کیسے شکر و ثنا تیری ہو ذُوالْمِنَنْ  مالکُ المُلک ہے تو خدائے زَمَن
سب ہے بخشش تری سب ہے تیری عطا  تیرے فرمان پر بَابِ فَتْحَ کھلا
ہم چلے رکھ کے پلکوں پہ تیرے سُخن  تیرے صدقے، کہا تو نے خُدّامِ مَن
اُدْخُلُوْا سُجَّدًا اُدْخُلُوْا سُجَّدًا

اُدْخُلُوْا اُدْخُلُوْا اُدْخُلُوْا سُجَّدًا

تیشۂ جبر سے اور نہ تلوار سے  دل تو جیتے تھے اسلام نے پیار سے
ظالموں نے بدل ڈالا تاریخ کو  کام ایسا لیا حرفِ عیّار سے
کر چکے اپنے دن پورے کِذْب و فِتَ  تیرے صدقے، کہا تُو نے خُدّام مَن
اُدْخُلُوْا اُدْخُلُوْا اُدْخُلُوْا سُجَّدً
ارضِ مغرب پہ آئی مبارک گھڑی  وقت کی رہگزر میں ہے صُبح نئ
 قلبِ یورپ سے چھٹنے لگی تیرگ جگمگانے کو ہے مہرِ موعود بھ
ہونے والے ہیں روشن یہ دشت و دَمَن تیرے صدقے کہا تو نے خُدّامِ مَن
اُدْخُلُوْا اُدْخُلُوْا اُدْخُلُوْا سُجَّدًا
باب فَتح کو، فتحِ مُبیں میں بدل  اے خدائے محمدؐ، اے عزّ و جَلْ
ہم سبھی ہیں غلامِ شہِ انبیاؐ  تُو ہے مولیٰ ہمارا، ہمیں دے وہ پھل
جن سے دائم رہے آبروئے چمن  تیرے صدقے، کہا تو نے خُدّامِ مَن
اُدْخُلُوا اُدْخُلُوْا اُدْخُلُوْا سُجَّدًا
ہم تو ایماں کی مشعل اٹھائے ہوئے  آئے در پر ترے، سر جھکائے ہوئے
بارگہ میں تری، عجز و صِدق و صَفا  لائے طشتِ دعا میں، سجائے ہوئے
پوری کر دے مُرادیں ہماری سجن  تیرے فرمان پر بابِ فتح کُھلا
ہم چلے رکھ کے پلکوں پہ تیرے سخن  تیرے صدقے، کہا تو نے خُدّامِ مَن
اُدْخُلُوْا سُجَّدًا اُدْخُلُوْا سُجَّدًا

اُدْخُلُوْا اُدْخُلُوْا اُدْخُلُوْا سُجَّدًا

(جمیل الرحمٰن)

(اخبار احمدیہ جرمنی، شمارہ جنوری 2024ء صفحہ 13)

متعلقہ مضمون

  • تری کائنات کا راز تو نہ کسی پہ تیری قسم کھلا

  • محرم الحرام

  • محبوبِ جہاں

  • ابیاتِ شہیدِ مرحوم