مکرم ظفراللہ کاہلوں صاحب

مکرم ظفراللہ کاہلوں صاحب ابن مکرم عنایت اللہ کاہلوں صاحب طویل علالت کے بعد مؤرخہ 27 فروری 2024ء کو بعمر68 سال وفات پاگئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون

مرحوم کا تعلق چہور مغلیاں سانگلہ ہل پاکستان سے تھا۔ پاکستان فوج میں ملازم رہے اور 1992ء میں جرمنی آگئے تھے۔ آپ پنج وقتہ نمازوں کے پابند اور تہجد گزار تھے۔ وصیت کے بابرکت نظام میں شامل تھے۔

مرحوم نے پسماندگان میں تین بیٹے اور دو بیٹیوں کے علاوہ تین بھائی اور چار بہنیں سوگوار چھوڑی ہیں۔

مرحوم کی نماز جنازہ مکرم باسل اسلم صاحب نے مؤرخہ یکم مارچ 2024ء کو بیت الشکور ناصرباغ میں پڑھائی۔ تدفین مؤرخہ 6 مارچ 2024ء کو بہشتی مقبرہ نصیرآباد میں ہوئی۔ (کلیم اللہ کاہلوں جماعت Nauheim)

محترمہ خدیجہ بیگم صاحبہ

خاکسار کی والدہ محترمہ خدیجہ بیگم صاحبہ اہلیہ محترم محمد مسلم کاہلوں صاحب مؤرخہ 4مارچ 2024کو بقضائےالٰہی وفات پا گئیں، انا للہ و انا الیہ راجعون۔

آپ کا تعلق جماعت Leeheim سے تھا۔ مرحومہ صوم و صلوۃ کی پابند اور خلافت احمدیہ سے پختہ تعلق رکھنے والی تھیں۔ مالی قربانیوں اور دیگر تحریکات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتیں اور اپنی اولادکو بھی اس کی تلقین کرتیں۔

آپ نے پسماندگان میں پانچ بیٹے بشارت احمد کاہلوں صاحب، ظفر احمد کاہلوں صاحب، مبارک احمد کاہلوں صاحب، ناصر احمد کاہلوں صاحب، خاکسار ممتاز احمد کاہلوں اور دو بیٹیاں یادگار چھوڑی ہیں۔ آپ کی نمازِجنازہ 7 مارچ 2024ء کو امیر صاحب جرمنی عبد اللہ واگس ہاؤزر صاحب نے ناصر باغ میں پڑھائی اور اگلے روز قبرستان گراس گراؤ میں تدفین عمل میں آئی۔

(ممتاز احمد کاہلوں۔ Stockstadt)

مکرم شفیق اختر بسراء صاحب

خاکسار کے منجھلے بھائی محترم شفیق اختر بسراء صاحب ابن محترم محمد اختر صاحب مؤرخہ 12 جنوری 2024ء کو 74 سال کی عمر میں لاہور میں وفات پا گئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون

آپ 1949ء میں شیخوپورہ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم ربوہ سے حاصل کرنے کے بعد لاہور میں تعلیم جاری رکھی اور ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔ ابھی عملی زندگی کا آغاز ہی ہوا تھا کہ ایک عجیب و غریب بیماری نے آ پکڑا۔ پاکستان میں علاج میسر نہ ہونے کے باعث 1977ء میں جرمنی آ گئے۔ لیکن یہاں بھی بیماری کا کوئی علاج تجویز نہ ہو سکا۔ مرحوم نے جوانمردی کے ساتھ بیماری کا مقابلہ کیا اور کبھی اس کو خود پر حاوی ہونے نہیں دیا۔

مرحوم بہت خوش اخلاق تھے۔ خدمت خلق کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔ چنانچہ جب بھی کسی دوست کو ضرورت ہوتی اسے اپنی گاڑی میں دفاتر لے جاتے اور ترجمانی کے فرائض ادا کرتے۔ جلسہ سالانہ کے موقع پر اپنے گھر میں بہت سے مہمانوں کو ٹھہراتے اور بہت عمدہ مہمان نوازی کرتے۔ چندہ جات کی ادائیگی بہت فکر سے کرتے اور مالی قربانیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے۔ آپ کو شعر و شاعری کا بھی شغف تھا چنانچہ خود بھی شعر کہتے اور مشاعروں میں شرکت بھی کرتے۔

مرحوم نے بیماری کا طویل عرصہ نہایت صبروشکر سے کاٹا اور کبھی حرف شکایت زبان پر نہ لائے۔ آپ کی نماز جنازہ احمدیہ مسجد کینٹ لاہور میں ادا کی گئی اور احمدیہ قبرستان لاہور میں تدفین عمل میں آئی۔

(خلیق اختر بسراء، ڈیٹسن باخ)

محترمہ ناصرہ بیگم صاحبہ

خاکسار کی چچی جان محترمہ ناصرہ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم عزیز احمد باجوہ صاحب مرحوم مؤرخہ یکم مارچ 2024ء کو بقضائے الٰہی وفات پا گئیں، انا للہ و انا الیہ راجعون۔

