فلڈا شہرپر مشتمل موجودہ جماعت احمدیہ بھی آغاز سے اب تک مختلف مراحل سے گزرتی رہی ہے۔ تاریخ کمیٹی جرمنی کے ممبران نے دستیاب ریکارڈ اور اس جماعت کے ابتدائی افراد سے انٹرویو کرکے کچھ مواد جمع اور مرتب کرنے کی کوشش کی ہے جسے اس درخواست کے ساتھ شائع کیاجا رہا ہے کہ اگر کسی دوست کے پاس اس کے علاوہ بھی کوئی معلومات ہوں تو براہ کرم تاریخ کمیٹی کو ارسال کرکے ممنون فرمائیں۔ یہ مضمون مکرم محمد انیس دیالگڑھی صاحب، ممبر کمیٹی نے تیار کیا ہے، فجزاہ اللہ احسن الجزاء۔(صدر تاریخ کمیٹی جرمنی)

 

فلڈا کے علاقے میں سب سے پہلے مکرم محمد نواز صاحب اپنے اہل خانہ کے ساتھ 1984ءکے وسط میں ایک نواحی گاؤں میں آکر آباد ہوئے۔ ان کے بعد مندرجہ ذیل احباب جماعت اس علاقہ میں رہائش پذیرہوئے:
مکرم برکت علی صاحب، مکرم محمد احمد صاحب، مکرم مجید ڈوگر صاحب، مکرم محمد ادریس صاحب(حال یوکے)،مکرم سعید احمد صاحب اورمکرم ادریس احمد صاحب حال فرانکفرٹ
یکم اگست 1984ء کو اس وقت کے مبلغ انچارج مکرم مولانامنصور احمد عمر صاحب نے دورہ کرکے یہاں جماعت قائم کی جس کا نام Neuhof/Fulda رکھا گیا اور مکرم محمدنواز صاحب پہلے صدر جماعت مقرر ہوئے۔ اُس وقت اس جماعت کی تجنید میں دس افراد شامل تھے جن میں مذکورہ سات احباب کے علاوہ ایک خاتون اور دو بچے بھی شامل تھے۔ زیادہ تر احباب Fulda Kreisکے ایک چھوٹے سے گاؤں Hattenhof میں موجود Gehringshofنامی عمارت میں سرکاری طور پر رہائش پذیر تھے۔
1986ء تک یہاں اور بھی بہت سے احباب آچکے تھے چنانچہ مکرم مولانا منصور احمد عمر صاحب نے دوبارہ دورہ کرکے یہاں جماعتی عہدیداران کا انتخاب کرایا جس کے نتیجہ میں مکرم ادریس احمد صاحب حال فرانکفرٹ صدر منتخب ہوئے۔ 1989ء میں مزید احمدیوں کے آنے کے بعدنوئے ہوف سے الگ کرکے فلڈا کے نام سے جماعت قائم کردی گئی اور مکرم ادریس احمد صاحب کو صدر جماعت فلڈا مقررکیا گیا۔
1993ء میں جماعت فلڈا کو تین حصوں میں تقسیم کردیاگیا، ان جماعتوں کے نام مع صدران درج ذیل ہیں:
فلڈا ویسٹ: مکرم مولوی خلیل احمد صاحب مرحوم (ان کے بعد کچھ عرصہ مکرم نذر حسین صاحب بھی صدر رہے جو بعد میں کینیڈا منتقل ہوگئے)
فلڈا اوسٹ: مکرم ڈاکٹر صدیق احمد قیصر صاحب
فلڈا سٹی: مکرم بشارت احمد صاحب
1997ء میں حلقہ جات کی نئے سرے سے تشکیل کے بعد فلڈا ویسٹ کے صدر مکرم رشید احمد ڈوگر صاحب، فلڈا اوسٹ کے صدر مکرم مختار احمد ایاز صاحب اور مکرم بشارت احمد صاحب فلڈا سٹی کے صدر مقرر ہوئے۔ مکرم مختار احمد ایاز صاحب کے بعد کچھ عرصہ کے لئے مکرم رانا ناصر احمد صاحب اور مکرم نعیم ا حمدشاہد صاحب بھی صدر جماعت فلڈا اوسٹ کی ذمہ داری ادا کرتے رہے۔ جولائی 1998ء میں مکرم مجید احمد ڈوگر صاحب صدر جماعت فلڈا ویسٹ مقرر ہوئے۔
