سنّت اللہ ہے کہ وہ اپنے مامورین کی تائیدونصرت فرماتاہے اور انتہائی نا مساعد حالات کے باوجود انہیں کامیاب و کامران فرماتا ہے جیسا کہ فرمایا: کَتَبَ اللہُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِیْ۔ یعنی یہ اٹل تقدیرہے کہ مَیں اور میرے رسول ہی غالب آئیں گے۔ (المُجَادَلَۃِ:22)۔ آج سے135سال قبل جب ہندوستان کی دوراُفتادہ بستی قادیان میں ایک شخص نے دعویٰ کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اُسے اپنے وعدوں اور آنحضورﷺ کی پیشگوئیوں کے مطابق زمانے کی اصلاح کے لیے مسیح موعود اور مہدی معہود بنا کر بھیجا ہے تو ہر طرف سے مخالفت کےطوفان برپا ہوگئے۔ 1934ء اور 1953ء میں جماعت کو مٹانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگانے کے بعد 1974ء آیا تو حکومتی سرپرستی میں دشمن نے افراد جماعت احمدیہ کو خوفناک مظالم کا نشانہ بنایا اور بالآخر ریاستی طاقت کے زور پر احمدیوں کو دائرہ اسلام سے خارج کرنے کا آئین بنایا۔ لیکن جماعت کو تباہ وبرباد کرنے والوں کے دعوے کسی طور پورے نہ ہوسکے بلکہ دنیا کی نظروں سے اُوجھل اُس چھوٹی سی بستی سے بلند ہونے والی آوازِ حق آشنا کی خوشبو شش جہت پھیلتی ہی چلی گئی جبکہ مخالفین کے حصے میں اگر کوئی چیز آئی ہے تو وہ اُن کے زخم خوردہ دعوے، کفر کے فتوے، حسرتوں اور ناکامیوں کی خاک کے ڈھیر اور وہ کشکول تھا جو اُنہیں دنیا بھر میں ذلیل و خوار کر رہا ہے۔
1974ء میں پاکستان کی قومی اسمبلی نے جماعت احمدیہ کے خلاف ظالمانہ فیصلہ کیا تھا، جس پر پچاس سال گزر چکے ہیں۔ زیرِنظر مضمون میں ہم اس بات کا جائزہ لینے جا رہے ہیں کہ اس کے نتیجہ میں مخالفین جماعت احمدیہ کا بال بھی بیکا نہ کرسکے بلکہ اس کے برعکس جماعت پر اللہ تعالیٰ کے افضال کی موسلا دھار بارشیں نازل ہوئیں اور مسلسل ہوتی چلی جا رہی ہیں۔ ان مخالفانہ حالات میں حضرت خلیفۃالمسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے جو فرمایا تھا کس شان سے پورا ہوا: “جس شخص نے اپنا اسلام لاہور کی مال (روڈ) کی دُکان سے خریدا ہو، وہ تو ضائع ہو جائے گا لیکن میں اور تم جنہیں خدا خود اپنے منہ سے کہتا ہے کہ تم (مومن) مسلمان ہو تو پھر ہمیں کیا فکر ہے۔ دنیا جو مرضی کہتی رہے تمہیں فکر ہی کوئی نہیں’’۔
دنیا بھر میں نئی جماعتوں کا قیام
سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں:
’’اے لوگو سُن رکھو کہ یہ اُس کی پیشگوئی ہے جس نے زمین و آسمان بنایا وہ اپنی اس جماعت کو تمام ملکوں میں پھیلاوے گا‘‘۔
1974ء تک صرف پچاس ممالک میں جماعتیں قائم ہوئی تھیں۔ خلافت رابعہ کے عہد تک دنیا کے 175ممالک میں احمدیت کا پودا لگ چکا تھا۔ خلافت خامسہ کے بابرکت دَور میں مزید 39 ممالک کا اضافہ ہوا ہے اور اس طرح سے دنیا کے 214 ممالک میں احمدیت کا نفوذ ہوچکا ہے۔
ان ممالک میں گزشتہ پچاس سالوں کے دوران نئی جماعتوں کے قیام میں بھی غیرمعمولی اور حیرت انگیز اضافہ ہوا ہے۔ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی ہجرت کے 19 سالوں میں دنیا بھر میں 35258 نئی جماعتیں قائم ہوئیں۔ صرف 2024ء میں 384 نئی جماعتیں قائم ہوئیں۔ 1016 مقامات پر پہلی بار جماعت کا پودا لگا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ سلسلہ روز بروز ترقی کررہا ہے۔
جماعت احمدیہ کا بجٹ
اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے 1974ء کے بعد جماعت کے مالی وسائل میں غیرمعمولی برکت عطا فرمائی ہے چنانچہ 1974ء میں جماعت احمدیہ عالمگیر کا مجموعی بجٹ دو کروڑ پینسٹھ ہزار روپے تھا۔ اور اس وقت صرف ایک جماعت احمدیہ جرمنی کا ہی سالانہ بجٹ 40 ملین یورو سے تجاوز کر چکا ہے، الحمدللہ۔
افرادی ترقی
حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں:
’’دیکھو وہ زمانہ چلا آتا ہے بلکہ قریب ہے کہ خدا اِس سلسلہ کی دُنیا میں بڑی قبولیت پھیلائے گا اور یہ سلسلہ مشرق اور مغرب اور شمال اور جنوب میں پھیلے گا اور دنیا میں اسلام سے مراد یہی سلسلہ ہوگا‘‘۔
چنانچہ اس الٰہی تقدیر کے مطابق افراد جماعت میں بھی روز افزوں اضافہ ہوتا چلا گیا اور 1974ء کے بعد تو احمدیت یعنی حقیقی اسلام میں شامل ہونے والے افراد کی تعداد ہزاروں سےلا کھوں کروڑوں تک جا پہنچی، صرف گزشتہ سال کے دوران 117 ممالک سے 482 سے زائد اقوام کے دولاکھ اڑتیس ہزار پانچ سو اکسٹھ افراد نئی بیعت کرکے جماعت احمدیہ مسلمہ میں شامل ہوئے، الحمدللہ۔
جلسہ سالانہ
حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام نے 1891ء میں احمدیوں کی دینی، اخلاقی اور روحانی حالت کو بہتر بنانے کے لیے جلسہ سالانہ جاری فرمایا۔ ہمارا یہ جلسہ جماعتی ترقی کا بھی آئینہ دار ہے۔ 1974ء کے بعد اس کے شاملین کی تعداد میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہوا اور 1983ء میں ربوہ پاکستان میں ہونے والے جلسہ کے شرکاء کی تعداد تین لاکھ کے قریب پہنچ گئی تھی، افسوس کہ 1984ء میں جماعت کے ایک اور دشمن سربراہ حکومت نے بدنام زمانہ آرڈیننس کے ذریعہ دیگر پابندیوں کے ساتھ جلسہ سالانہ پر بھی پابندی عائد کردی۔ یہ درست ہے کہ ربوہ میں اس کے بعد جلسہ نہ ہو سکا لیکن قادر و توانا خدا کے زبردست ہاتھ نے جماعت کو ترقی کے تیز ترین دَور میں داخل کردیا اور ایک جلسہ کے بدلہ میں دنیا کے ہر خطے میں جلسہ سالانہ ہونے لگے۔ چنانچہ اس سال جلسہ سالانہ برطانیہ میں 43 ہزار سے زائد اور جلسہ سالانہ جرمنی میں 42 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں افریقہ و امریکہ اور دنیا کے دیگر ممالک میں ہونے والے جلسوں کی مجموعی تعداد کئی لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔
مساجد کا قیام
حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ نے مورخہ 27؍دسمبر 1974ء کوجلسہ سالانہ ربوہ کے دوسرے روز خطاب میں فرمایا: اس سال خداتعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ کے زیرِاہتمام پندرہ نئی مساجد تعمیر ہوچکی ہیں اور میرے علم کے مطابق درجنوں مسجدیں اس وقت زیرِتعمیر ہیں’’۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس کے بعد مساجد کی تعمیر میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ چنانچہ اس وقت دنیا بھر میں جماعت کی مساجد کی کُل تعداد 9300 سے اوپر ہے۔ سال 2024ء میں جماعت کو اللہ تعالیٰ کے حضور 148 مساجد پیش کرنے کی توفیق ملی ہے، جن میں سے 106نئی مساجد تعمیر ہوئی ہیں۔ 1974ء سے پہلے یورپ میں گنتی کی چند مساجد تھیں اور اس وقت یورپ میں تعمیر ہونے والی مساجد کی تعداد سینکڑوں تک پہنچ چکی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے صرف جرمنی میں ہی 80 سے زائد احمدیہ مساجد ہیں، الحمدللہ۔
