یہ تفصیلی مضمون موجودہ و سابق صدران جماعت فلورشٹڈ کی طرف سے مہیا کی جانے والی معلومات اور مختلف اخبارات و رسائل میں شائع شدہ رپورٹس کی مدد سے مکرم عرفان احمد خان صاحب ممبرتاریخ کمیٹی جرمنی نے مرتب کیا ہے۔ اگر کسی دوست کے علم میں مزید معلومات ہوں تو ان سے درخواست ہے کہ تاریخ کمیٹی جرمنی کو مطلع فرمائیں، جزاکم اللہ احسن  الجزاء۔ (صدر تاریخ احمدیت کمیٹی جرمنی)

قصبہ Florstadt ضلعی ہیڈ کوارٹر Friedberg کے پہلو میں واقع ہے اور یہاں رہائش رکھنے والے احمدی جماعت Friedberg کا حصہ تھے۔ احباب کی تعداد بڑھنے پر 1998ء میں Florstadt میں علیحدہ جماعت کا قیام عمل میں آیا۔ شروع میں Friedberg کے نماز سنٹر سے استفادہ کیا جاتا رہا لیکن بعد میں Florstadt نے اپنا نماز سنٹر کرایہ کی بلڈنگ میں بنا لیا۔ Friedberg میں مسجد دارالامان کی تعمیر کے بعد Florstadt میں بھی مسجد کی تعمیر کی خواہش زور پکڑ گئی۔ اس دوران 2008ء میں گاؤں کے ایک زمیندار Mr. Vesman نے آبادی کے درمیان اپنا ایک پلاٹ فروخت کرنے کا ارادہ ایک احمدی دوست مکرم تنویر انور صاحب سے کیا لیکن اس وقت اس زمین پر مکان ہی تعمیر کیا جا سکتا تھا۔ Mr. Vesman نے ایجنٹ کی معرفت بھی اس پلاٹ کو فروخت کرنے کی کوشش کی لیکن کامیابی نہ ہوئی۔ احباب جماعت Mr. Vesman سے رابطہ میں رہے کہ ہم مسجد کی تعمیر کے لئے اس پلاٹ کو خریدنا چاہتے ہیں۔ 2013ء میں مکرم حیدر علی ظفر صاحب مبلغ انچارج جماعتی دورے پر آئے تو ان کو بھی یہ پلاٹ دکھایا گیا اور ان کے ساتھ مل کر سب احباب نے پلاٹ میں کھڑے ہو کر دعا کی۔ اللہ تعالیٰ نے ان دعاؤں کو شرف قبولیت بخشا اور حالات بدلنے شروع ہوئے۔ شہر کے عین وسط میں آبادی اور مارکیٹوں کے درمیان جہاں سے ہر شہری کا گزر ہوتا ہے مسجد کی تعمیر کی اجازت کے لئے شہری انتظامیہ کا رویہ نرم پڑ گیا اور انہوں نے تعمیر ہونے والی عمارت کے نقشہ کا مطالبہ کیا جسے مقامی احمدی دوست مکرم انور شہزاد صاحب آرکیٹیکٹ نے تیار کر دیا۔ چنانچہ شہر میں محکمہ تعمیرات اور مئیر صاحب کے ساتھ متعدد میٹنگز کے بعد شہر کی انتظامیہ نے مسجد کی تعمیر کی اجازت پر رضا مندی ظاہر کردی اور مسجد کے لئے پلاٹ خریدنے کی اجازت دے دی۔ اس کام میں مکرم مظفر احمد بھٹی صاحب، مکرم رانا طاہر احمد صاحب، مکرم نجیب احمد صاحب، مکرم یاسر احمد صاحب اور مکرم ملک اختر محمود صاحب کی بہت زیادہ توجہ اور محنت شامل رہی۔ چنانچہ 2014ءمیں جماعت Florstadt کے احباب و خواتین نے قطعہ زمین کے لئےرقم جمع کرکے ادائیگی کرنے کی توفیق پائی۔ اللہ تعالیٰ نے فضل فرمایا اور 811 مربع میٹر کا جو قطعہ زمین ایک لاکھ ساٹھ ہزار یورو میں فروخت کے لئے مارکیٹ میں لگا ہوا تھا مسجد کے لئے ایک لاکھ بیس ہزار یورو میں مل گیا، الحمدللہ۔ شہر کی انتظامیہ نے نہ صرف تعاون کیا بلکہ تعمیر کے دوران متعدد بار مفید مشورے دئیے۔ مقامی آبادی کی طرف سے کسی خاص مخالفت کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ چند لوگوں کے ذہنوں میں اٹھنے والے سوالات کے جوابات مئیر صاحب خود دیتے رہے۔

مسجد مبارک کا سنگ بنیاد

مسجد مبارک کا سنگِ بنیاد 18 اکتوبر 2015ء بروز اتوار حضرت امیرالمومنین خلیفۃالمسیح الخامس نے رکھا۔ حضور انور صبح گیارہ بجے بیت السبوح سے روانہ ہوئے۔ Florstadt پہنچنے پر لوکل عہدیداران کے علاوہ شہر کے مئیر Herbert Unger نے حضور کا اِستقبال کیا۔ مقامی جماعت کے احباب و خواتین نے بھی اِستقبالیہ نعروں سے اور اطفال و ناصرات نے ترانے گا کر حضور انورکو خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر جو تقریب منعقد ہوئی اس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے مکرم نیشنل امیر صاحب نےکہا کہ Florstadt کے سارے شہریوں نے ہماری بہت مدد کی ہے اور جماعت کا ہمیشہ کھلے ہاتھوں سے اِستقبال کیاہے۔ مہمان مقررین میں ممبر نیشنل پارلیمنٹ Bettina Müller اور شہر کے مئیر Herbert Unger بھی شامل تھے۔ حضور انور نے تقریب سے خطاب کے بعد مسجد مبارک کا سنگِ بنیاد رکھا۔ پھر درج ذیل احباب و خواتین کو بھی بنیاد میں اینٹ رکھنے کی سعادت نصیب ہوئی۔

  1. مکرم عبداللہ واگس ہاؤزرصاحب، امیر جماعت جرمنی
  2.  Herbert Unger میئر
  3.  Bettina Müller ممبر نیشنل پارلیمنٹ
  4. مکرم عبدالماجد طاہر صاحب، ایڈیشنل وکیل التبشیر یوکے
  5. مکرم حیدر علی ظفرصاحب، مبلغ انچارج جرمنی
  6. مکرم مبارک احمد ظفر صاحب، ایڈیشنل وکیل المال یوکے
  7. مکرم منیر احمد جاویدصاحب، پرائیویٹ سیکرٹری
  8. مکرم مقصود احمد علوی صاحب
  9. مکرم چودھری افتخار احمد صاحب، صدر مجلس انصاراللہ جرمنی
  10. مکرم حسنات احمد صاحب، صدر مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی
  11. محترمہ امۃالحی صاحبہ، صدر لجنہ اماءاللہ جرمنی
  12. مکرم راجہ محمد یوسف صاحب، ایڈیشنل سیکرٹری امور خارجیہ
  13. مکرم مظفر احمد ظفر صاحب، ریجنل امیر
  14. مکرم رانا طاہر احمدصاحب، صدر جماعت
  15. مکرم کاشف عزیز صاحب، سیکرٹری مال مقامی
  16. مکرم ادریس احمدصاحب، زعیم انصاراللہ
  17. مکرم ارسلان صادق صاحب، قائد مجلس خدام الاحمدیہ
  18. محترمہ بشریٰ انعام صاحبہ، صدر لجنہ مقامی
  19. عزیزہ مدیحہ عزیز احمد، واقفہ نو
  20. عزیزم محمد انور، واقف نو

اس دوران وہاں حاضر احباب و خواتین مسلسل زیرِلب دُعائیں پڑھتے رہے۔ مہمانوں میں شہر Nidda کے مئیر Hans Peter Seum، سٹی کونسل کے ممبران، سیاسی پارٹیوں کے مقامی عہدیداران، پولیس افسران، اساتذہ، طلبہ اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والےایک سو سے زائد مرد و خواتین شامل تھے۔ تقریب کے لئے جو خیمہ لگایا گیا اس کے لئے کمپنی نے چھتیس ہزار یورو کا تخمینہ دیا۔ جو مقامی جماعت کی استطاعت سے زیادہ تھا۔ چنانچہ احباب نے خود مل کر وقارِعمل کرکے تقریب کے لئے خیمہ چھ ہزار یورو میں تیار کر لیا۔

