شعبہ تعلیم جماعت احمدیہ جرمنی نے 2021ء سے احمدی طلبہ کی حوصلہ افزائی کی خاطر ایک سالانہ عشائیہ کا سلسلہ شروع کیا ہے جس میں ان تمام طلبہ کو جو کالج (Abitur) پاس کرنے کے بعد یونیورسٹی شروع کرتے ہیں، مدعو کیا جاتا ہے۔ گزشتہ سال یہ تقریب ہمبرگ میں منعقد ہوئی تھی جبکہ امسال بیت السبوح فرانکفرٹ میں مؤرخہ 12 نومبر بروز ہفتہ بعد نماز مغرب منعقد ہوئی۔ اگلے روز احمدی طالبات کے لئے بھی لجنہ اماءاللہ کے تعاون سے استقبالیہ ترتیب دیا گیا۔
شعبہ تعلیم کی ٹیم نے تمام مہمان طلبہ کا استقبال کیا اور ہر ایک کو ٹکٹ جاری کیا۔ اس تقریب میں شرکت کے لئے 23 جماعتوں سے 55 طلبہ فرانکفرٹ تشریف لائےجن میں سے کچھ طلبہ کا تعلق ہمبرگ سے بھی تھا۔ یہ طلبہ Koblenz, Frankfurt, Darmstadt, Marburg, Gießen, Kassel کی یونیورسٹیوں میں تعلیم شروع کرچکے ہیں۔
ان طلبہ کے اعزاز میں منعقد ہونے والی اس استقبالیہ تقریب کا آغاز مکرم طاہر محمود صاحب سابق نیشنل سیکرٹری تعلیم کی صدارت میں ہوا۔ تقریب کی کارروائی جرمن زبان میں تھی۔ آغاز میں مکرم محمد عمران بشارت صاحب مربی سلسلہ نے تلاوت قرآن کریم کے بعد جرمن ترجمہ پیش کیا جبکہ اردو ترجمہ مکرم حصور(Hasoor) طاہر صاحب نے پیش کیا۔ نیشنل سیکرٹری تعلیم مکرم وسیم غفّار صاحب نے تقریب کی غرض اور صدرِ اجلاس کا تعارف پیش کرتے ہوئے بتایا کہ موصوف 18 سال سیکرٹری تعلیم رہے ہیں اور اس میدان میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ آپ نے بتایا کہ اس وقت جرمنی بھر کی یونیورسٹیوں میں 1500 طلبہ اور 800 طالبات زیر تعلیم ہیں، الحمدللہ۔
اجلاس کے پہلے مقرر جناب مدبّر آسان خان نائب صدر مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی تھے۔ آپ نے نوجوانوں کو یاد دلایا کہ ہمارے والدین کو جن مشکل حالات میں ہجرت کرنا پڑی ان تکالیف کو خداتعالیٰ نے اس طرح آسانیوں میں بدل دیا ہےکہ ہمیں یہاں اچھی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے کے مواقع حاصل ہو رہے ہیں۔ اس لئے جماعت کے ساتھ اپنے تعلق کو مضبوط بنائیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایا ہے کہ اللہ سے وہی لوگ خشیت رکھتے ہیں جو علم والے ہیں۔ حضور بھی ہر احمدی طالب علم سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ تعلیمی میدان میں نمایاں کارکردگی دکھائے۔ احمدی طلبہ کو دنیاوی علم کے ساتھ ساتھ اپنا دینی علم بھی بڑھانا چاہیے۔ اس کے بعد صدر تقریب مکرم طاہر محمود صاحب نے کہا کہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان عورت اور مرد پر فرض ہے اور اسے مسلمان کی میراث قراد دیا گیاہے۔ اس کے لئے اس قدر تاکید ہے کہ تمہیں علم حاصل کرنے کے لئے چین بھی جانا پڑے تو جاؤ۔ آپ نے قرآن کریم کی آیات اور حضرت مسیح موعود کے ارشادات پیش کرکے طلبہ پر حصول علم کی اہمیت بیان کی۔ آپ نے بتایا کہ 1989ء میں صد سالہ جوبلی کے موقع پر پروفیسر عبدالسلام صاحب جرمنی میں بطور مہمان خصوصی تشریف لائے تو آنے والی نسلوں کو علم کے میدان میں اعلیٰ ترقیاں حاصل کرنے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا تھا کہ زندہ قومیں کسی بھی طرح کی مشکلات کو اپنی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بننے نہیں دیتیں اور اس سے متعلق چند یہودی سائنسدانوں کی مثال دی تھی جنہوں نے نازی کیمپوں میں پناہ لی اور بعد میں امریکہ جا کر نوبل انعام حاصل کیا۔ ہم نے اپنی بہترین صلاحیتوں کے ساتھ اس ملک جس نے ہمارے والدین کو پناہ دی کی خدمت کرنی ہے۔ اپنے علم اور تدبّر سے اس قوم تک اسلام احمدیت کا پیغام پہچانا ہے۔ صدارتی تقریر کے بعد اجتماعی دعا ہوئی اور گروپ فوٹو بنائے گئے۔ جس کے بعد تمام حاضرین نے مل کر کھانا تناول کیا۔

متعلقہ مضمون

  • پروگرام 48 واں جلسہ سالانہ جماعت احمدیہ جرمنی 2024ء

  • جلسہ سالانہ کا ایک مقصد ’’زہد‘‘ اختیار کرنا ہے

  • جلسہ سالانہ کی اہمیت

  • ہدایات برائے جلسہ سالانہ جرمنی 2024ء