ڈاکٹر محمد داؤد مجوکہ۔ نیشنل سیکرٹری امورخارجیہ۔ جماعت احمدیہ جرمنی  

برکینا فاسو کے شہداء کا ذکر

جرمنی دنیا بھر میں انسانی حقوق کا ایک بڑا علمبردار ہونے کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔ اس ضمن میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی پامالی کے خلاف آواز بلند کرنے کے لئے ایک خصوصی نمائندہ مقرر کیا گیا ہے جس کا مقصد ان مظالم پر نظر رکھنا اور عملی اقدامات کرنا ہے۔ دنیا میں مذہبی آزادی کی صورتحال پر اب تک اس موضوع پر دو ضخیم رپورٹس 2016ء اور 2020ء میں شائع ہوچکی ہیں۔ ان دونوں رپورٹس میں جماعت احمدیہ پر دنیا کے مختلف ممالک میں ہونے والے مظالم کا تفصیلی ذکر کیا گیا ہے۔ اسی طرح جرمن حکومت متعدد مواقع پر جماعت پر مظالم کے متعلق واضح بیانات اور متعلقہ ممالک کو ان کی ذمہ داریوں کے متعلق توجہ دلانے کا فریضہ بھی بخوبی سرانجام دے رہی ہے۔ پاکستان کے علاوہ انڈونیشیاء، وسطی ایشیائی ممالک، عرب ممالک، افریقی ممالک وغیرہ میں جماعت پر پابندیوں اور احمدیوں پر مظالم کی متعدد مثالیں بھی ان رپورٹس میں بیان کی گئی ہیں۔ امسال 15 جنوری 2023ء کو عالمی یومِ مذاہب کی مناسبت سے جرمنی کی وفاقی حکومت کے نمائندہ برائے مذہبی آزادی، فرانک شوابے، نے پریس ریلیز جاری کی جس میں جماعت احمدیہ مسلمہ کا خصوصی تذکرہ کیا گیا ہے۔ چنانچہ وہ لکھتے ہیں کہ چند مذہبی جماعتیں ایسی ہیں جو کہ دنیا میں ہر جگہ ہی اقلیت میں ہیں۔ ان میں احمدیہ مسلم جماعت بھی شامل ہے۔ جماعت کا ذکر کرتے ہوئے وہ مزید رقمطراز ہیں: احمدی بھی بطور مذہبی اقلیت امتیازی سلوک اور مظالم کا شکار ہیں۔ خاص طور پر پاکستان میں، جہاں اس جماعت کے قریبا 40 لاکھ افراد آباد ہیں، وہ اسلام کی ہتک کے جرم میں مقدمات اور گرفتاریوں کا بالخصوص نشانہ بنتے رہتے ہیں۔ ان کی عبادت گاہیں مسمار کی جاتی اور قبرستانوں کی بےحرمتی ہوتی رہتی ہے۔ دیگر ممالک میں بھی احمدی امن میں نہیں رہ سکتے۔ چند روز قبل ہی برکینا فاسو میں ایک مسجد میں نو احمدی مسلمانوں کو قتل کیا گیا ہے۔ میں بطور نمائندہ خصوصی آئندہ بھی اس امر کے لئے کوشاں رہوں گا کہ مذہبی جماعتوں سے امتیازی سلوک اور مظالم رائے عامہ کے سامنے لائے جائیں، ان کی دھمکیوں اور مظالم سے حفاظت مضبوط بنائی جائے اور مذہبی کام کرنے والوں اور کام کرنے والیوں کی صورتحال بہتر کی جائے۔ یاد رہے کہ شوابے صاحب وفاقی جرمن پارلیمنٹ کی سب کمیٹی برائے انسانی حقوق کے ممبر ہیں۔ کمیٹی ممبران جماعتی صورتحال سے مسلسل اور بخوبی واقف ہیں۔ اسی طرح وفاقی پارلیمنٹ میں ممبران کا ایک گروپ بھی قائم ہے جو کہ جماعت پر مظالم کے خلاف آواز اٹھاتا اور مختلف حکومتوں کو اس سلسلہ میں اپنی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلاتا رہتا ہے۔

متعلقہ مضمون

  • ایک احمدی خاتون صحافی کی عدالتی کامیابی

  • جماعتی سرگرمیاں

  • مجلس انصاراللہ جرمنی کا 43واں سالانہ اجتماع

  • ملکی و عالمی خبریں