(مرتبّہ: مکرم زاہد ندیم بھٹی صاحب۔ بائیو ٹیکنالوجیسٹ)

 

قديم وائرس کي باقيات اور کينسر کا علاج

سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ قديم وائرس کي ايسي باقيات جنہوں نے لاکھوں سال انساني ڈي اين اے کے اندر چھپ کر گزارے ہيں، انساني جسم کو سرطان سے لڑنے ميں مدد فراہم کرتي ہيں۔ فرانس کرک انسٹيٹيوٹ کي ايک تحقيق ميں ثابت ہوا ہے کہ ان قديم وائرس کي غير فعال باقيات اس وقت متحرک ہو جاتي ہيں جب سرطان کے خليے بےقابو ہو جاتے ہيں۔ انسان کے جسم ميں موجود مدافعتي نظام کو کسي مخصوص سرطان کو ہدف بنانے اور اس پر حملہ آور ہونے ميں ان باقيات سے مدد ملتي ہے۔ تحقيقاتي ٹيم اس دريافت کي مدد سے ايسي ويکسين تيار کرنا چاہتي ہے جس سے سرطان کا علاج ممکن ہو سکے يا پھر سرطان سے بچا جاسکے1۔

چلو دلدار چلو، چاند کے پار چلو

‘يوروپين سپيس ايجنسي’ (يورپي خلائي ايجنسي، اي ايس اے) سيارہ مشتري پر ايک سيٹلائٹ بھيجنے کي تيارياں مکمل کر چکي ہے، جو اس ادارے کے اب تک بھيجے گئے شاندار مشنوں ميں سے ايک ہے۔ يہ سيٹلائٹ آٹھ سال تک تحقيقات کرنے کے ليے جمعرات کو زمين کے مدار سے نکلے گا تا کہ جولائي تک مشتري کے بڑے چاندوں تک پہنچ سکے۔ ماہرين کے پاس اس بات کے کافي ثبوت ہيں کہ ان چاندوں کي يہ برفيلي دنيا ‘کاليستو’(Callisto)، ‘يوروپا’(Europa) اور ‘جانيميد’(Ganymede) کي گہرائي ميں مائع پاني کے سمندر موجود ہيں۔ اي ايس اے کے اِس مشن کا مقصد يہ معلوم کرنا ہے کہ ان چاندوں ميں بھي زندگي کو برقرار رکھنے کے ليے درکار حالات يا يک خلوي جاندار موجود ہيں2۔

انساني دماغوں کا ذخيرہ

ڈنمارک کي سب سے بڑي يونيورسٹيوں ميں شمار يونيورسٹي آف ساؤتھ ڈنمارک کے ايک ويران تہہ خانے ميں ہزاروں کي تعداد ميں سفيد بالٹياں شيلفوں ميں قطار دَر قطار رکھي ہيں۔ ان ميں سے ہر ايک ميں بے رنگ گيس فارمل ڈيہائيڈ ميں انساني دماغ رکھے ہوئے ہيں۔ اور ان کي کل تعداد 9479 ہے۔ ماہرين کا کہنا ہے کہ گذشتہ برسوں کے دوران اس ذخيرے نے ڈيمنشيا اور ڈپريشن سميت کئي بيماريوں کے مطالعہ اور تحقيق ميں سہولت فراہم کي ہے3۔

ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بيٹھنا

بيٹھنے کے انداز اور دورانِ خون پر کي جانے والي تحقيق کے مطابق 62 فيصد لوگ بائيں پر دائيں ٹانگ رکھ کر بيٹھتے ہيں، 26 فيصد اس کا الٹ کرتے ہيں اور 12 فيصد لوگوں کي کوئي خاص ترجيح نہيں ہوتي يعني کبھي وہ دائيں پر بائيں ٹانگ چڑھا کر بيٹھتے ہيں اور کبھي اس کا الٹ کرتے ہيں۔ اس کے علاوہ لوگوں کے کرسي پر بيٹھنے کے دو انداز ہوتے ہيں، کچھ لوگ پوري ٹانگ کو دوسري ٹانگ پر رکھ کے بيٹھتے ہيں اور کچھ ٹخنے کراس کرکے بيٹھتے ہيں۔ اگرچہ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بيٹھنا خاصا آرام دہ محسوس ہوتا ہے ليکن کيا ايسا کرنا آپ کي صحت اور آپ کي ہڈيوں اور اعصاب کے ليے بُرا ثابت ہوتا ہے؟ يہ ديکھنے کے ليے ايک تحقيق کي گئي جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر آپ آلتي پالتي مار کے بيٹھتے ہيں تو آپ کے کولہے اوپر نيچے ہو سکتے ہيں اور ان کا توازن خراب ہو سکتا ہے۔ اس سے آپ کا ايک کولہا اوپر اور دوسرا نيچے ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے نچلے دھڑ ميں خون کي گردش کي رفتار متاثر ہو جاتي ہے جس سے خون جمنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تحقيق ميں يہ بھي ديکھا گيا ہے کہ ٹانگ پر ٹانگ چڑھانا، ٹخنے پر ٹخنہ چڑھا کر بيٹھنے سے زيادہ خراب ثابت ہوتا ہے۔ دراصل اس طرح بيٹھے رہنے سے رگوں ميں خون جمع ہونے کي وجہ سے ہمارے بلڈپريشر ميں اضافہ ہو سکتا ہے اور اس سے بچنے کے ليے دل کو زيادہ کام کرنا پڑتا ہے۔ يہي وجہ ہے کہ جب ڈاکٹر يا نرسيں آپ کا بلڈپريشر ليتے ہيں تو وہ آپ کو اپنے پير زمين پر لگائے رکھنے کا کہتے ہيں4۔

 

1۔https://www.bbc.com/urdu/articles/c4nv1exvkwxo
2-https://www.bbc.com/urdu/articles/c4nzjd8zxg0o
3-https://www.bbc.com/urdu/articles/cx0n0gg0ppgo
4-https://www.bbc.com/urdu/articles/c51kglp1xk6o

 

متعلقہ مضمون

  • محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی

  • محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی

  • محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی

  • محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی