورزش چھوڑي جاسکتي ہے؟ اس بارہ ميں ٹرينر بلال حفيظ اور غذائيات کي ماہر نازيمہ قريشي ايک عرصہ سے کام کر رہے ہيں۔ حفيظ کہتے ہيں کہ ‘اکثر افراد افطار سے ايک يا دو گھنٹے پہلے ورزش کرتے ہيں تاکہ جب وہ ورزش ختم کريں تو وہ کچھ کھا پي سکيں۔ اس کے علاوہ آپ روزہ افطار کرنے کے بعد بھي ورزش کرسکتے ہيں مثلاً چہل قدمي وغيرہ۔ ماہرين کے مطابق رمضان ميں آپ اپني ورزش کي شدت ميں کمي لا سکتے ہيں۔ اس مہينے ميں آپ چہل قدمي کرنے، جسم کو مخصوص انداز سے ہلانے، اپنے پيٹ کے پٹھوں کو مضبوط کرنے اور اپنے جسم کے پٹھے مستحکم کرنے کي کوشش کرسکتے ہيں۔ يہ مہينہ بھرپور انداز ميں جم کرنے کے ليے مناسب نہيں ہے۔

سحري ميں دہي کا استعمال

ماہر غذائيت ڈاکٹر زينب غيور کے مطابق عمومي طور پر ہم سحر و افطار ميں صحت بخش غذائيں استعمال نہيں کرتے۔ ان کے مطابق روايتي پکوانوں کے ساتھ ايسي چيزوں کو شامل کرنا ضروري ہے جو ہميں دن بھر توانائي بحال رکھنے ميں معاون ہوں اور دہي اس ميں سرفہرست ہے۔

‘سحري کے وقت دہي کا استعمال بہت اچھا ہے۔ دودھ سے بني اشيا سے حاصل ہونے والے ِملک پروٹين ہمارے معدے ميں بہت دير تک موجود رہتے ہيں اور اس کي وجہ سے ذيادہ دير تک

بھوک کا احساس نہيں ہوتا۔

ان کے مطابق ‘دہي ميں کچھ ايسے اجزا موجود ہوتے ہيں جو آپ کي پاني کي طلب کو پورا کرنے ميں بھي مدد ديتے ہيں کيونکہ اس ميں پوٹاشيم ہوتا ہے اور سوڈيم کي مقدار کم ہوتي ہے۔ کچھ لوگ دہي ميں چيني يا ديگر چيزيں شامل کر ديتے ہيں وہ شامل نہ کريں تو دہي سحري ميں ہماري توانائي کي ضروريات کو پورا کرنے کے ليے معاون ہے۔

متعلقہ مضمون

  • محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی

  • محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی

  • محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی

  • محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی