منہ کی بدبو اور انسانی صحت

مُنہ سے آنے والی بو صرف مُنہ کی صحت کی خرابی ہی نہیں بلکہ یہ آنتوں، سائنوسائٹس (ناک کے غدود بڑھنے سے ہونے والے مسائل) یہاں تک کہ خون کے بہاؤ میں مسائل کی نشاندہی کر سکتی ہے۔ درحقیقت صحت کے مسائل کی باقاعدہ تشخیص کرنے کے لیے سانس کے نمونوں کا بھی تجزیہ کیا جا سکتا ہے۔ ایک مرض جو آپ کے مُنہ سے آنے والی بُو کو متاثر کر سکتی ہے وہ ذیابیطس ہے۔

بعض اوقات انسولین کی ناکافی خوراک یا انفیکشن ہو جانے پر جسم رَدّعمل میں چربی کو کیٹونز نامی مرکبات میں توڑنے اور ایندھن کی شکل میں فوری بدلنے کا کام کرتا ہے۔ کیٹونز کی ایک مخصوص مہک ہوتی ہے۔ ایسیٹون جو بعض نیل پالش ریموورز کا بھی ایک جزو ہے، ان کیٹونز میں سے ایک ہے۔ جب کیٹونز خون میں جمع ہو جاتے ہیں تو وہ آسانی سے سانس میں پھیل جاتے ہیں اور اس سے بھی مخصوص بو پیدا ہو سکتی ہے۔ اسی طرح جب ہم وزن کم کرنے کے لیے اپنی غذا کو اچانک کم کر دیتے ہیں یا ایسی خوراک لیتے ہیں جس سے وزن جلد کم کیا جا سکے تو جسم میں موجود فیٹس(چربی) ٹوٹ کر کیٹونز پیدا کرتی ہیں جس سے مُنہ سے بدبو آتی ہے1۔

بیکٹیریا اور ہم

مُنہ کو معدے اور باقی جسم کی بیماریوں کا ‘دروازہ’ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ہماری آنتوں کی طرح ہمارا منہ بیکٹیریا، پھپھوندی، وائرس اور پروٹوزوا کی کئی متنوع کالونیوں کا گھر ہے۔

مُنہ میں پلنے والے جراثیموں (مائیکرو آرگینیزم) کی 700 سے زیادہ اقسام ہیں تاہم ایس 16 جیسی نئی ٹیکنالوجیز نے محقّقین کو ان کے جینیاتی طور پر بننے اور ان کے نسلوں تک منتقل ہونے جیسے موضوع کا مطالعہ کرنے کی اجازت دی ہے۔

منہ کے اندر پائے جانے والے یہ جرثومے ہمارے دانتوں، مسوڑھوں، زبان، تالو اور تھوک سمیت پورے منہ میں پائے جاتے ہیں اور عام طور پر ان کا ہمارا ساتھ زندگی بھر کا ہوتا ہے تاہم اگر ان میں توازن بگڑ جائے تو صحت کے لیے نقصان دہ بیکٹیریا غالب ہو سکتے ہیں جو مسوڑھوں سے خون بہنے اور مسوڑھوں کی سوزش، دانتوں پر پلاک جمنے سمیت منہ کی بہت سی بیماریوں کا سبب تو بنتے ہی ہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ خطرناک بیکٹیریا دل کے امراض، بلڈ پریشر اور کینسر تک کا سبب بن سکتے ہیں2۔

ٹوائلٹ سیٹ سے بھی زیادہ گندی، پانی کی بوتل

برازیل میں انفیکشن سے پھیلنے والی بیماریوں کی سوسائٹی کے ڈاکٹر روڈریگو لنز کہتے ہیں کہ بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ چونکہ اس بوتل میں صرف پانی ہوتا ہے تو اس میں پانی بھرنے سے پہلے اسے صرف کھنگالنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن تحقیق کے مطابق ایسا نہیں۔ اگر بوتل کو صحیح طرح سے صاف نہ کیا جائے تو اس میں بیکٹیریا اور فنگس (پھپھوندی) پیدا ہو جاتی ہیں جو صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ٹوائلٹ سیٹ کی سطح پر اوسطاً 515 سی ایف یو ہوتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ایک ٹوائلٹ سیٹ کے مقابلے میں ایک بوتل کی سطح پر بیکٹیریا کی تعداد 40 ہزار گنا زیادہ تھی۔

ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ ایسی بوتلیں جن کا نچلا حصہ تنگ ہو اور ان میں لکڑی کا استعمال کیا گیا ہو، ان سے گریز کریں کیونکہ ان میں جرثومے پھنسے اور پنپنے کے امکانات زیادہ ہوسکتے ہیں3۔

1-www.bbc.com/urdu/articles/cp99ez1g44no

2-www.bbc.com/urdu/articles/clw7j1v88j2o

3-www.bbc.com/urdu/articles/c4ngzel2xn3o

 

(اخبار احمدیہ جرمنی شمارہ جولائی 2024ء صفحہ 42)

متعلقہ مضمون

  • محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی

  • محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی

  • محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی

  • خدمت انسانیت کا سب سے مشہور اعزاز : نوبل انعام