مشن ہاؤسز کا قیام
1974ء سے پہلے دنیا بھر میں احمدیہ مشن ہاؤسز کی تعداد انگلیوں پر گنی جاسکتی تھی لیکن اس کے بعد مشن ہاؤسز کی تعداد میں بھی غیرمعمولی ترقی ہوئی ہے۔ خلافتِ رابعہ کے دَور میں مشنز اور مراکزِ تبلیغ کی تعداد656 ہوچکی تھی۔ جبکہ 2023ء کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں جماعت کے مشن ہاؤسز کی تعداد تین ہزار چار سو سے زائدتھی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ سلسلہ بھی وسعت پذیر ہے۔
مبلّغین کا نظام
جامعہ احمدیہ ایک دینی درسگاہ ہے جس میں تربیت پانے والے واقفینِ زندگی، تعلیمی، تربیتی اور تبلیغی محاذوں پر خدمات سرانجام دیتے ہیں۔ اس وقت دنیا کے مختلف ممالک میں جامعہ احمدیہ کی شاخیں قائم ہیں جن میں سینکڑوں واقفین تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ان ممالک میں بھارت، پاکستان، برطانیہ، جرمنی، کینیڈا، غانا، انڈونیشیا، نائیجیریا، تنزانیہ، سیرالیون، کینیا، بنگلہ دیش، سری لنکا اور ملائیشیا شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس وقت دنیا بھر میں پانچ ہزار کے قریب مبلغین اور معلّمین میدانِ عمل میں مصروف ہیں۔
تحریک وقف نَو
حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے3؍ اپریل 1987ء کو وقفِ نَو کی تحریک کا اعلان فرمایا تھا۔ اس وقت سے آج تک ہر سال ہزاروں احمدی والدین اپنے بچوں کو پیدائش سے قبل اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کر دیتے ہیں تاکہ وہ بڑے ہوکر خدمتِ دین میں حصہ لیں اور اسلام احمدیت کی ترقی میں فعال کردار ادا کریں۔ اس وقت دنیابھر میں واقفینِ نَو کی کُل تعداد 83055 ہے جس میں 48582 لڑکے اور 34473 لڑکیاں ہیں۔ رپورٹس کے مطابق اس وقت کل 2947 واقفینِ نَو بشمول مربیان مختلف فیلڈز میں خدمات بجالا رہے ہیں۔
قرآنِ کریم کے تراجم
یوں تو اللہ تعالیٰ کے فضل سےجماعت احمدیہ ابتداء سے ہی تراجم قرآن کے میدان میں مصروف رہی ہے تاہم 1974ء تک محض چند زبانوں میں تراجم قرآن شائع ہوسکے تھے لیکن اس کے بعد اس میں ایسا اضافہ ہوا کہ اس کی مثال مشکل سے ملے گی۔ چنانچہ جماعت کی طرف سے اب تک78 زبانوں میں قرآن کریم کے تراجم تیار ہوچکے ہیں۔
لائبریریوں کا قیام
ربوہ میں جماعت کی صرف ایک خلافت لائبریری قائم تھی۔ مخالفین احمدیت کی علم دشمنی کی وجہ سے اس وقت خلافت لائبریری میں جماعت کو اپنی شائع کردہ کتب و رسائل تک رکھنے کی اجازت نہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے جماعت کو دنیا بھر کے ممالک میں سینکڑوں لائبریریاں قائم کرنے کی توفیق عطا فرما دی ہے اور یہ سلسلہ دن بدن ترقی کر رہا ہے۔ 2023ء تک دنیا کے 104 ممالک میں 620 سے زائد ریجنل لائبریریز کا قیام ہوچکا تھا۔
