جماعت احمدیہ جرمنی کی 42 ویں مجلس شوریٰ مؤرخہ 17 تا 18 مئی 2024ء بمقام بیت السبوح فرانکفرٹ میں منعقد ہوئی، الحمدللہ۔ بجٹ آمد و خرچ کے ساتھ دو تجاویز ایجنڈا پر رکھی گئیں۔ ایک تجویز کا تعلق شعبہ تربیت سے اور ایک تجویز کا تعلق شعبہ صنعت و تجارت سے ہے۔ مجلس شوریٰ کی سفارشات حضورانور کی خدمت اقدس میں بھجوائی گئیں۔ حضورانور نے ازراہِ شفقت سفارشات کی منظوری عطا فرماتے ہوئے فرمایا: ’’تمام سفارشات منظور ہیں‘‘۔ نیز صنعت و تجارت کے حوالہ سے تجویز پر پیش کی گئیں سفارشات پر فرمایا: ’’سفارشات منظور ہیں۔ کرسکتے ہیں تو کریں‘‘۔

حضورانور کی منظوری کے بعد یہ سفارشات فیصلہ جات کہلاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان فیصلہ جات پر کماحقہّ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین

تجویز برائے سب کمیٹی تربیت
’’جماعت احمدیہ جرمنی کے پروگراموں میں شاملین کی تعداد کم اور قابلِ فکر ہے۔ شوریٰ اس کو بہتر کرنے کے لئے لائحہ عمل تجویز کرے‘‘۔ (جماعت Augsburg)

لائحہ عمل
1۔ لوکل عاملہ کو اجلاس میں شرکت کا پابند کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے صدر جماعت کے ذریعہ حاضری لی جائے اور رپورٹ نیشنل جنرل سیکرٹری کے شعبہ کو ارسال کی جائے۔ جو عاملہ کے ممبران تین ماہ سے زائد عرصہ سے غیر حاضر رہیں ان سے لوکل مربیانِ سلسلہ کے ذریعے رابطہ کیا جائے۔
2۔ لوکل اصلاحی کمیٹیز کو موقع دیا جائے کہ وہ اپنی کامیاب کوششیں نیشنل شعبہ تربیت کو پیش کریں تا کہ وہ تمام جماعتوں کو نمونہ کے طور پر ارسال کی جائیں۔
3۔ تمام صدرانِ جماعت کو اپنی جماعت میں ہر جماعتی پروگرام (اجلاس، جلسہ وغیرہ) میں شرکت کرنے والے احباب کی حاضری کا باقاعدہ ریکارڈ رکھنا چاہئے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ اُن احبابِ جماعت سے رابطہ کیا جاسکے، جو پروگراموں میں شامل نہیں ہوتے۔
4۔ لوکل مجلس عاملہ کے ممبران اپنی جماعت کے گھروں کا دَورہ کریں۔
5۔ مجلس خدام الاحمدیہ کے سائقین کے نظام کی طرز پر ایک سائقین کا نظام قائم کیا جائے۔
6۔ اکثر اوقات جماعتی پروگراموں کو چھٹی کے دن رکھا جاتا ہے۔ چھٹی کے دن جماعتی پروگراموں کو جہاں تک ممکن ہو، دن کے ایک ایسے حصہ میں رکھا جائے، جس سے بقیہ دن کے حصہ میں فیملی کے ساتھ وقت گزارا جاسکے۔ اس کے لئے ظہر کی نماز سے پہلے کا وقت مناسب معلوم ہوتا ہے۔
7۔ احبابِ جماعت کی حاضری کی بہتری کے لیے مربیان اور سیکرٹریانِ تربیت کو ان احباب پر بھی خاص توجہ دینی چاہئے جو جمعہ کی نماز بھی ادا نہیں کرتے یا باقاعدگی سے ادا نہیں کرتے۔ اگر اس کے لیے کوشش کی جائے اور یہ ٹارگٹ کسی حد تک حاصل کرلیا جائے تو یہ افراد جمعہ کے ساتھ اجلاسات پر بھی آنا شروع ہو جائیں گے۔

تجویز برائے سب کمیٹی صنعت و تجارت
’’احباب کی مالی خوشحالی کے لیے تعاون، اخوت اور نیکی کے جذبہ سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے احمدی تاجروں، کاروباری حضرات اور صاحبِ حیثیت لوگوں کو کس طرح اس طرف توجہ دلائی جاسکتی ہے کہ وہ ممد و معاون ثابت ہوں۔ شوریٰ اس پر لائحہ عمل تجویز کرے‘‘۔ (نیشنل مجلس عاملہ)

لائحہ عمل
1۔ ہماری مادیت پسند دنیا میں مالی خوشحالی کا صحیح فہم اسلامی تعلیمات کے ذریعہ باقاعدگی سے مندرجہ ذیل طریقوں کے ذریعہ پہنچایا جائے:
لوکل خطبہ جمعہ، عشرہ تربیت، جلسہ سالانہ میں تقریر، سوشل میڈیا پر فلائر اور ویڈیوز، Roadshow/business fairs، mentoring کے پروگرام
2۔ شعبہ صنعت و تجارت کے ذریعہ نوجوان احمدی تاجروں کے لیے ایک انفرادی mentoring پروگرام جاری کیا جائے۔ اس کے لیے تجربہ کار اور مثالی احمدی تاجران کے ایک گروپ کو اس کام کو سرانجام دینے کے لیے بطور mentor تیار کیا جائے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ ایک مثالی احمدی تاجر اپنے اعلیٰ اخلاقی معیار کو ذاتی طور پر اور عملی مثالوں کے ذریعہ بیان کرے تاکہ احمدی نوجوان تاجر یہ اعلیٰ اخلاقی معیار اپنے اندر پیدا کریں۔
3۔ ریجنل سطح پر Roadshows کا انعقاد کیا جائے تاکہ تاجروں اور دلچسپی رکھنے والےاحبابِ جماعت سے واقفیت حاصل ہو اور بہتر network بنایا جا سکے۔ تجارت کے اخلاق، اخوت، دیانتداری اور باہمی تعاون جیسے موضوعات کو خاص طور پر سامنے رکھا جائے۔
4۔ احمدی تاجروں، سرمایہ کاروں، ممکنہ Start ups اور دلچسپی رکھنے والےاحبابِ جماعت کو اکٹھا کرنے کے لیے ایک نیشنل business fair منعقد کیا جائے۔
5۔ احمدی تاجروں کے درمیان کامیاب تعاون کی مثالیں احبابِ جماعت کو میڈیا کے ذریعہ دکھائی جائیں۔
6۔ دیوالیہ پن کے خطرے میں آنے والے تاجروں جیسے Taxi Driver ،Pizza کا کام کرنے والوں کو خاص ٹریننگ دی جائے۔

(اخبار احمدیہ جرمنی شمارہ جولائی 2024ء صفحہ 10)

متعلقہ مضمون

  • جلسہ سالانہ کی اہمیت

  • جلسہ گاہ میں ایک تعارفی پروگرام

  • پہلا جلسہ سالانہ جرمنی

  • جماعتِ احمدیہ جرمنی کے ایک جفا کش دیرینہ خادم