مظہر کردگار آ پہنچا
رہبر کامگار آ پہنچا
اہل واللیل کو مبارک ہو
صاحب والنہار آ پہنچا
پھر فرشتے بڑھے قدم لینے
پھر وہی شہسوار آ پہنچا
پھر دھڑکنے لگا دل زنداں
پھر وہی رستگار آ پہنچا
بے دلوں کی امید بَر آئی
ہیکلوں کا قرار آ پہنچا
چھوڑو جورِ خزاں کے افسانے
دیکھو ابرِ بہار آ پہنچا
چل مبشرؔ متاع جاں لے کر
اب تو پیغام یار آ پہنچا
(مبشرؔ احمد راجیکی صاحب مرحوم)