ہمارا تاریخی ورثہ

سیدنا حضرت مسیحِ موعودؑ فرماتے ہیں

دیکھو جنہوں نے انبیاء کا وقت پایا انہوں نے دین کی اشاعت کے لیے کیسی کیسی جانفشانیاں کیں جیسے ایک مالدار نے دین کی راہ میں اپنا پیارا مال حاضر کیا ایسا ہی ایک فقیر دریوزہ گر نے اپنی مرغوب ٹکڑوں کی بھری ہوئی زنبیل پیش کر دی۔ اور ایسا ہی کئے گئے جب تک کہ خداتعالیٰ کی طرف سے فتح کا وقت آگیا۔ مسلمان بننا آسان نہیں۔ مومن کا لقب پانا سہل نہیں۔ سوائے لوگو اگر تم میں وہ راستی کی روح ہے جو مومنوں کو دی جاتی ہے تو میری دعوت کو سرسری نگاہ سے مت دیکھو۔ نیکی حاصل کرنے کی فکر کرو کہ خداتعالیٰ تمہیں آسمان پر دیکھ رہا ہے کہ تم اس پیغام کو سن کر کیا جواب دیتے ہو۔ (فتح اسلام، روحانی خزائن جلد3 صفحہ 31)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ فرماتے ہیں

مَیں چاہتا ہوں کہ جماعت کے نوجوان ہمت کریں اور اپنی زندگیاں اس مقصد کے لئے وقف کریں۔ وہ صدرانجمن یا تحریکِ جدید کے ملازم نہ ہوں بلکہ اپنے گزارہ کے لئے وہ طریق اختیار کریں جو مَیں انہیں بتاؤں گا۔ اور اسی طرح آ ہستہ آہستہ دنیا میں نئی آبادیاں قائم کریں اور طریق آبادی کا یہ ہوگا کہ وہ حقیقی طور پر تو نہیں ہاں معنوی طور پر ربوہ اور قادیان کی محبّت اپنے دلوں سے نکال دیں اور باہر جا کر نئے ربوے اور نئے قادیان بسائیں۔ ابھی اس ملک میں کئی علاقے ایسے ہیں، جہاں میلوں میل تک کوئی بڑا قصبہ نہیں۔ وہ جا کر ایسی جگہ بیٹھ جائیں اور حسبِ ہدایت وہاں تبلیغ بھی کریں اور لوگوں کو تعلیم بھی دیں، لوگوں کو قرآنِ کریم اور حدیث پڑھائیں اور اپنے شاگرد تیار کریں جو آگے اور جگہوں پر پھیل جائیں۔ اس طرح سارے ملک میں وہ زمانہ دوبارہ آ جائے گا جو پرانے صوفیاء کے زمانے میں تھا۔ (خطبات وقفِ جدید صفحہ4)

حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ فرماتے ہیں

اس سلسلہ کو اللہ تعالیٰ نے اشاعت اسلام کا ذریعہ بنایا ہے… اور ایک جماعت کثیر کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کر دیا اور ہر قسم کے لوگ اس کی خدمت کے لئے جمع ہوگئے۔ یہ تائید الٰہی کا ایک ایسا ثبوت ہے کہ اس کا انکار نہیں ہوسکتا۔ اس سے معلوم ہوسکتا ہے کہ اشاعت اسلام کے لئے خداتعالیٰ نے اس سلسلہ کو پیدا کیا ہے اور اسی کے ذریعہ سے یہ کام ہوگا۔ (ارشادات نور جلد دوم صفحہ 293)

حضرت خلیفۃ المسیح الثالث فرماتے ہیں

وقفِ جدید کے لئے جو مَیں نے اب ایک نیا باب کھولا ہے وقفِ جدید اس کے لیے کوشش کرے اور جماعت کے لیے مَیں دعا کرتا ہوں اور آپ بھی دعا کریں کہ آپ کو یہ توفیق ملے کہ ہر جماعت اس قسم کے آدمی بھیجے یہ سنت نبویؐ بھی ہے کہ اس قسم کے وفود کو آپ تربیت دیا کرتے تھے۔ یہ ہمارا تاریخی ورثہ ہے۔ میں کوئی نئی چیز آپ کے سامنے نہیں رکھ رہا۔ نبی کریمﷺ کے وقت میں ہر علاقے اور ہر قبیلے کے لوگ آکر دین سیکھتے، قرآن کریم کا علم حاصل کرتے اور واپس جا کر دوسروں کو سکھاتے تھے ہم اسے کیوں بھول گئے؟ بڑے افسوس کی بات ہے۔ بہرحال دنیا کی ضرورت نے مجبور کیا اور یہ چیز نمایاں ہو کر ہمارے سامنے آگئی ہے اور دعاؤں کے بغیر ہمیں اس کی توفیق نہیں مل سکتی۔ (خطبات وقفِ جدید صفحہ 205)

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع فرماتے ہیں

شروع شروع میں یہ تحریک بہت معمولی دکھائی دیتی تھی۔ آغاز بھی غریبانہ تھا اور چال چلن بھی غریبانہ۔ دیہات کے ساتھ اس کا تعلق تھا اور دیہاتی معلّمین جو اس تحریک کے تابع خدمت پر مامور تھے ان کا ماہانہ گزارا بھی بہت ہی معمولی بلکہ اتنا معمولی کہ ایک عام مزدور سے بھی بہت کم تھا لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے بڑی قناعت کے ساتھ اور بڑی خوش خلقی کے ساتھ انہوں نے ہر گزارے پر گزارا کیا اور خدمتِ دین میں بہت جلد جلد آگے بڑھنے لگے یہاں تک کہ تھوڑے ہی عرصے کے اندر وقفِ جدید کا سالانہ بیعتوں کا ریکارڈ باقی اس قسم کی دوسری تمام انجمنوں کے اداروں یا تحریکات سے آگے نکل گیا اور لمبے عرصے تک وقفِ جدید بیعتیں کروانے کے میدان میں اوّل رہی۔ (خطبات وقفِ جدید 361)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں

وقف جدید کے ضمن میں احمدی ماؤں سے مَیں یہ کہتا ہوں کہ آپ لوگوں میں یہ قربانی کی عادت، اس طرح بڑھ بڑھ کر اپنے زیور پیش کرنا آپ کے بڑوں کی نیک تربیت کی وجہ سے ہے۔ اور سوائے استثناء کے اِلاّماشاءاللہ، جن گھروں میں مالی قربانی کا ذکر اور عادت ہو ان کے بچے بھی عموماً قربانیوں میں آگے بڑھنے والے ہوتے ہیں۔ اس لئے احمدی مائیں اپنے بچوں کو چندے کی عادت ڈالنے کے لئے وقفِ جدید میں شامل کریں۔ (خطبہ جمعہ 7؍ جنوری 2005ء، خطبات مسرور جلد سوم صفحہ 9)