لٹریچر کی تقسیم
جماعت احمدیہ اشاعت اسلام کے لیے جو مختلف طریق اختیار کرتی ہے اُن میں سے ایک اہم ذریعہ لٹریچر کی تقسیم ہے۔ پاکستان میں جماعت احمدیہ کے لیے تبلیغ کا ایک دَر بند کردیا گیا تو اللہ تعالیٰ نے اُس کے لیے سینکڑوں نئے دَر کھول دیئے۔ چنانچہ صرف 2023ء کے دوران دنیا کے 107 ممالک میں مجموعی طور پر ایک کروڑ سترہ لاکھ چودہ ہزار لیف لیٹس تقسیم کیے گئے۔ جبکہ 2024ء میں لٹریچر کی تقسیم کے ذریعہ ایک کروڑ 94 لاکھ سے زائد افراد تک اسلام احمدیت کا پیغام پہنچایا گیا۔
نمائشوں کے ذریعہ پیغام
دنیا کے مختلف ممالک میں تبلیغ کا ایک مؤثر ذریعہ نمائشیں بھی ہیں۔ اس ذریعہ سے ہرسال لاکھوں افراد احمدیت سے متعارف ہوتے ہیں۔ 2023ء میں 9166 نمائشوں کے ذریعہ 15 لاکھ نَوّے ہزار لوگوں تک پیغام پہنچا۔ اور 2024ء میں 4700 نمائشوں کے ذریعے دس لاکھ باسٹھ ہزار سے زائد افراد تک جماعت کا پیغام پہنچایا گیا۔
احمدیہ پریس
حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام نے 1891ء میں فرمایا تھا:
‘‘منجملہ ان شاخوں کے ایک شاخ تالیف وتصنیف کا سلسلہ ہے’’۔ اس ارشاد کی تکمیل کے لئے پہلے قادیان پھر ربوہ میں طباعتی پریس قائم کئے گئے۔ تاہم 1974 اور پھر 1984ء کے بعد بیرون پاکستان بڑی کثرت سے پریس قائم ہوئے، جماعت کے مرکزی رقیم پریس کا قیام اسلام آباد، ٹلفورڈ برطانیہ میں 1987ء میں ہوا پھر اس کی شاخیں دنیا کے مختلف ممالک میں قائم ہونے لگیں۔ آج دنیا کے مختلف خطّوں میں جدید سہولتوں سے آراستہ ایک درجن کے قریب ممالک میں جماعت کے اپنے پریس قائم ہیں جن کے ذریعہ ہر سال لاکھوں کتب شائع ہوتی ہیں۔ قادیان کے فضل عمر پرنٹنگ پریس سے بھی بڑے پیمانہ پر کتب شائع ہو رہی ہیں۔ خلافتِ خامسہ کے آغاز سے ہی گھانا، نائیجیریا، گیمبیا، سیرالیون، آئیوری کوسٹ، تنزانیہ، کینیا، گیمبیا اور بینن میں جماعتی پریس کام کر رہے ہیں۔ ان مطابع سے خلافتِ خامسہ کے بابرکت دَور کے صرف ابتدائی گیارہ سالوں میں ہی کل اٹھانوے لاکھ سے زائد کتب شائع ہوئیں۔
مرکزی ڈیسک
اکناف عالم میں اشاعت اسلام کی خاطر اس وقت دنیا کی 9 بڑی زبانوں عربی، انگریزی، فرنچ، ٹرکش، رشین، بنگلہ، انڈونیشین، سواحیلی اور سپینش میں مرکزی ڈیسک قائم ہیں جن کے ذریعہ دن رات جماعتی لٹریچر کے ترجمہ کا قائم ہو رہا ہے۔ یاد رہے کہ دنیا میں تین ارب سے زائد آبادی یہ نو زبانیں بولتی ہے۔
جرمن زبان میں کتب کے تراجم
اللہ تعالیٰ کے فضل سے دنیا کی ہر اہم زبان کی طرح جرمنی میں بھی جماعتی کتب کے تراجم کا کام نہایت سُرعت سے جاری ہے۔ دیگر کتابوں کے علاوہ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی تمام کتب کے تراجم 2023ء میں مکمل ہوچکے ہیں، الحمدللہ۔
اخبارات ورسائل
