سورج چڑھا ہے دیکھ لو فتحِ عظیم کا
اک اور ہے کرم یہ خدائے رحیم کا
اک اور ہے نشان یہ رب کریم کا
یہ فیصلۂ صادق و کاذب نہیں اگر
کوئی ہمیں بتائے، وہ ڈوئی کہاں گیا
کس کا علم بلند ہوا کس کا سَر نِگوں
کس کا جما ہے نقش ہوا کون کا میاب
وہ کون ہے جو حرف غلط کی طرح مٹا
کس کے لیے کھلا ہر اک فتح و ظفر کا باب
مچھر کی طرح کس کو خدا نے مسل دیا
کوئی ہمیں بتائے، وہ ڈوئی کہاں گیا
اے دشمنانِ احمدیت الحذر، الحذر
سب حجتیں تمام ہوئیں آسمان کی
برباد ہوتی بستیاں بہتے ہوئے نگر
کیا دیکھتے ہو تم کہیں صورت امان کی
گر آج بھی مسیح نہیں حیلۂ بقا
کوئی ہمیں بتائے، وہ ڈوئی کہاں گیا
دیکھو خدا نے کیسے توانا کیا ہمیں
کمزور تھے عصائے خلافت عطا کیا
اک لشکر ملائکہ سے اس نے دی مدد
ہر اک زیاں کا خوبتر نعم البدل دیا
سبحان من یَّرانی کی آتی رہی صدا
کوئی ہمیں بتائے، وہ ڈوئی کہاں گیا

 

متعلقہ مضمون

  • تری کائنات کا راز تو نہ کسی پہ تیری قسم کھلا

  • محرم الحرام

  • محبوبِ جہاں

  • ابیاتِ شہیدِ مرحوم