مسجد کی تعمیر کے مراحل

جس طرح Florstadt کے احباب و خواتین نے پلاٹ کی رقم خود ادا کی تھی اسی طرح جماعت کی خواہش تھی کہ وہ تعمیر کا خرچ بھی خود برداشت کریں۔ اس وقت جماعت کے کل ممبران کی تعداد 142 تھی۔ اس کے لئے صدر جماعت مسلسل حضور کی خدمت میں دعا کے لئے لکھتے رہے اور حضور نے بھی ہر خط کے جواب میں حوصلہ افزائی فرمائی اور دعا دی کہ اللہ تعالیٰ لوکل جماعت کو مسجد بنانے کی توفیق دے۔ احباب کی طرف سے مالی قربانی کرنے اور رقم جمع ہونے کے بعد تعمیر کا آغاز کیا گیا۔ تعمیراتی اخراجات کو کم سے کم رکھنے کے لئے آرکیٹیکٹ مکرم انور شہزاد صاحب، مکرم مظفر بھٹی صاحب، مکرم رانا طاہر احمد صاحب نے مرکز اور شہر کے تعمیراتی دفتر سے نقشہ میں تبدیلی کے لیے متعدد میٹنگنز کیں۔ بنی بنائی دیواریں کھڑی کرنے کی بجائے دیواریں اینٹوں سے تعمیر کی گئی ہیں۔ رقم جمع ہونے پر فروری 2022ء میں مسجد کی تعمیر شروع کر دی گئی۔ مسلسل کام کی وجہ سے بفضل ِاللہ تعالیٰ ایک سال میں مسجد کی تعمیر مکمل ہوگئی اور اسی سال 2023ء کے رمضان میں 7 اپریل کو مکرم نیشنل امیر صاحب معائنہ کے لئے تشریف لائے اور نماز جمعہ پڑھائی۔

مسجد کی تعمیر اگرچہ مختلف کمپنیوں کے ذریعہ ہوئی لیکن مسجد میں بجلی اور شمسی توانائی کے نظام کی تنصیب کا سارا کام وقارِعمل کے تحت کیا گیا۔ اس مسجد کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہ 100 فیصد شمسی توانائی سے چلنے کی استطاعت رکھتی ہے۔

وقار عمل میں مقامی جماعت کے علاوہ گردونواح کی جماعتوں سے بھی بہت سے احباب نے حصّہ لیا تاہم مندرجہ ذیل دوستوں نےمختلف اوقات میں غیرمعمولی خدمت کی توفیق پائی۔

مکرم انس انعام صاحب، مکرم انعام الحق صاحب، مکرم نصیر احمد صاحب، مکرم سفیر احمد صاحب، مکرم شہزاد احمد منظور صاحب، مکرم سعود احمد خان صاحب، مکرم اظہرمحمود صاحب، مکرم ذیشان ثاقب صاحب، مکرم حاشر احمد صاحب، مکرم ایشان احمد صاحب، مکرم لطف الرحمٰن صاحب، مکرم حافظ طاہر احمد صاحب، مکرم ارسلان صادق صاحب، مکرم نجیب احمد صاحب، مکرم اسد سلطان صاحب، مکرم یاسر احمد صاحب، مکرم وجیہ الرحمٰن صاحب، مکرم سجیل الرحمٰن صاحب، مکرم کاشف عزیز صاحب، مکرم عطاءالہادی صاحب، مکرم وقار احمد صاحب، مکرم عفان صادق صاحب، مکرم طاہر احمد صاحب، مکرم مظفر احمد صاحب، مکرم مرزا ادریس احمد صاحب۔

صدر صاحب کے مطابق جماعت کے ایک سینیئر رکن مکرم شفیق سلطان ناصر صاحب نے مسجد کی تعمیر میں ہمہ وقت مدد فراہم کی۔ لیکن افسوس کہ وہ افتتاح سے قبل کورونا وبا کے دوران وفات پاگئے، انا للہ و انا الیہ راجعون۔ مرحوم بہت نیک اور جہاں دیدہ بزرگ تھے۔

وقارِ عمل کرنے والے احباب کے لیے کھانا تیار کرنے کا انتظام لجنہ اماءاللہ کی طرف سے گھروں میں کیا جاتا رہا۔ بعض اوقات 30 سے 40 افراد تک کا کھانا تیار کیا گیا۔ اس دوران صدر صاحبہ لجنہ اور ان کی ٹیم کا خصوصی تعاون حاصل رہا۔ اللہ تعالیٰ تمام خدمت کرنے والوں کو بہترین اجر عطا فرمائے،آمین۔

مسجد مبارک کا افتتاح

مسجد مبارک کا افتتاح مؤرخہ 28 اگست 2023ء بروز سوموار حضرت امیرالمومنین خلیفۃالمسیح الخامس  کے دستِ مبارک سے عمل میں آیا۔

استقبالیہ تقریب

مسجد مبارک کے افتتاح کی خوشی میں ایک استقبالیہ تقریب کا اہتمام شہر کے ایک خوبصورت ہال میں کیا گیا تھا۔ جس سے حضور و دیگر مہمانان نے خطاب کیا۔ تقاریر کے بعد سب مہمانوں کی خدمت میں نہایت سلیقہ کے ساتھ کھانا پیش کیا گیا۔ اس تقریب کی تفصیلی رپورٹ اسی رسالہ میں علیحدہ شائع کی جا رہی ہے۔

مسجد مبارک کا حدود اربعہ

مسجد کے قطعہ زمین کا رقبہ 811 مربع میٹر ہے جس میں 506 مربع میٹر پر تعمیرہوئی ہے۔ مسجد میں اوپر نیچے 64/64 مربع میٹر کے دو ہال ہیں۔ ایک ہال کے ساتھ 35مربع میٹر اور دوسرے کے ساتھ 45 مربع میٹر کے کثیرالمقاصد اضافی ہال ہیں جنہیں حسبِ ضرورت مختلف پروگراموں کے ساتھ ساتھ بطور مسجد استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ دونوں ہالوں کے ساتھ تین تین بیت الخلاء اور ایک ایک غسل خانہ موجود ہے۔ لائبریری روم، دفتر، ایک بڑا باورچی خانہ، سات گاڑیوں کی پارکنگ کی جگہ، دو کمروں پر مشتمل مربّی ہاؤس موجود ہے۔ مسجد سے ملحق شہر کی طرف سے چالیس گاڑیوں کی عام پارکنگ پہلے سے موجود ہے۔ فلورشٹڈ کے ملحقہ گاؤں Nieder Florstadt, Ober Florstadt میں رہنے والے احمدی بآسانی پیدل مسجد مبارک آ سکتے ہیں۔

مالی قربانی

مقامی عہدیدران کے بیان کے مطابق مسجد مبارک کی تعمیر میں درج ذیل احباب و خواتین نے نمایاں مالی قربانی پیش کرنے کی توفیق پائی۔

زیور عطیہ کرنے والی لجنات

مکرمہ لئیقہ نجیب صاحبہ اہلیہ مکرم رانا نجیب احمد صاحب
مکرمہ قیصرہ احمد صاحبہ اہلیہ مکرم رانا طاہر احمد صاحب
مکرمہ رفیعہ احمد صاحبہ اہلیہ مکرم فاروق منہاس صاحب
مکرمہ الماس اختر صاحبہ اہلیہ مکرم ملک اختر محمود صاحب
مکرمہ طاہرہ مبشر صاحبہ اہلیہ مکرم مبشر احمد صاحب
مکرمہ فضہ رفیعہ صاحبہ