1974ء میں جماعت احمدیہ کی طرف سے گنتی کے چند اخبارات و رسائل شائع ہورہے تھے۔ جبکہ2012ء میں جماعت احمدیہ کی طرف سے مختلف ممالک کی 17 زبانوں میں 79 اخبارات و رسائل شائع ہونے لگے۔ اس وقت دنیا بھر کی 23 زبانوں میں 128 اخبارات و رسائل شائع ہو رہے ہیں۔ ان رسائل میں سے ریویو آف ریلیجنز کے انگریزی، فرانسیسی، جرمن اور ہسپانوی ایڈیشن بھی شائع ہوتے ہیں۔ الفضل انٹرنیشنل جس کا اجراء 1994ء میں ہوا، کی ویب سائیٹ، ایکس (سابقہ ٹوئٹر)، فیس بک وغیرہ کے ذریعے آٹھ کروڑ اسّی لاکھ سے زائد لوگوں تک پیغام حق پہنچا۔ انگریزی ہفت روزہ الحکم کے قارئین کی بھی تین ماہ کی اوسط تعداد ایک ملین ہے۔
برقی ذرائع ابلاغ
جماعت احمدیہ کو مٹانے کا زعم لے کر جب پاکستان کی قومی اسمبلی نے 1974ء میں آئینی ترمیم منظور کی تو اُس وقت جماعت کے پاس پرنٹ میڈیا کے علاوہ کوئی بھی دوسرا ذریعہ نہ تھا۔ لیکن اس کے بعد خداتعالیٰ کے فرشتوں نے ایسی تاریں کھینچیں کہ برقی ذرائع ابلاغ کے دوش پر حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کا نام نامی کرۂ ارض کے چہار اطراف گونجنے لگا۔ حتّی کہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کے بابرکت دَورمیں ایم۔ٹی۔اے کا آغاز ہوا۔ بہت سے ممالک میں ریڈیو سٹیشن قائم ہوچکے ہیں۔ اس وقت ایم ٹی اے انٹرنیشنل کے 16 شعبوں میں 544 کارکنان دن رات خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ایم۔ٹی۔اے کے آٹھ چینل چوبیس گھنٹے کی نشریات 23 زبانوں میں رواں تراجم کے ساتھ پیش کر رہے ہیں۔
احمدیہ ویب سائیٹس
اللہ تعالیٰ نے اسلام احمدیت کو اشاعت دین کے لیے جو جدید ترین ذرائع عطا فرمائے ہیں اُن میں ایک اہم اور تیز ترین ذریعہ انٹرنیٹ کی ایجاد ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے 1995ء میں انٹرنیٹ پر احمدیہ ویب سائٹ alislam.org جاری کی گئی۔ اس ویب سائیٹ پر مختلف زبانوں میں قرآنِ کریم کے تراجم پڑھنے، سننے اور ڈاؤن لوڈ کرنے کی سہولت موجود ہے نیز مختلف نوعیت کی کتب مختلف زبانوں میں موجود ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ہر ماہ ایک ملین لوگ اس ویب سائیٹ سے استفادہ کرتے ہیں۔ اس وقت یہ تعداد کئی ملین تک پہنچ چکی ہے۔ نئی ڈیجیٹل لائبریری مع انگریزی کتب روحانی خزائن کا اجرا کیا گیا ہے۔
دنیا کے بڑے بڑے ایوانوں میں پیغامِ حق
حقیقت یہ ہے کہ الٰہی جماعتوں کی کامیابی کے پیچھے خدائی ہاتھ کارفرما ہوتا ہے جب کُنْ کا مسحور کن نقارہ بجتا ہے تو فَیَکُوْن کے جلوے خود بخود رونما ہونے لگتے ہیں۔ حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں: ‘‘مَیں نے دیکھا کہ میں شہر لنڈن میں ایک منبر پرکھڑا ہوں اور انگریزی زبان میں ایک نہایت مدلّل بیان سے اسلام کی صداقت ظاہر کررہا ہوں۔ بعد اس کے میں نے بہت سے پرندے پکڑے جو چھوٹے چھوٹے درختوں پر بیٹھے ہوئے تھے اور اُن کے رنگ سفید تھے اور شاید تیتر کے جسم کے موافق اُن کا جسم ہوگا۔ سو مَیں نے اس کی یہ تعبیر کی کہ اگرچہ میں نہیں مگر میری تحریریں اُن لوگوں میں پھیلیں گی اور بہت سے راستباز انگریز صداقت کے شکار ہوجائیں گے’’۔ حضورعلیہ السلام کی یہ رؤیا خاص طور پر 1974ء کے بعد کئی رنگ میں پوری ہوچکی ہے۔ حضرت خلیفۃالمسیح الثالث و الرابع رحم اللہ علیہما اپنے اپنےدَورِ خلافت میں انگلستان اور دیگر یورپین ممالک میں دنیاوی طورپر بڑے بڑے لوگوں کے سامنے مدلّل خطابات میں اسلام کی حقانیت بیان فرماتے رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے حضورعلیہ السلام کی اس رؤیا کو اس رنگ میں بھی پورا فرمایا کہ حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو امریکہ کے کیپیٹل ہل، یورپین پارلیمنٹ برسلز، برطانیہ، ہالینڈاور نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹس، جرمن فوجی ہیڈکوارٹر اور یونیسکو جیسے دنیا کے بلند ایوانوں میں اسلام کا حقیقی اور زندگی بخش پیغام پہنچانے کی توفیق عطا فرمائی ہے۔
امن کانفرنس
جماعت احمدیہ برطانیہ کے زیر اہتمام گزشتہ دو دہائیوں سے امن کانفرنس منعقد کی جارہی ہے جس میں وزراء مملکت، ممبران پارلیمنٹ، ممبران ہاؤس آف لارڈز، سفارتی نمائندے، اعلیٰ افسران اور سول و ملٹری سوسائٹی کے افراد شامل ہوتے ہیں۔ کانفرنس کے موقع پر حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزعالمی حالات کے تناظر میں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں دنیا کو امن کی طرف متوجہ فرماتے ہیں۔ اس کانفرنس کی کارروائی دیگر ذرائع کے علاوہ ایم۔ٹی۔اے انٹرنیشنل کے ذریعہ دنیا بھر میں نشر کی جاتی ہے۔
خدمت انسانیت
یوں تو اللہ تعالیٰ کے فضل سےجماعت احمدیہ ابتداء ہی سے حقوق العباد کی ادائیگی میں بھی نمایاں اور امتیازی حیثیت رکھتی ہے تاہم 1974ء کے بعد اس میدان میں بھی پہلے سے کہیں زیادہ مستعدی کے ساتھ کمربستہ ہے۔ ذیل میں جماعت کی طرف سے دنیا بھر میں جاری بےشمار رفاہی خدمات میں سے چند ایک کا تذکرہ کیا جا رہا ہے۔
نصرت جہاں سکیم
حضرت خلیفۃالمسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے اللہ تعالیٰ کے اذن سے 1970ء میں نصرت جہاں تحریک کا اعلان فرمایا۔ دسمبر 1974ء تک افریقہ کے ان ملکوں میں سولہ جگہوں پر ہسپتال کام کررہے تھےجن میں دس لاکھ باسٹھ ہزار مریضوں کا علاج اور آٹھ ہزار سات سو تیرہ آپریشن ہوچکے تھے۔
اللہ تعالیٰ 1974ء کے بعد اس سکیم کو بھی بہت وسعت عطا فرماتا چلا گیا۔ چنانچہ 2023ء میں مجلس نصرت جہاں کے تحت پانچ لاکھ مریضوں کو علاج معالجہ کی سہولت مہیا کی گئی۔ آنکھوں کے آپریشن کے پروگرام کے تحت بیس ہزار سے زائد افراد کے آپریشن ہوئے۔ 37 ممالک میں 776 فری میڈیکل کیمپس لگائے گئے۔ دو ہزار سے زائد مریضوں میں مفت دوائیں تقسیم کی گئیں۔ اس وقت مجلس نصرت جہاں کے تحت 13 ممالک میں 40 ہسپتال اور کلینکس قائم ہیں جن میں 36 مرکزی 53 لوکل اور 74 وقتی ڈاکٹرز کام کررہے ہیں۔ افریقہ کے 13 ممالک میں 620 پرائمری اور مڈل سکولز اور دس ممالک میں 81 سیکنڈری سکولز کام کر رہے ہیں۔ دوران سال برونڈی، سیرالیون، بینن، زمبابوے، فن لینڈ، اٹلی، کیمرون، پرتگال، اور اسپین کے علاوہ الجزائر میں چھ زمینیں خریدی گئیں۔ اس کے علاوہ دوران سال مختلف ممالک میں 15 تعمیراتی پراجیکٹس مکمل ہوئے اور مزید 15 کی تعمیر شروع ہوئی،الحمدللہ۔
ہیومینٹی فرسٹ
حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے خطبہ جمعہ فرمودہ 28؍اگست 1992ء بمقام مسجد فضل لندن میں جماعت احمدیہ کے زیرِانتظام خدمت خلق کی ایک عالمی تنظیم کے قیام کا اعلان فرمایا جو 1993ء میں ہیومینٹی فرسٹ کے نام سے عمل میں آئی۔ جس کے ذریعہ دنیا بھر میں آفت زدگان اور نادار افراد کو خوراک، لباس، ادویات، عطیاتِ خون اور ضرورت کی مختلف اشیاء مہیا کی جاتی ہیں۔ اس وقت تک یہ 65 ممالک میں رجسٹر ہوچکی ہے جس کے تحت دوران سال نَو ممالک میں ایک لاکھ آٹھ ہزار مریضوں کا علاج کیاگیا۔ 12 ممالک میں جنگی حالات اور قدرتی آفات سے متاثرہ ایک لاکھ تیس ہزار افراد کی امداد کی گئی۔ غزہ جنگ کے متاثرین کے لیے ایمرجنسی شیلٹرز، خوراک، پانی، کپڑے اور طبّی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
غیروں کا اعتراف
جماعت کے مخالفین اور اُن کی پشت پناہ بعض حکومتیں دنیا میں ہر جگہ جماعت کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتیں لیکن اس کے ساتھ ہمارا دشمن یہ بھی جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی فعلی شہادت اور تائیدونصرت جماعت کے ہی ساتھ ہے۔ اس کے ثبوت کے طور پر ایک اقتباس پیش ہے جس سے واضح ہوتاہے کہ معاندین، جماعت کی ترقی پر کس طرح تلملا رہے ہیں۔ جناب ابوبکر بلوچ حیدرآباد زیرِعنوان ‘‘30 لاکھ افراد کا کفر ایک لمحۂ فکریہ! ’’ رقمطراز ہیں:
’’قادیانیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دیا گیا۔ مگر یہ مسئلہ حل نہ ہوا۔ قادیانیوں کے قتل کو مباح (حلال) قرار دیا گیا مگر یہ ختم نہ ہوئے۔ قتل کے جھوٹے ڈرامے رچائے گئے لیکن بیکار۔ ان سب کوششوں کے باوجود یہ بات سامنے آئی ہے کہ قادیانی جماعت کا سربراہ بڑے فخر سے اعلان کرتا ہے کہ ’’چشم عالم نے یہ نظارہ آج سے قبل نہیں دیکھا کہ تیس لاکھ افراد ایک سال میں کسی مذہب میں داخل ہوئے ہوں‘‘۔…… قادیانیوں کی روز افزوں ترقی، لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کا قادیانی مذہب میں داخل ہونا اور دنیا کا قادیانیت کی طرف بڑھتا ہوا میلان، بظاہر اس بات کی علامت معلوم ہوتی ہے کہ خداتعالیٰ اِن کی طرف کھڑا ہے، کیونکہ ہر آنکھ دیکھ سکتی ہے کہ ساری اُمت ایک طرف اور ایک چھوٹی سی جماعت دوسری طرف۔ تیل کی دولت، حکومتوں کا ساتھ، سوادِ اعظم کا دعویٰ نتیجہ صفر۔ کفر پھیلتا جا رہا ہے اور یہ مسلمان دن بدن اخلاقی، روحانی، مالی اور دینی انحطاط کا شکار۔ آخر کیوں! اگر یہ ساری طاقتیں اور وسائل قادیانیت کا مقابلہ کرنے اور اُسے ختم کرنے کے لئے ناکافی ہیں تو پھر ہم سب بارگاہِ الٰہی میں گِر کیوں نہیں جاتے۔ اس کے مقابل پر ہر مسجد سے یہ اعلان کیوں نہیں ہوتا کہ فتنۂ قادیانیت کے قلع قمع کے لئے ساری اُمّت راتوں کو جاگ جاگ کر اللہ تعالیٰ کے حضور گڑگڑائے کہ اے خدا تو نے ہمیں سارے وسائل عطا کئے لیکن ہم آپس کے اختلافات اور اپنی کمزوری ایمان کے باعث اس فتنہ کو کچلنے میں ناکام رہے ہیں۔ اے خدا تُو تو جانتا ہے کہ قادیانی جھوٹے ہیں اس لئے ہم دردمندانہ دعا کرتے ہیں کہ تُو اِن کی پشت پناہی اور تائید چھوڑ کر انہیں ذلیل اور رسوا کر دے۔ اور ہمیں ان پستیوں سے نکال جن میں گرے ہوئے ہیں۔
