شکرِ خدائے رحماں! جس نے دِیا ہے قرآں
غنچے تھے سارے پہلے اب گُل کھِلا یہی ہے
کیا وصف اس کے کہنا ہر حرف اس کا گہنا
دِلبر بہت ہیں دیکھے دِل لے گیا یہی ہے
دیکھی ہیں سب کتابیں مجمل ہیں جیسی خوابیں
خالی ہیں اُن کی قابیں خوانِ ہُدیٰ یہی ہے
پہلے صحیفے سارے لوگوں نے جب بگاڑے
دُنیا سے وہ سدھارے نوشہ نیا یہی ہے
کہتے ہیں حُسنِ یوسفؑ دلکش بہت تھا لیکن
خوبی و دِلبری میں سب سے سوا یہی ہے
یوسفؑ تو سن چکے ہو اِک چاہ میں گرا تھا
یہ چاہ سے نکالے جس کی صَدا یہی ہے
دِل میں یہی ہے ہر دم تیرا صحیفہ چُوموں
قرآں کے گِرد گھوموں کعبہ مرا یہی ہے
لعلِ یمن بھی دیکھے دُرِّ عدن بھی دیکھے
سب جوہروں کو دیکھا دِل میں جچا یہی ہے
اِس دیں کی شان و شوکت یا ربّ مجھے دِکھا دے
سب جھوٹے دِیں مِٹا دے میری دعا یہی ہے

(انتخاب از درثمین شانِ اسلام)

متعلقہ مضمون

  • تیرے کرم نے پیارے یہ مہرباں بُلائے

  • کیا عجب تو نے ہر اک ذرّہ میں رکھے ہیں خواص

  • تیرے بن دیکھا نہیں کوئی بھی یارِ غمگسار

  • وہ خدا اب بھی بناتا ہے جسے چاہے کلیم