خلافت کے دَر سے سلام آ گیا ہے
وہ الفت کا اک دیکھو جام آ گیا ہے
ہر اک سمت ظلمت کی کالی گھٹائیں
ہمیں اس کا روشن پیام آ گیا ہے
وہ جس نور کا مَیں بھی اک خاکِ پا ہوں
حسیں نامہ میرے بھی نام آ گیا ہے
جو بانٹے سبھی کو دکھوں میں بھی الفت
وہ برحق جہاں میں امام آ گیا ہے
پیادے بہتر 72  ہیں زخموں سے چور
وہ اک لے کے عرفاں کا جام آ گیا ہے
خدارا ذرا کھولو مدہوش آنکھیں
پیارے نبیؐ کا غلام آ گیا ہے
عوارض سبھی جو اُکھیڑے جڑوں سے
معالج وہ اک خوش کلام آ گیا ہے
بچائے گا حافظؔ جو دامن میں لے کر
وہ عیسیٰ وہ مہدی امام آ گیا ہے
(ابن کریم)

متعلقہ مضمون

  • تری کائنات کا راز تو نہ کسی پہ تیری قسم کھلا

  • محرم الحرام

  • محبوبِ جہاں

  • ابیاتِ شہیدِ مرحوم