جولائی 1999ء میں فلڈا کو لوکل امارت کا درجہ دےدیا گیا۔ مکرم محمد ادریس صاحب(حال برطانیہ) پہلے لوکل امیر مقرر ہوئے۔ اس وقت لوکل امارت میں چار حلقے تھے۔ نوئے ہوف، شلوشٹرن، بادہَیرس فیلڈ اور فلڈا۔ 2000ء میں مکرم محمد ادریس صاحب حال نوئے ہوف لوکل امیر منتخب ہوئے۔ موصوف کو اس حیثیت سے 2010ء تک خدمت کی توفیق ملی۔ اس کے بعد لوکل امارت ختم کرکے فلڈا کو پھر ایک الگ جماعت کا درجہ دےدیا گیاتو مکرم مجیداحمد ڈوگرصاحب صدرجماعت مقرر ہوئے اور وہ نومبر 2016ء تک یہ ذمہ داری ادا کرتےرہے۔ ان کے بعد مکرم نجم الثاقب صاحب صدر جماعت مقرر ہوئے اور تاحال موصوف ہی یہ ذمہ داری بجا لا رہے ہیں۔ اِس وقت جماعت فلڈا کی تجنید میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے 425 افراد شامل ہیں ۔
1984ء میں جماعت نوئے ہوف/فلڈا کے قیام کے وقت مجلس خدام الاحمدیہ اور لجنہ اماءاللہ کی تنظیمیں بھی تشکیل دی گئیں۔ مکرم برکت علی صاحب پہلے قائد مجلس خدام الاحمدیہ مقرر ہوئے اور مکرمہ بشریٰ مسرت ڈوگر صاحبہ پہلی صدر لجنہ اماءاللہ مقرر ہوئیں۔
فلڈا میں تبلیغ و تربیت کی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لئے جن مربیان کرام کو خدمت کا موقع ملا ان کے نام بالترتیب یوں ہیں: مکرم مولانا ملک منصور احمد عمر صاحب، مکرم مولانا عطاء اللہ کلیم صاحب مرحوم، مکرم مولانا مسعود احمد جہلمی صاحب مرحوم، مکرم عبدالباسط طارق صاحب، مکرم محمد احمد راشد صاحب، مکرم منیر احمد منورصاحب، مکرم مشہود احمد ظفر صاحب، مکرم ساجد احمد نسیم صاحب، مکرم ظفراللہ سلام صاحب اور معلّمین سلسلہ مکرم منور حسین طور صاحب،مکرم مقصود احمد علوی صاحب۔ آج کل یہاں مکرم اعجاز احمد صاحب مربی سلسلہ کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
26/جون 2013ء کو جلسہ سالانہ جرمنی سے قبل سیدنا حضرت امیر المومنین خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے پہلی مرتبہ فلڈا کی سرزمین کو قدم بوسی کا شرف بخشا اور مسجد بیت الحمید کا سنگِ بنیاد رکھا اور 20/اکتوبر 2019ء کو حضور انور ایدہ اللہ نے ہی اس کا افتتاح فرمایا۔ مسجد کی تعمیر سے قبل مقامی احمدی مختلف جگہوں پر نماز ادا کرتے رہے۔ سب سے پہلے ایک گاؤں Hattenhof میں Gehringshof نامی بلڈنگ بطور نماز سنٹر استعمال کی جاتی رہی۔ پھر 1990ء میں .Rangstr فلڈا پر سنٹر حاصل کیا گیا۔ اس کے بعد Schlachthausgasse پر جگہ کرائے پر لی گئی۔ لیکن .Rangstr والی جگہ بھی جماعت کے زیراستعمال رہی۔ پھر فلڈا میں ہی Justus-Liebig Str پر ایک عمارت بطور سنٹر حاصل ہوئی۔ کچھ عرصہ بعد ایک دوسری سڑک Von Schildeckپر نماز سنٹر کرایہ پر لیاگیا۔ 2013ءسے مسجد کے لئے خریدے گئے پلاٹ پر کنٹینر رکھ کر نمازیں ادا کی جاتی رہیں۔
فلڈا جماعت میں گاہے گاہے بزرگان سلسلہ بھی تشریف لاتے رہے ہیں۔ چنانچہ 1993ء میں مکرم مولانا دوست محمد شاہد صاحب مرحوم اور ان سے ایک سال قبل مکرم حلمی شافعی صاحب مرحوم اور رشین ڈیسک کے مکرم رافیل بخاری صاحب بھی تربیتی و تبلیغی دوروں پر تشریف لائے۔
1987ء میں فلڈا شہر کی لائبریری میں مقامی انتظامیہ کی طرف سے منعقد ہونے والے ایک پروگرام میں شرکت کے لئے جماعت کو دعوت ملی۔ جس کے لئے مکرم شریف خالد صاحب، مکرم مبشر باجوہ صاحب اور مکرم ڈاکٹر عبدالغفور قریشی صاحب مرکز سےبطور جماعتی نمائندگان تشریف لائے۔ اس موقع پر 100کے قریب جرمن مہمان موجود تھے۔ ان میں کئی مشہور سیاسی اور سماجی شخصیات بھی شامل تھیں جنہیں اسلام احمدیت کا تعارف کرانے کا موقع میسر آیا۔ 1987ء میں ہی عرب، افریقی اور ایرانی مہمانوں کے ساتھ ایک تبلیغی نشست منعقد ہوئی جس میں 70مہمان تشریف لائے۔ اس میں مکرم مولانا عطاءاللہ کلیم صاحب مرحوم نے سوالات کے جوابات دئیے۔ اس تقریب کے انعقاد میں ایک پرجوش داعی الیٰ اللہ مکرم سفیرالدین صاحب کی غیر معمولی کوشش اورخدمت شامل تھی۔ اسی نشست کے تسلسل میں مزید تبلیغی نشستیں بھی منعقد ہوئیں اور 1988ء میں سات بیعتیں بھی ہوئیں جن میں دو مصری احباب مکرم ابوطالب صاحب اور مکرم قادر حامد صاحب کا نام قابل ذکر ہے۔ مکرم ابوطالب صاحب تاحال جماعت فلڈا کے مخلص ممبر ہیں۔ دیگرپانچ بیعتیں افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے احباب کی تھیں۔ علاوہ ازیں متعدد جرمن میٹنگز بھی منعقد کی گئیں جن میں مکرم ہدایت اللہ ہیوبش صاحب مرحوم نے شرکت کرکے سوالات کے جوابات دئیے۔ ان نشستوں کا انعقاد جرمن نو احمدی مکرم فولکر احمد قیصر صاحب کی کوششوں کا مرہون منت ہے۔
نومبر 1989ء میں دیواربرلن گرنے کے بعد جرمنی کے مشرقی حصہ میں تبلیغ اسلام کی منصوبہ بندی کی غرض سے ہونے والی سب سے پہلی میٹنگ جنوری 1990ء میں فلڈا کے ایک ہال Rathaus Künzell میںمنعقد ہوئی۔ جس میں مکرم نیشنل امیر صاحب جرمنی اور مکرم مولانا عطاءاللہ کلیم صاحب مرحوم کے علاوہ بعض دیگر مرکزی عہدیداران بھی شامل ہوئے اور تبلیغ کا جامع پروگرام تشکیل دیا گیا۔ اس تاریخی میٹنگ میں جرمنی بھر سے بہت سے داعیان الیٰ اللہ بھی شامل ہوئے۔ اس میٹنگ کے بعد محترم امیر صاحب اور محترم مولانا عطا ء اللہ کلیم صاحب مرحوم چندداعیان الیٰ اللہ کے ساتھ سابق مشرقی جرمنی کے علاقے میں گئے اور وہاں اذانیں دیں۔ یہ قافلہ Geisa نامی گاؤں تک گیا۔
علاوہ ازیں مکرم نعیم احمد صاحب سابق سیکرٹری تبلیغ فلڈا نے بھی بہت سی کامیاب تبلیغی میٹنگز کا انتظام کیا۔ ایک میٹنگ میں شمولیت کےلئے کاسل سے مکرم سمیر بخوطہ صاحب مرحوم اور ان کی اہلیہ بھی تشریف لائے۔ اس میٹنگ میں نو احباب نے شرکت کی اور اللہ کے فضل سے پانچ الجیرین احباب بیعت کرکے جماعت احمدیہ مسلمہ میں شامل ہوئے۔
فلڈاجماعت کے زیر انتظام تین مرتبہ اسلام کے بارہ میں معلوماتی نمائش بھی لگائی گئی۔ پہلی مرتبہ 2014ء میں یہ نمائش Stadtschloss میں لگائی گئی اور Bürgermeister(مئیرصاحب) نے اس کا افتتاح کیا۔ اگلے سال 2015ء میں دوسری مرتبہ یہ نمائش Richard-Müller-Gymnasium میں لگائی گئی۔ اس سکول کی پرنسپل صاحبہ Claudia Hummler-Hille نے اس کا افتتاح کیا۔ 17 تا 20 جولائی 2019ء تیسری نمائش فلڈا شہر کے وسط میں Universitätsplatz پر لگائی گئی۔ یہ نمائش چھ دن تک رہی اور مرکز سے روزانہ مربیان کی ایک ٹیم شرکت کے لئے آ تی رہی اور مہمانوں کو اسلامی تعلیمات سے آگاہ کرتی رہی۔ 2/جولائی 2019ء کو فلڈا شہر کے نو مختلف مقامات پر حضرت مسیح موعود﷣کی تصویر کےساتھ آپؑ کی آمد کا مقصد اوراسلام کے مختصر تعارف پر مشتمل پوسٹرز آویزاں کئے گئے۔ فلڈا میں کثرت سے تبلیغی سٹالز بھی لگائے گئے۔ ایک ایسے ہی تبلیغی سٹال کے نتیجہ میں 1996ء میں ایک جرمن خاتون محترمہ Annette Krumreyصاحبہ نے اسلام قبول کیا اور حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے اس مخلص خاتون کا نام نصیرہ سلطانہ رکھا۔
