نائٹریٹس صحت مند ہیں یا مضر صحت؟
نائٹریٹس کو بیک وقت صحت کے لیے فائدہ مند اور نقصان دہ ہونے کی خصوصیات کے باعث غذائیت کی دنیا میں انگریزی ادب کے کرداروں ڈاکٹر جیکل اور مسٹر ہائیڈ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اکثر کہا جاتا ہے کہ پراسیس شدہ گوشت میں نائٹریٹ ہوتے ہیں اس لیے ان سے پرہیز کریں تو دوسری جانب یہ زور بھی دیا جاتا ہے کہ چقندر اور پالک سمیت ایسی سبزیاں صحت بخش ہیں جن میں نائٹریٹ قدرتی طور پر پائے جاتے ہیں اور یہی دو مختلف سفارشات ایک عام شخص کو ابہام میں مبتلا کر دیتی ہیں۔ نائٹریٹ دَرحقیقت ہمارے جسم میں قدرتی طور پر پیدا ہوتے ہیں، لیکن نائٹروجن اور آکسیجن سے بنے سادہ مرکبات بہت سے کھانوں میں بھی پائے جاتے ہیں یہاں تک کہ جو پانی ہم پیتے ہیں اس میں بھی موجود ہوتے ہیں۔ کیمیائی فارمولا کی زبان میں اسے NO-3 لکھا جاتا ہے۔ خوراک میں نائٹریٹ کا بنیادی ذریعہ پودوں سے حاصل شدہ خوراک ہیں جو کہ ہماری روزانہ کی خوراک کا تقریباً 70 سے 80 فیصد حصہ ہے۔ اس بات کے خاطر خواہ ثبوت موجود ہیں کہ پودوں پر مبنی نائیٹریٹ دل کی صحت کو بہتر بناتے ہیں اور فالج کے خطرے کو کم کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر چقندر کے جوس میں پائے جانے والے قدرتی نائٹریٹ ہائی بلڈ پریشر والے لوگوں میں بلڈپریشر کو نمایاں طور پر کم کرتے ہیں۔ سبزیوں میں قدرتی طور پر پائے جانے والے نائٹریٹ کے صحت سے متعلق ممکنہ فوائد کے باوجود بیکٹیریا کی افزائش کو روکنے کے لیے پراسیس شدہ گوشت میں شامل کیے جانے والے نائٹریٹس (nitrates) اور نٹرائٹس (nitrites) کو بڑے پیمانے پر جسم پر نقصان دہ اثرات سمجھا جاتا ہے1۔
تربوز اور خربوزے سے متعلق غلط فہمیاں
اسلام آباد کے شفا انٹرنیشنل ہسپتال سے منسلک ماہر امراض ہاضمہ (گیسٹرو انٹیرولوجسٹ) ڈاکٹر معاذ سے جب دریافت کیا گیا کہ کیا واقعی تربوز اور خربوزے کو خالی پیٹ یا بھرے پیٹ کھانے کے باعث ہیضہ یا اسہال جیسے امراض ہو سکتے ہیں؟ تو انہوں نے اس سوال کا جواب نفی میں دیتے ہوئے کہا کہ ‘تربوز، خربوزہ یا میلن فیملی (Melon Family) کے پھل کھانے سے ہیضے یا اسہال کا کوئی تعلق نہیں۔ یہ صرف غلط فہمی پر مبنی مفروضے ہیں۔ سائنسی طور پر ایسے شواہد نہیں ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہو۔ تاہم موسمِ گرما کے اِن پھلوں میں چونکہ فائبر اور پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے تو ایسا ہو سکتا ہے کہ انہیں کھا کر ہمارا سٹول (پاخانہ) نرم ہوجائے۔ شاید اسی لیے بعض لوگوں کو محسوس ہو سکتا ہے کہ وہ اسہال جیسی کیفیت میں مبتلا ہوگئے ہیں لیکن دراصل وہ سافٹ سٹول ہوتا ہے البتہ یہ ہو سکتا ہے کہ ہم اگر کوئی بھی پھل اچھی طرح دھوئے بغیر یا گندے ہاتھوں سے کھائیں تو اس سے پیٹ کی بیماریاں بشمول ہیضہ وغیرہ ہوسکتا ہے۔ ماہرغذائیت زینب غیور نے اسی سوال کے جواب میں بتایا کہ اگر پہلے سے ڈائریا یا بدہضمی ہو تو اِن پھلوں کو کھانے کے باعث پہلے سے موجود تکلیف بڑھ سکتی ہے2۔
معدے میں جلن
معدے میں جلن بدہضمی کی اہم علامات میں سے ایک ہے جو معدے میں تیزابیت کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ ماہر امراض معدہ ڈاکٹر فلپ وڈلینڈ کہتے ہیں کہ ‘ریفلیکس (یعنی جزر) اس وقت ہوتا ہے جب معدے کے تیزابی مادے، معدے سے غذائی نالی کی طرف جاتے ہیں جہاں عام طور پر تیزابی مواد نہیں ہوتا ہے۔ معدے کی جلن (سینے کی جلن) شاید تیزابیت کی سب سے عام علامت ہے، جو سینے کے درمیان ہڈی کے پیچھے جلن کی طرح محسوس ہوتی ہے۔ زیادہ چکنائی والی غذائیں، رات کو سونے سے پہلے کھانا، مصالحہ دار کھانے، کافی، سگریٹ یا شراب نوشی تیزابیت کو بڑھانے کا سبب بن سکتی ہیں۔ اس سلسلہ میں اہم بات یہ ہے کہ وزن کم کرنے کی کوشش کی جائے، سگریٹ نوشی اور کیفین کے استعمال سے بچا جائے (خاص طور پر سونے سے قبل) اور اگر ممکن ہو تو رات کے کھانے اور سونے کے وقت کے درمیان تین سے چار گھنٹے کا وقفہ رکھنے کی کوشش کریں3۔
1- www.bbc.com/urdu/articles/c3ggq85443zo
2- www.bbc.com/urdu/articles/cv2238y3znlo
3- www.bbc.com/urdu/articles/crgyg97wy5go