حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے 12 جولائی 1983ء کوعیدالفطر کے روز خطبہ عید میں بیان فرمایا:
’’عید میں لذّت کیا ہے۔ مثلًا آج عید کی نماز کے بعد ضروری امور سے فارغ ہو کر اگر وہ لوگ جن کو خدا نے نسبتًا زیادہ دولت عطا فرمائی ہے زیادہ تموّل کی زندگی بخشی ہے وہ کچھ تحائف لے کر غریبوں کے ہاں جائیں اور غریب بچوں کے لئے کچھ مٹھائیاں لے جائیں جو ان کے گھر میں زائد پڑی تھیں اور جو ان کا پیٹ خراب کرنے کے لئے مقدر تھیں وہ غریب بچوں کا پیٹ بھرنے کے لئے ساتھ لے جائیں اور وہ زائد پھل بھی جس نے زائد از ضرورت استعمال کی وجہ سے ان کو ہیضہ کر دینا تھا۔ غریب بچوں کو دیں تا کہ ایک دن تو ایسا ہو کہ ان کو بھی کچھ نصیب ہو۔ تو کچھ وہ پھل پکڑیں کچھ مٹھائیاں گھر سے اُٹھائیں، کچھ بچوں کے لئے جو ٹافیاں یا چاکلیٹ آپ نے رکھے ہوئے تھے وہ آپ لیں اوربچوں سے کہیں آؤ بچو! آج ہم ایک اور قسم کی عید مناتے ہیں ہمارے ساتھ چلو، ہم بعض غریبوں کے گھر آج دستک دیں گے، ان کو عید مبارک دیں گے ان کے حالات دیکھیں گے اور ان کے ساتھ اپنے سُکھ بانٹیں گے…… ان کے حالات دیکھیں گے تو مَیں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ بعض لوگ ایسی لذتیں پائیں گے کہ ساری زندگی کی لذتیں ان کو اس لذّت کے مقابل پر ہیچ نظر آئیں گی اور حقیر دکھائی دیں گی تو کچھ ایسے بھی واپس لوٹیں گے کہ ان کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے ہوں گے اور وہ استغفار کر رہے ہوں گے اور اپنے رب سے معافیاں مانگ رہے ہوں گے کہ اے اللہ! ان لوگوں سے ناواقفیت رکھ کر اور ان کے حالات سے بے خبر ی میں رہ کر ہم نے بڑے نا شکری کے دن کاٹے ہیں، ہم تیرے بڑے ہی ناشکر گزار بندے تھے، نہ ان نعمتوں کی قدر کر سکے جو تُونے ہمیں عطا کر رکھی تھیں نہ ان نعمتوں کا صحیح استعمال جان سکے جو تو نے ہمیں عطا کر رکھی تھیں اور واپس آ کر وہ روئیں گے خداکے حضور اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ان آنسوؤں میں وہ اتنی لذّت پائیں کہ دنیا کے قہقہوں اور مسرتوں اور ڈھول ڈھمکوں اور بینڈ باجوں میں وہ لذتیں نہیں ہوں گی۔ ان کو بے انتہاء ابدی لذتیں حاصل ہوں گی اور زائل نہ ہونے والے بےانتہاء سرور ان کو عطا ہوں گے۔
یہ ہے وہ عید جو محمد مصطفیٰﷺ کی عید ہے۔ یہ ہے وہ عید جو دَرحقیقت سچے مذہب کی عید ہے۔ پہلے بھی یہی عیدیں تھی جو خدا نے عطا کی تھیں۔لیکن بعد میں آنے والوں نے ان عیدوں کے مزاج بدل ڈالے۔ ان کے مضمون کو بھلا دیا۔ اپنی عید کے رنگ بگاڑ دیے تو وہ عیدوں کے مقاصد سے دُور جا پڑے۔ ان کے لئے وہ عیدیں، عیدیں نہ رہیں جو خدا اپنے مومن بندوں کو عطا کرنا چاہتا ہے‘‘۔

(روزنامہ الفضل ربوہ26 جولائی 1983ء صفحہ نمبر 1،5)

(اخبار احمدیہ جرمنی اپریل 2024ء صفحہ 1)

 

 

متعلقہ مضمون

  • جلسہ سالانہ کےمیزبانوں اور مہمانوں کے لیے زرّیں نصائح

  • ہیں رموز و سِرّ جہاں کیا

  • قربانی وہی ہے جسے خداتعالیٰ قبول کرے

  • عہدِ خلافت خامسہ میں الٰہی تائید و نصرت