فتح مبين کا نقارہ بجا تو قدوسيوں کا بادشاہ ﷺفاتح بن کر ايسي شان سے مکّہ ميں داخل ہوتا ہے کہ اس کا نظّارہ چشم فلک نے کبھي نہ کيا ہوگا۔ اس کي گردن جذبۂ تشکر و امتنان اور عجز و انکسارسے جھکتي چلي گئي يہاں تک اونٹني کي کوہان سے جا لگي۔ وہ شہر جہاں سے اُسے ظلم وستم کي راہ سے نکالا گيا تھا، اس ميں وہ بادشاہ داخل ہوتا ہے تو جنگ ہوتي ہے نہ ہي خون خرابہ اور نہ ہي قتل وغارت، بلکہ عام معافي کا اعلان کر ديا جاتا ہے۔يہ عظيم فاتح ہمارےآقا وموليٰ حضرت محمد مصطفےٰ صلي اللہ عليہ وسلم کا بابرکت اوررحيم وکريم وجود تھا جنہوں نے اس موقع پر اپنے اسوہ حسنہ کے ساتھ جشن منانے کا سليقہ سکھايا۔
کان خلقہ القرآن ، آپ ﷺ کايہ اُسوہ بھي دراصل قرآني تعليم کا عکس ہے، سورہ النصر ميں عظيم الشان فتوحات کي خوشخبري ديتے ہوئے فرمايا کہ جب فتح و نصرت کا وقت آئےتو اس خدا کي حمد وثنا ء کرنا جس نے يہ کامرانياں عطا فرمائيں اور ساتھ استغفار بھي کرنا۔يہي وجہ ہے کہ ايک مومن جب کسي کاميابي يا فتح سے ہمکنار ہوتا ہے تو وہ بے اختيار الحمدللہ کہتا ہے ، سبحان اللہ کا ورد کرتا اور استغفار کے ذريعہ گناہوں اور ان کے مضرّاثرات سے بچنے کي کوشش کرتا ہے۔ سن 2023ء ميں جماعت احمديہ جرمني کے قيام پر سوسال ہوگئے ہيں اور ان سو سالوں کے دوران جماعت ايک سے ہزار ہو چکي ہے، الحمدللہ۔اس موقع پر صد سالہ جوبلي کي نسبت سے ايک جشن کي سي کيفيت ہے۔ ليکن يہ جشن اسي قرآني حکم کے تابع، حضرت اقدس محمد مصطفےٰﷺ کي سنّت پر عمل کرتے ہوئے ہم نے منانا ہے۔ اتنا جھکنا ہے کہ اس سے زيادہ ممکن ہي نہ رہے، اس قدر استغفار کرنا ہے کہ توّاب اور رحيم آقا ہم پر اپنے بے پاياں افضال وبرکات سے سايہ فگن ہوجائے۔يہي حمد وثناء، يہي عاجزي انکساري اور يہي خدمتِ انسانيت کا جذبہ ہے جو اصل کاميابي و کامراني ہے ورنہ دُنياوي کاميابياں اور فتوحات تو بہت سے بادشاہوں نے حاصل کيں مگر سب کچھ دنيا ميں چھوڑ کر خالي ہاتھ اُسي زمين کا نوالہ بن گئے جو انہوں نے فتح کي تھي ۔

محل نشيں بھي تو اک دن ہلاک ہوتا ہے

يہ پُتلا سونے کا پيوندِ خاک ہوتا ہے

ہماري اصل کاميابي اُسي عظيم فاتح کے نقش قدم پر چلنے سے ہي حاصل ہوگي ۔جتنا ہم شکر کريں گے جتني ہم حمد وثناء کريں گے او ر جتني عاجزي انکساري اور تذلل اختيارکريں گے اتني ہي بڑي کاميابياں ہمارے قدم چوميں گي۔
آئيں 100 سال پورے ہونے پراسي رسول کے تتبع ميں خدا کي حمد و ثناء کے ترانے گائيں اور وہ راگ گائيں جو آسمان گاتا ہے۔ وہي گيت گائيں جو ہمارےآقا نے گائے ۔اُسي نغمہ کو دہرائيں، اُسي ساز کو چھيڑيں جو ہمارےدلوں کو بھي بدل دے اور دوسروں کے دلوں کو بھي اور دُنيا امن و محبّت کا گہوارہ بن جائے ، جيسا کہ ہمارے پيارے امام ہمام  ہر لمحہ جد و جہد فرما رہے ہيں، ملک ملک پہنچ کر امن و آشتي کا پيغام دے رہے ہيں۔ کبھي بڑي بڑي طاقتوں کے سربراہوں کو خطوط لکھتے ہيں تو کبھي مختلف ايوانوں ميں اَمن کي آواز بلند فرماتے ہيں۔
اللہ کرے کہ جماعت احمديہ جرمني کي يہ جوبلي ہر فرد جماعت کے لئے ہر لحاظ سے مبارک ہو، ہر فرد جماعت اس موقع پر نئے عزم کے ساتھ نئے اہداف حاصل کرنے والا ہو، اپني عملي حالتوں ميں نيک اور پاک تبديلياں لانے والا ہو اور مسيح پاک کي خواہش کے مطابق وہ چراغ بن جانے والا ہو جسے اونچي جگہ پر رکھا جاتا ہے، آمين ثم آمين۔

متعلقہ مضمون

  • جلسہ سالانہ کےمیزبانوں اور مہمانوں کے لیے زرّیں نصائح

  • ہیں رموز و سِرّ جہاں کیا

  • قربانی وہی ہے جسے خداتعالیٰ قبول کرے

  • عہدِ خلافت خامسہ میں الٰہی تائید و نصرت