برن آؤٹ: شدید تھکاوٹ کی حالت

دنیا بھر میں بالغان کی تقریباً ایک تہائی سے زائد تعداد مسلسل تھکاوٹ محسوس کرتی ہے اور برن آؤٹ (شدید تھکن) کے کیسز بھی بڑھ رہے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہمیں مسلسل اپنے کام کی جگہوں پر ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی دَوڑ کا سامنا ہے۔ ماضی میں کام اور فُرصت کے درمیان حد کافی واضح طور پر کھینچی جا سکتی تھی لیکن اب جدید ٹیکنالوجی کی موجودگی میں ایسا کرنا مشکل ہوگیا ہے۔

اگر ہم منظّم نہیں تو بہت مشکل ہے کہ ہم اپنا دھیان کام سے ہٹا سکیں، ای میلز یا سلیک یا پیغام چیک کرنے سے خود کو روک سکیں۔ اس کے مطلب یہ ہے کہ ہر وقت ہماری سوچ ہمارے کام کے گرد ہی چکر کاٹ رہی ہوتی ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ برن آؤٹ کی چھ بڑی وجوہات ہیں جس میں کام کی زیادتی، ناکافی خودمختاری، کم معاوضہ ملنا، کمیونٹی سے دوری، اقدار میں مماثلت نہ ہونا اور ناانصافی شامل ہیں1۔

انسانی دماغ میں تبدیلیاں

جیسے جیسے انسان کی عمر میں اضافہ ہوتا جاتا ہے اس کی جسمانی صلاحیتوں میں بھی کمی آنا شروع ہو جاتی ہے۔ یہ خاص طور پر 40 سے 50 سال کی عمر کے درمیان ہوتا ہے اور عمر کے اس حصے میں ہمارے جسم کے مختلف اعضا میں بگاڑ آنا شروع ہو جاتا ہے۔

مثال کے طور پر اِس عمر میں ہمارے پٹھوں کا حجم کم ہو جاتا ہے، بینائی کم ہو جاتی ہے اور جوڑوں میں خرابی آنا شروع ہو جاتی ہے۔

لیکن دماغ کے لیے یہ عمل تھوڑا مختلف ہوتا ہے۔ بگاڑ کی بجائے کہا جا سکتا ہے کہ عمر کے اس حصے میں ہمارے دماغ کے اندر کی ‘وائرنگ’ دوبارہ ہوتی ہے۔

موناش یونیورسٹی کی نیوروسائنٹسٹ شرنا جمادار نے کہا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ دماغ گلوکوز کو جذب کرنے کی صلاحیت کھو بیٹھتا ہے اور دماغ اپنے نظام کی ایک طرح سے ری انجینیئرنگ کرتا ہے تاکہ جن اجزا کو وہ جذب کر رہا ہے اس کا بہترین استعمال ہو’۔

سائنسدانوں کے مطابق یہ عمل انقلابی ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں انسان کی سوچ میں لچک کم ہو جاتی ہے، لفظی اور عددی استدلال میں کمی آ جاتی ہے۔

بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ دماغ کی صحت اچھی رکھنے کے لیے اچھی غذا اور ورزش کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ لہٰذا گری والے میوے، اواکاڈو اور دیگر سبزیوں کو اس عمر میں بطور خاص کھانا چاہیے2۔

ابتدائے حمل میں شدید متلی

اندازاً 80 فیصد حاملہ خواتین ابتدائےحمل میں متلی کی کیفیت محسوس کرتی ہیں لیکن ان میں سے 3 فیصد خواتین میں یہ کیفیت اس حد تک خطرناک ہوسکتی ہے کہ ان کو ہسپتال منتقل کرنے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔ سائنسدانوں نے ایک تحقیق کے نتیجہ میں یہ معلوم کیا ہے کہ اس کی وجہ ان خواتین میں GDF15 نامی پروٹین کا بننا ہے۔ یہ پروٹین بچہ دانی میں موجود بچہ خارج کرتا ہے۔

محققین اس تحقیق کے نتیجہ میں ایسی دوا بنانے میں مصروف ہیں جو اس پروٹین کے پیدا ہونے کے احساس کو دماغ تک پہنچنے یا محسوس کرنے میں رکاوٹ پیدا کرے گی اور یوں گو یہ پروٹین پہلے کی طرح بچہ دانی سے خارج تو ہوگی لیکن حاملہ عورت کا دماغ اس کو محسوس نہیں کرسکے گا اور شدید متلی کی کیفیت پیدا نہیں ہوگی3۔

نشہ آور اشیاء اور نوجوان دماغ

ایک تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ایسے نوجوان جو 14 سے 19 سال کی عمر کے دوران نشہ آور اشیاء خاص طور پر چرس کا استعمال کرتے ہیں ان کے دماغ کی نشوونما شدید متاثر ہوتی ہے اور دماغ کی جھلیاں پتلی رہ جاتی ہیں جو دیگر میڈیکل اور نفسیاتی مسائل کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہیں4۔

1-www.bbc.com/urdu/articles/c3gy3jl556ro

2-www.bbc.com/urdu/articles/c882j29kl7lo

3-www.sciencenews.org/article/morning-sickness-pregnancy-nausea-vomiting-fetus-protein

4-www.sciencenews.org/article/cannabis-high-thc-teen-mental-health

(مرتبّہ: مکرم زاہد ندیم بھٹی صاحب۔ بائیو ٹیکنالوجیسٹ)

(اخبار احمدیہ جرمنی شمارہ فروری 2024ء صفحہ 43)

متعلقہ مضمون

  • محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی

  • محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی

  • محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی

  • خدمت انسانیت کا سب سے مشہور اعزاز : نوبل انعام