اسی طرح تبلیغ پراجیکٹ 2023ء کے تحت سابق مشرقی جرمنی کے مختلف علاقوں میں وسیع پیمانے پر فلائرز بھی تقسیم کئے گئے۔
اپریل 1999ء سے مقامی پبلک ٹی وی چینل OFFENER KANAL پر باقاعدگی سے تبلیغی پروگرام تیار کرکے نشر کئے جاتے رہے اور ان پروگراموں میں مکرم ہدایت اللہ ہیوبش صاحب مرحوم ناظرین کے سوالات کے جوابات دیا کرتےتھے۔ دسمبر 2010ء تک یہ پروگرام باقاعدگی سے چلتا رہا۔ ہدایت اللہ ہیوبش صاحب مرحوم کی وفات کے بعد ان کی فیملی نے ان کی ڈائری دیکھی تو اس میں اگلے چھ ماہ کی ریکارڈنگ کی تاریخیں بھی درج تھیں۔ اس پروگرام میں محترمہ عائشہ صاحبہ اہلیہ مکرم طارق محمود صاحب میزبانی کے فرائض سرانجام دیتی تھیں۔ پروگرام کا نام STUNDE DES ISLAM تھا۔
شجرکاری پروگرام کے تحت دو پودے بھی لگائے گئے۔ پہلا پودا ایک کنڈر گارٹن SANKT. JOSEPHمیں لگایا گیا جبکہ دوسرا پودا مقامی قبرستان میں لگایا گیا۔ ہرسال کے آغاز پروقارِ عمل بھی کیا جاتا ہے۔جس کی وسیع پیمانے پر اخبارات میں تشہیر ہوتی ہے۔
جماعت فلڈا کے ایک پرانے رُکن مکرم نعیم احمد صاحب بیان کرتے ہیں کہ یہاں Frei-Kircheکے ایک پادری صاحب تھے جو جماعت کی مخالفت کا موقع تلاش کرتے رہتے تھے۔ جہاں بھی ہم جاتے وہاں پہنچ جاتے تھے۔ ایک روز ہم نے انہیں کہا کہ آپ ہر جگہ پہنچ کر ہمارے خلاف جو دلیلیں دیتے ہیں آئیں اور ہمارے ہدایت اللہ ہیوبش صاحب مرحوم کے ساتھ سوال وجواب کا پروگرام کرلیں، جس پر وہ راضی ہوگئے۔ اس پروگرام کے بعد ان کی سوچ میں کچھ بہتری آئی لیکن کچھ عرصہ کے بعد پھراسی رَوش پر چل پڑے۔جس پر ہم نے انہیں دوبارہ دعوت دی کہ ایک اور پروگرام کرلیں وہ پھر راضی ہوگئے اس کے بعد وہ ایک لمبے عرصہ کے لئے غائب ہوگئے۔ وہ ہدایت اللہ ہیوبش صاحب مرحوم کے جوابات سن کر متاثر ہوئے تھے۔
ایک رفاہی ادارے .Fulda Tafel e.V کو مقامی لجنہ نے 2019ءمیں 650یورو کا عطیہ دیا۔ Round table of religions میں جماعت باقاعدگی سے حصہ لیتی ہے اور اس کی ایک فعال رکن ہے۔ اس تنظیم کے صدر مسجد کے افتتاح کے موقع پر تشریف لائے تھے۔ اسی طرح محترمہ خولہ مریم ہیوبش صاحبہ کا ایک تفصیلی انٹرویو 5نومبر2016ء کو فلڈا کے ایک رسالہ Move36 میں شائع ہوا جو انٹرنیٹ پر بھی موجود ہے۔
الحمدللہ کہ جماعت احمدیہ فلڈا جرمنی کی ایک فعال جماعت ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس جماعت کو مزید کامیابیاں عطا فرمائے اور خدا تعالیٰ کے بے پایاں افضال وانعامات کا وارث بنائے، آمین

متعلقہ مضمون

  • مسجد مبارک Florstadt

  • مسجد مبارک فلورشٹڈ کی افتتاحی تقریب

  • مسجد بشارت اوسنابرک

  • تاریخ جماعت احمدیہ اوسنابرک Osnabrück