خدايا تيرے فضلوں کو کروں ياد | بشارت تو نے دي اور پھر يہ اولاد |
کہا ہرگز نہيں ہوں گے يہ برباد | بڑھيں گے جيسے باغوں ميں ہوں شمشاد |
خبر مجھ کو يہ تو نے بارہا دي | فَسُبْحَانَ الَّذِيْ اَخْزَي الْاَعَادِيْ |
ميں کيونکر گِن سکوں تيرے يہ انعام | کہاں ممکن ترے فضلوں کا ارقام |
ہر اک نعمت سے تو نے بھر ديا جام | ہر اِک دشمن کيا مردُود و ناکام |
يہ تيرا فضل ہے اے ميرے ہادي | فَسُبْحَانَ الَّذِيْ اَخْزَي الْاَعَادِيْ |
بشارت دي کہ اِک بيٹا ہے تيرا | جو ہوگا ايک دِن محبوب ميرا |
کروں گا دُور اُس مَہ سے اندھيرا | دکھاؤں گا کہ اِک عالَم کو پھيرا |
بشارت کيا ہے اِک دل کي غذا دي | فَسُبْحَانَ الَّذِيْ اَخْزَي الْاَعَادِيْ |
تجھے حمدوثنا زيبا ہے پيارے | کہ تو نے کام سب ميرے سنوارے |
تِرے احساں مرے سر پر ہيں بھارے | چمکتے ہيں وہ سب جيسے ستارے |
گڑھے ميں تو نے سب دُشمن اُتارے | ہمارے کر دِئيے اُونچے منارے |
مقابل ميں مرے يہ لوگ ہارے | کہاں مرتے تھے پر تُو نے ہي مارے |
شريروں پر پڑے اُن کے شرارے | نہ اُن سے رُک سکے مقصد ہمارے |
اُنہيں ماتم ہمارے گھر ميں شادي | فَسُبْحَانَ الَّذِيْ اَخْزَي الْاَعَادِيْ |
(انتخاب از درثمین، بشیر احمد شریف احمد اور مبارکہ کی آمین)