میری علماء اور درد مند دل رکھنے والے مسلمانوں سے اپیل ہے کہ وہ اس میدان میں نکلیں اور خداتعالیٰ کو محمد رسول اللہﷺ کی محبّت کا واسطہ دے کر اس سے دعا کریں کہ خداتعالیٰ اس مٹھی بھر گروہ کے خلاف ہماری مدد فرمائے۔ اگر ہم نے سنجیدگی کے ساتھ اس مسئلہ پر غور اور عمل نہ کیا تو جس رفتار سے قادیانیت کا یہ سیلاب بڑھ رہا ہے۔ اس کو دیکھ کر یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ آئندہ چند برسوں میں یہ ساری دنیا کے ساتھ ساتھ پاکستان کو بھی بہا لے جائے گا…اگر علماء حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ قومی اسمبلی نے فیصلہ کر دیا تھا کہ قادیانی غیرمسلم ہیں اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں اس لئے اب اور کسی فیصلے کی ضرورت نہیں تو میری عاجزانہ سی درخواست کا جواب دیں کہ کیا خدا کی ناراضگی اور غضب کی یہ علامات ہیں کہ ایسے گروہ کو ترقی پر ترقی دیتا چلا جاتا ہے جو ساری امتِ مسلمہ کے فیصلہ کے مطابق دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ اور دوسری طر ف اس کی تائید ونصرت اس رنگ میں ظاہر ہوتی ہے کہ مسلمان جہاں بھی ہے بےسہارا، بےبس اور مغلوب ہے‘‘۔
حرفِ آخر
جماعت احمدیہ کی بے شمار کامیابیوں اور اَن گنت ترقیات کو دیکھتے ہوئے اکثر ذہنوں میں یہ سوال پیدا ہوتاہے کہ جماعت احمدیہ کو اتنی بڑی کامیابیاں اور عظیم الشان وسعتیں کیونکر نصیب ہورہی ہیں تو اس سوال کا بہت سادہ اور آسان جواب یہ ہے کہ جماعت احمدیہ ایک مولیٰ رکھتی ہے اور زمین و آسمان کا مالک ہمارا سہارا ہے۔ وہی ہماری پشت پر کھڑا ہے۔ وہی اپنے ہاتھ سے لگائے ہوئے پودے کی حفاظت اور آبیاری کررہا ہے۔ پس اُسی کے حکم اور اُسی کے منشاء سے فرشتوں کی فوجیں قطار اندر قطار آسمان سے نازل ہوتی ہیں اوراس کے سب کاموں میں برکت ڈال دیتی ہیں۔ جماعت احمدیہ کی ترقی کا ایک اور اہم راز اُس وحدت میں پنہاں ہے جو خدائے واحد و یگانہ نے خلافت علیٰ منہاج النبوۃ کے ذریعہ اُسے عطا کی ہے۔ جماعت احمدیہ کے تمام افراد ایک واجب الاطاعت امام کی قیادت میں ہر قسم کے بغض ونفاق اور افتراق وانتشار سے پاک ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے خلافت کی برکت سے اُن کے دلوں کو محبّت اور الفت کے رشتوں میں باندھ دیا ہے۔ وہ بھائی بھائی بن کر نیکی اور بھلائی کے ہر کام میں تعاون کرتے ہیں۔ پس یہ خداتعالیٰ کی تقدیر ہے کہ جماعت احمدیہ دنیا میں پھیلے۔ جیسا کہ سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام نے فرمایا تھا:
’’اے نادانو اور اندھو مجھ سے پہلے کون صادق ضائع ہوا جو میں ضائع ہو جاؤں گا۔ کس سچے وفادار کو خدا نے ذلت کے ساتھ ہلاک کر دیا جو مجھے ہلاک کرے گا۔ یقیناً یاد رکھو اور کان کھول کر سنو کہ میری روح ہلاک ہونے والی روح نہیں اور میری سرشت میں ناکامی کا خمیر نہیں مجھے وہ ہمت اور صدق بخشا گیا ہے جس کے آگے پہاڑ ہیچ ہیں۔ مَیں کسی کی پرواہ نہیں رکھتا۔ میں اکیلا تھا اور اکیلا رہنے پر ناراض نہیں کیا خدا مجھے چھوڑ دے گا کبھی نہیں چھوڑے گا کیا وہ مجھے ضائع کر دے گا کبھی نہیں ضائع کرے گا۔ دشمن ذلیل ہوں گے اور حاسد شرمندہ اور خدا اپنے بندہ کو ہر میدان میں فتح دے گا‘‘۔
(اخبار احمدیہ جرمنی ستمبر 2024ء)