مسجد کی تعمیر میں نمایاں چندہ دینے والے احباب

مکرم مظفر احمد بھٹی صاحب تیس ہزاریورو مکرم عدنان بھٹی صاحب پانچ ہزار یورو
مکرم انعام الحق صاحب مع فیملی پچیس ہزار یورو مکرم شفیق سلطان ناصر صاحب تین ہزار یورو
مکرم شہزاد احمد منظور صاحب بیس ہزار یورو مکرم فاروق منہاس صاحب دو ہزار یورو
مکرم انس احمد خان صاحب دس ہزار یورو مکرم محمد عظیم بھٹی صاحب دو ہزار یورو
مکرم یاسر احمد صاحب دس ہزار یورو مکرم لطف الرحمٰن صاحب دو ہزار یورو
مکرم رانا طاہر احمد صاحب دس ہزار یورو مکرم اظہر محمود صاحب دو ہزار یورو
مکرم رانا نجیب احمد صاحب دس ہزار یورو مکرم ناصر احمد صاحب دو ہزار یورو
مکرم فرید سمیع صاحب دس ہزار یورو مکرم خالق طاہر صاحب دو ہزاریورو
مکرم سعد سلطان صاحب دس ہزار یورو مکرم ملک اختر محمود صاحب ایک ہزاریورو
مکرم اسد سلطان صاحب دس ہزار یورو مکرم شفیق بھٹی صاحب ایک ہزار یورو
مکرم مرزا ادریس احمد صاحب دس ہزار یورو مکرم وقار احمد صاحب ایک ہزار یورو
مکرم نصیر احمد صاحب آٹھ ہزار یورو مکرم ارسلان صادق صاحب ایک ہزار یورو
مکرم کاشف عزیز صاحب آٹھ ہزاریورو مکرم عفان صادق صاحب ایک ہزار یورو
محترمہ نسیم اختر والدہ مظفر احمد صاحب پانچ ہزاریورو مکرم حنیف احمد صاحب پانچ سو یورو
مکرم توصیف نور صاحب پانچ ہزار یورو مکرم راشد بھٹی صاحب پانچ سو یورو
مکرم لبید حمید صاحب پانچ ہزار یورو مکرم عادل شفیق صاحب پانچ سو یورو
مکرم اظہر محمود صاحب تین ہزار یورو مکرم مسرور ثاقب صاحب پانچ سو یورو
مکرم وسیم شہزاد صاحب تین ہزار یورو مکرم آصف خان صاحب پانچ سو یورو
مکرم عدنان احمد صاحب تین ہزار یورو مکرم وسیم احمد شہزاد صاحب اڑھائی سو یورو
مکرم لطف الرحمٰن صاحب تین ہزار یورو مکرم حسن آفتاب باجوہ صاحب دو سو یورو
مکرم طیّب باجوہ صاحب تین ہزار یورو مکرم عطاءالہادی صاحب دو سو یورو
مکرم عامر منیر صاحب تین ہزار یورو مکرم وسیم سروعہ صاحب دو سو یورو
مکرم حافظ مظفر احمد صاحب تین ہزار یورو مکرم توفیق احمد صاحب پچاس یورو

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

بیرون از جماعت فلورشٹڈقربانی کرنے والے

مکرم رانا ضیاءالدین صاحب نَو ہزار یورو
مکرم ثاقب محمود صاحب پانچ ہزار یورو
مکرم نسیم شاہد صاحب پانچ ہزار یورو
مکرم مبشر احمد منہاس صاحب چار ہزار یورو
مکرم آصف محمود صاحب چار ہزار یورو
مکرم ندیم مشتاق صاحب چار ہزار یورو
مکرم تنویر انور صاحب تین ہزار یورو
مکرم رانا عمران احمد صاحب لندن ایک ہزار پاؤنڈ
مکرم محمود احمد صاحب پانچ سو یورو
مکرم ملک حمود احمد صاحب پانچ سو یورو

 

 

 

 

 

 

 

 

 

(اخبار احمدیہ جرمنی، شمارہ جنوری 2024ء صفحہ 21)

 

متعلقہ مضمون

  • جلسہ گاہ میں ایک تعارفی پروگرام

  • پہلا جلسہ سالانہ جرمنی

  • جماعتِ احمدیہ جرمنی کے ایک جفا کش دیرینہ خادم

  • جماعتی سرگرمیاں