مرحومہ کا تعلق چک 312 ج ب کتھووالی سے تھا اور گذشتہ دو سال سے جرمنی میں مقیم تھیں۔ مرحومہ بہت سی خوبیوں کی مالک تھیں۔ آپ کے شوہر فوج میں ملازم ہونے کے باعث مختلف شہروں میں تعینات رہتے۔ اس دوران اکیلے گھر سنبھالتیں اور بچوں کا خیال رکھتیں۔ گوجرہ میں آپ کا گھر سب گاؤں والوں کے لئے گویا مہمان خانہ تھا۔ جب بھی کوئی شہر آتا تو واپسی کے لئے سواری کا انتظام ہونے تک اس کا قیام و طعام انہی کے گھر ہوتا۔ اس وقت ‘کتھووالی’ میں رہنے والوں کی ایک نسل جرمنی میں مقیم ہے جن کے لئے طالبعلمی کے زمانہ میں ان کا گھر ایک ہاسٹل کی حیثیت رکھتا تھا۔ مرحومہ کو ذاتی مطالعہ کا بھی بہت شوق تھا۔ جماعتی کتب و رسائل کو زیر مطالعہ رکھتیں اور حضرت مسیح موعودؑ کا منظوم کلام یاد کرتیں اور بچوں کو سناتیں۔ خود بھی خلافت سے مضبوط تعلق تھا اور اپنی اولاد کو بھی اس کی نصیحت کرتیں۔ گزشتہ سال اگست میں مرحومہ کے اکلوتے بیٹے بابر عزیز باجوہ صاحب اچانک وفات پا گئے جس کا انہیں بہت صدمہ تھا۔

مرحومہ موصیہ تھیں۔ آپ کی نماز جنازہ 3 مارچ کو ناصر باغ میں ادا کی گئی جس کے بعد تدفین کے لئے پاکستان لے جایا گیاجہاں 6 مارچ کو مسجد مبارک میں نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد بہشتی مقبرہ نصیرآباد میں تدفین عمل میں آئی۔ مرحومہ نے پسماندگان میں دو بیٹیاں اور آٹھ پوتے پوتیاں، نواسے نواسیاں یادگار چھوڑے ہیں۔

(خاور رشید باجوہ۔ Saarbrucken)

محترمہ طیبہ ریحانہ صاحبہ

خاکسار کی والدہ محترمہ طیّبہ ریحانہ صاحبہ اہلیہ مکرم کرامت اللہ ساہی صاحب مرحوم، حلقہ روڈل ہائیم فرانکفرٹ 25 مارچ کو بعمر 79 سا ل بقضائے الٰہی وفات پاگئیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔

مرحومہ صوم و صلوٰۃ کی پابند اور صاحب کشوف و رؤیا تھیں۔ اکثر خواب کے ذریعہ کسی مصیبت کی اطلاع پا کر پہلے ہی سے دعا شروع کر دیتیں کہ اللہ تعالیٰ اس آزمائش سے بچائے۔ خلافت احمدیہ سے ہمیشہ اخلاص و وفا کا تعلق رکھا۔ مرحومہ خوش اخلاق، ملنسار، مہمان نواز، اور شفیق وجود تھیں۔ ہمیشہ اپنوں اور غیروں کے ساتھ ہمدردی کے ساتھ پیش آتیں اور ضرورت مندوں کی مدد بھی کرتیں۔

پسماندگان میں مرحومہ نے تین بیٹے اور دو بیٹیاں یادگار چھوڑے ہیں۔ مرحومہ کی نماز جنازہ 27 مارچ کو بیت السبوح میں مکرم صداقت احمد صاحب مبلغ انچارج جرمنی نے پڑھائی اور 28 مارچ کو قبرستان Südfriedhof فرانکفرٹ میں تدفین ہوئی۔

(نور اللہ ساہی۔ فرانکفرٹ)

محترمہ رشیدہ بیگم صاحبہ

محترمہ رشیدہ بیگم صاحبہ اہلیہ چودھری عبدالحق صاحب مرحوم جماعت Münster Hessen مؤرخہ 21 مارچ کو بعمر 98سال بقضائے الٰہی وفات پاگئیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔

آپ کا تعلق چک 160 نہر مراد بہاولپور پاکستان سے تھا۔ مرحومہ پابند صوم و صلوٰۃ، دعاگو، خوش اخلاق اور صابر و شاکر وجود تھیں۔ خلافت احمدیہ سے ہمیشہ اخلاص و وفا کا تعلق رکھا۔ مالی قربانیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھیں۔

مر حومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ کی نماز جنازہ 23 مارچ کو بیت السبوح میں طاہر احمد صاحب مربی سلسلہ نے پڑھائی۔ بعدازاں تدفین کے لئے ربوہ لے جایا گیا۔ جہاں 27 مارچ کو مسجد مبارک ربوہ میں بعد از نماز ظہر جنازہ ادا کرنے کے بعد بہشتی مقبرہ دارالفضل میں تدفین ہوئی۔ (طارق محمود کاہلوں، رائن ہائیم)

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام مرحومین کے ساتھ مغفرت کا سلوک کرتے ہوئے جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے پسماندگان کو صبرِجمیل سے نوازے، آمین

(اخبار احمدیہ جرمنی اپریل 2024ء صفحہ47)

متعلقہ مضمون

  • بلانےوالا ہے سب سے پیارا

  • بلانےوالا ہے سب سے پیارا

  • بلانےوالا ہے سب سے پیارا

  • بلانےوالا ہے سب سے پیارا