ہر ذی شعور انسان زندگی کے مختلف مراحل میں اپنے ماضی اور مستقبل پر غور کرتا ہے۔ وہ اپنی زندگی کی کام یابیوں اور ناکام یابیوں کا جائزہ لیتا ہے۔ اسی اثناء میں وہ اپنی روحانی اور اخلاقی حالت پر بھی غور کرتا ہے۔ زندگی میں یہ لمحہ کسی بھی وقت آ سکتا ہے۔ کبھی کوئی حادثہ، کبھی فرصت، کبھی مصروفیت، کبھی خلوت، کبھی جلوت، اور کبھی کبھی کوئی خاص تاریخ بھی اس کا سبب بن جاتی ہے۔ ان میں سے ایک تاریخ ہر سال کی یکم جنوری ہے۔ ایک نیا سال ہمیشہ انسان کو یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ، اپنی پوری زندگی کا نہ سہی، اپنے گزرے ہوئے سال ہی کا جائزہ لے لے اور آنے والے سال کے لیے کچھ فیصلے کر لے۔ مثلاً اپنے اندر بہتری لانے کا فیصلہ۔ تاہم اس سلسلہ میں ہمیں یہ بات مدّ نظر رکھنی چاہیے کہ اصلاح نفس کا پہلا قدم محاسبۂ نفس اور مصمّم ارادہ ہے۔

قرآنِ کریم نے سورۂ یونس کا آغاز دو مضامین سے کیا ہے۔ ایک اس یاددہانی سےکہ مومن انسان چاہے اور اس کے مطابق عمل کرے تو اس کا لقا خداتعالیٰ سے ہوگا۔ اور دوسرا مضمون دن رات کے ادلنے بدلنے، زمین و آسمان کی تخلیق پر غور کرنے اور سورج چاند کے ذریعے اپنے برسوں کا حساب رکھنے سے متعلق ہے۔خداتعالیٰ فرماتا ہے۔

ہُوَ الَّذِیۡ جَعَلَ الشَّمۡسَ ضِیَآءً وَّالۡقَمَرَ نُوۡرًا وَّقَدَّرَہٗ مَنَازِلَ لِتَعۡلَمُوۡا عَدَدَ السِّنِیۡنَ وَالۡحِسَابَؕ مَا خَلَقَ اللہُ ذٰلِکَ اِلَّا بِالۡحَقِّۚ یُفَصِّلُ الۡاٰیٰتِ لِقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَ۞ اِنَّ فِی اخۡتِلَافِ الَّیۡلِ وَالنَّہَارِ وَمَا خَلَقَ اللہُ فِی السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یَّتَّقُوۡنَ۞(سورۂ یونس:6-7)

ترجمہ: وہی ہے جس نے سورج کو روشنی کا ذریعہ بنایا اور چاند کو نور، اور اس کے لئے منزلیں مقرر کیں تاکہ تم سالوں کی گنتی اور حساب سیکھ لو۔ اللہ نے یہ (سب کچھ) پیدا نہیں کیا مگر حق کے ساتھ۔ وہ آیات کو ایک ایسی قوم کے لئے کھول کھول کر بیان کرتا ہے جو علم رکھتے ہیں۔یقیناً رات اور دن کے اَدلنے بدلنے میں اور اس میں جو اللہ نے آسمانوں اور زمین میں پیدا کیا ایک تقویٰ کرنے والی قوم کے لئے بہت سے نشانات ہیں۔

سو ان بے شمار مضامین میں سے جو ان آیات کو جوڑ کر دیکھنے سے حاصل ہوتے ہیں، ایک یہ بھی ہے کہ ہر نیا بَرَس مومن انسان کو لقائے الٰہی کی یاد دلانے کا باعث ہوتا ہے۔ دراصل اس وقت پوری دنیا نہایت خوف ناک ایام سے گزر رہی ہے۔ کچھ خطے خون ریزیوں کا شکار ہیں، اور کچھ باقاعدہ جنگ کے حالات سے گزر رہے ہیں۔ ان حالات نے ان ملکوں میں بھی بد امنی اور انتشار کی فضا پیدا کر دی ہے جو فی الواقع جنگ سے محفوظ ہیں۔ یہ یکم جنوری دنیا کے ہر فرد کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ وہ اپنی حالت اور دنیا کی مجموعی حالت پر غور کرے، اپنے نفسِ لوّامہ (ملامت کرنے والے نفس) کی آواز پر کان دھرے، کچھ فیصلے کرے، کچھ مصمّم ارادے کرے۔ خدا کرے کہ یہ نیا سال ہر احمدی، ہر مسلمان اور دنیا میں بسنے والے ہر انسان کے لیے امن کا سال ہو ، لقائے الٰہی کی منزلوں میں آگے بڑھانے والا سال ہو اور خداتعالیٰ کی جماعت کے لیے ہر ہر رنگ میں با برکت ہو۔ آمین ثم آمین۔

(اخبار احمدیہ جرمنی، شمارہ جنوری 2024ء صفحہ 1)

متعلقہ مضمون

  • جلسہ سالانہ کےمیزبانوں اور مہمانوں کے لیے زرّیں نصائح

  • ہیں رموز و سِرّ جہاں کیا

  • قربانی وہی ہے جسے خداتعالیٰ قبول کرے

  • عہدِ خلافت خامسہ میں الٰہی تائید و نصرت