(مرتبّہ: مکرم زاہد ندیم بھٹی صاحب۔ بائیو ٹیکنالوجیسٹ)

سفید بالوں کی وجہ دریافت
امریکی سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے عمر کے ساتھ بالوں کے سفید ہونے کی وجہ دریافت کرلی ہے۔
ان سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ جب بالوں کو سیاہ رکھنے والے خلیے اپنی پختگی کی صلاحیت کھو دیتے ہیں تو بال سفید ہونے لگتے ہیں۔
اگر یہ خلیے پختہ ہو جائیں ہیں تو میلانوسائٹس میں بدل جاتے ہیں، جو بالوں کی قدرتی رنگت کو برقرار رکھتا ہے۔ نیویارک یونیورسٹی کے محققین کی ایک ٹیم نے یہ تحقیق چوہوں پر کی ہے۔ چوہوں میں بالوں کے ایک ہی قسم کے خلیے ہوتے ہیں۔
تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ اس سے سفید بالوں کو دوبارہ سیاہ کرنے کا عمل شروع کرنے میں مدد ملے گی۔ برٹش ایسوسی ایشن آف ڈرمیٹالوجسٹ (بی اے ڈی) کے مطابق، میلانوسائٹس کے مطالعے سے بعض اقسام کے کینسر اور دیگر صحت کی حالتوں کا علاج تلاش کرنے میں مدد ملے گی1۔

11100 میٹر سے زیادہ گہرا گڑھا
چین نے اپنے شمال مغربی صوبے سنکیانگ میں واقع تاکلماکان صحرا میں 11 کلومیٹر (11100 میٹر) سے زیادہ گہرا گڑھا کھودنے کے کام کا آغاز کر دیا ہے۔ چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘ژن وا’ کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ گہرا گڑھا زمین کی قدیم ترین کریٹاسیئس دور کی تہوں تک پہنچے گا۔ اس منصوبے کے مکمل ہونے کی متوقع مدّت 457 دن ہے جس کے دوران یہاں کام کرنے والے آپریٹرز دن رات بھاری مشینری کے ساتھ مصروف عمل رہیں گے۔ چائنا نیشنل پیٹرولیم کارپوریشن نے اس بات کا اشارہ بھی دیا ہے کہ اس منصوبے کا مقصد یہ بھی ہے اس خطے میں تیل اور گیس کے انتہائی گہرے نئے ذخائر تلاش کرنے کی کوشش کی جائے۔ زمین کی انتہائی گہرائی میں ہائیڈرو کاربن کے ذخائر، عام طور پر 5000 میٹر (پانچ کلومیٹر) کی گہرائی سے نیچے، سمندری علاقوں میں واقع ہوتے ہیں، جہاں چٹان اور تلچھٹ کی تہیں زیادہ موٹی ہوتی ہیں، مگر بعض اوقات یہ زمینی علاقوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔ تاکلما کان صحرا کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ یہ ایسا علاقہ ہو سکتا ہے جہاں تیل اور قدرتی گیس کے بڑے ذخائر موجود ہو سکتے ہیں۔ تاہم، ماہرین کے مطابق اس منصوبے پر کام کے دوران اِس صحرا کی ارضی ساخت، جیسا کہ انتہائی زیادہ درجہ حرارت اور ہائی پریشر، کی وجہ سے اہم تکنیکی چیلنجز درپیش ہوسکتے ہیں2۔

شخصی شناخت کا نیا نظام
ایمازون نے حال ہی میں فزیکل سٹورز میں ادائیگی کے ایک نئے نظام کا اعلان کیا ہے جو سکینر پر آپ کے ہاتھ سے ایک سادہ حرکت پر مشتمل ہے۔ یہ آلہ ہاتھ کی ہتھیلی کی ایک انفراریڈ تصویر کھینچتا ہے، صارف کو ان کی رگوں کے مخصوص پیٹرن سے پہچانتا ہے اور تقریباً ایک سیکنڈ میں ان کی ادائیگی پر کارروائی کرتا ہے۔ ہم اس کے کچھ ایسے فوائد کی وضاحت کرتے ہیں جو آج کل سب سے زیادہ استعمال ہونے والے طریقوں جیسے فنگر پرنٹس یا چہرے کی شناخت کے مقابلے میں حاصل ہو سکتے ہیں۔ مثلا اول تو کسی شخص کے ہاتھ کے اندر موجود رگوں کے پیٹرن کو نقل کرنا زیادہ مشکل ہے۔ دوسرا یہ کہ فنگر پرنٹس عمر بڑھنے، جلد کی حالتوں یا بعض جسمانی سرگرمیوں کی وجہ سے بگڑ سکتے ہیں، جس کی وجہ سے انھیں پہچاننا مشکل ہو جاتا ہے اور شناخت کرنے والے ناکام ہو جاتے ہیں لیکن خون کی رگوں کے معاملہ میں ایسا نہیں کیوں کہ وہ جلد کی تہہ کی حفاظت میں رہتے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کا تیسرا فائدہ یہ ہے کہ انگلیوں کے نشانات گندے ہاتھ یا غلط انداز سے انگلیاں رکھنے کی وجہ سے اکثر شناخت میں ناکامی کا باعث بنتے ہیں۔ اس سے شناخت میں دیر یا ناکامی ہوتی ہے لیکن ہتھیلی کی رگوں کی شناخت بہت جلد مکمل ہو جاتی ہے3۔

 

1-https://www.bbc.com/urdu/articles/c1w38j9x130o
2-https://www.bbc.com/urdu/articles/c51qd4190djo
3-https://www.bbc.com/urdu/articles/cll0jj161g8o

متعلقہ مضمون

  • محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی

  • محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی

  • محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی

  • محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی