وقت کم ہے، بہت ہیں کام، چلو
ملگجی ہو رہی ہے شام، چلو
زندگی اس طرح تمام نہ ہو
کام رہ جائیں ناتمام، چلو
کہہ رہا ہے خرام ِباد صبا
جب تلک دم چلے مدام چلو
منزلیں دے رہی ہیں آوازیں
صبح محوِ سفر ہو ، شام چلو
ساتھیو! میرے ساتھ ساتھ رہو
قربتوں کا لئے پیام، چلو
تم اُٹھے ہوتو لاکھ اُجالے اُٹھے
تم چلے ہو تو برق گام چلو
کبھی ٹھہرو تو مثل ابر بہار
جب برس جائے فیض عام، چلو
رات جاگو مہ و نجوم کے ساتھ
دن کو سورج سے ہم خرام چلو
ہو تُمہی کل کے قافلہ سالار
آج بھی ہو تُمہی اِمام، چلو
تم سے وابستہ ہے جہانِ نو
تمہیں سونپی گئی زمام، چلو
آگے بڑھ کر قدم تو لو، دیکھو
عہدِ نَو ہے تمہارے نام، چلو
پیشوائی کرو ، تمہاری طرف
آ رہا ہے نیا نظام ، چلو
اے خوشا، دل بیار، دست بکار
لہر در لہر شاد کام چلو
زیر و بم میں دلوں کی دھڑکن کے
موجزن ہو خدا کا نام، چلو
دل سے اٹھے جو نعرۂ تکبیر
ہو ثریا سے ہمکلام، چلو
(کلام طاہر)

متعلقہ مضمون

  • آئے وہ دن کہ ہم جن کی چاہت میں

  • طائر کے بعد اُس کانشیمن اُداس ہے

  • تم چلے آئے مَیں نے جو آواز دی

  • وفا کا امتحاں لینا تجھے کیا کیا نہ آتا ہے