نورِ ایمان سے دنیا میں سویرا کر دے

دورِ مسرورؔ میں یا ربّ یہ کرشمہ کر دے

 

وہ جسے تو نے چُنا دیں کی امامت کے لئے

اس کی تدبیر کو تقدیر سے یکجا کر دے

 

جس سے وابستہ ہے اسلام کی عظمت مولیٰ

اس کی عظمت کو نشانوں سے ہویدا کر دے

 

جس کے ہر کام میں ہے نصرتِ باری کی جھلک

اس کے قدموں کو تو ہمدوشِ ثریا کر دے

 

جس کے سینہ میں ہو نورِ سماوی کا نزول

اس کے انوار سے ہر دل میں اجالا کر دے

 

تُو چُنے جس کو وہ بن جاتا ہے محبوبِ جہاں

اپنے پیارے کو ہر اک آنکھ کا تارا کر دے

 

تو ہے جب ساتھ تو پھر ساتھ ہے سارا عالم

ساری دنیا پہ تو ظاہر یہ نظارہ کر دے

 

روزِ روشن میں بھی جن آنکھوں میں کچھ نور نہیں

اپنی رحمت سے خدایا انہیں بینا کر دے

 

تیرا انعام ہے یا ربّ یہ خلافت کی قبا

تُو جسے چاہے عطا خلعتِ زیبا کر دے

 

انتخاب اپنا تو ہے تیری رضا کا مظہر

کور چشموں پہ بھی یہ نکتہ ہویدا کر دے

 

(اخبار احمدیہ جرمنی شمارہ مئی 2024ء صفحہ 41)

متعلقہ مضمون

  • تری کائنات کا راز تو نہ کسی پہ تیری قسم کھلا

  • محرم الحرام

  • ابیاتِ شہیدِ مرحوم

  • افسردہ ہے، محزون ہے پھر ارضِ فلسطین