سیّدنا حضرت مسیح موعودعلیہ السلام اپنے آقا حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی بے مثال سیرت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’خیال کرنا چاہئے کہ کس اِستقلال سے آنحضرتؐ اپنے دعویٰ نبوّت پر باوجود پیدا ہوجانے ہزاروں خطرات اور کھڑے ہوجانے لاکھوں معاندوں اور مزاحموں اور ڈرانے والوں کے اوّل سے اخیر دم تک ثابت اور قائم رہے برسوں تک وہ مصیبتیں دیکھیں اور وہ دکھ اٹھانے پڑے جو کامیابی سے بکلی مایوس کرتے تھے اور روز بروز بڑھتے جاتے تھے کہ جن پر صبر کرنے سے کسی دنیوی مقصد کا حاصل ہوجانا وہم بھی نہیں گذرتا تھا بلکہ نبوت کا دعویٰ کرنے سے از دست اپنی پہلی جمعیت کو بھی کھو بیٹھے اور ایک بات کہہ کر لاکھ تفرقہ خرید لیا اور ہزاروں بلائوں کو اپنے سر پر بلا لیا۔ وطن سے نکالے گئے۔ قتل کے لئے تعاقب کئے گئے۔ گھر اور اسباب تباہ اور برباد ہوگیا۔ بارہا زہر دی گئی۔ اور جو خیرخواہ تھے وہ بدخواہ بن گئے اور جو دوست تھے وہ دشمنی کرنے لگے اور ایک زمانہ دراز تک وہ تلخیاں اٹھانی پڑیں کہ جن پر ثابت قدمی سے ٹھہرے رہنا کسی فریبی اور مکار کا کام نہیں۔ اور پھر جب مدت مدید کے بعد غلبہ اسلام کا ہوا تو ان دولت اور اقبال کے دنوں میں کوئی خزانہ اکٹھا نہ کیا۔ کوئی عمارت نہ بنائی۔ کوئی بارگاہ طیار نہ ہوئی۔ کوئی سامان شاہانہ عیش وعشرت کا تجویز نہ کیا گیا۔ کوئی اور ذاتی نفع نہ اٹھایا۔ بلکہ جو کچھ آیا وہ سب یتیموں اور مسکینوں اور بیوہ عورتوں اور مقروضوں کی خبرگیری میں خرچ ہوتا رہا اور کبھی ایک وقت بھی سیر ہوکر نہ کھایا۔ اور پھر صاف گوئی اس قدر کہ توحید کا وعظ کرکے سب قوموں اور سارے فرقوں اور تمام جہان کے لوگوں کو جو شرک میں ڈوبے ہوئے تھے مخالف بنالیا… واقعات حضرت خاتم الانبیاءﷺ پر نظر کرنے سے یہ بات نہایت واضح اور نمایاں اور روشن ہے کہ آنحضرت اعلیٰ درجہ کے یک رنگ اور صاف باطن اور خدا کے لئے جان باز اور خلقت کے بیم و امید سے بالکل منہ پھیرنے والے اور محض خدا پر توکل کرنے والے تھےکہ جنہوں نے خدا کی خواہش اور مرضی میں محو اور فنا ہوکر اس بات کی کچھ بھی پروا نہ کی کہ توحید کی منادی کرنے سے کیا کیا بلا میرے سر پر آوے گی اور مشرکوں کے ہاتھ سے کیا کچھ دکھ اور درد اٹھانا ہوگا۔ بلکہ تمام شدتوں اور سختیوں اور مشکلوں کو اپنے نفس پر گوارا کرکے اپنے مولیٰ کا حکم بجا لائے‘‘۔

(براہین احمدیہ حصّہ دوم۔ روحانی خزائن جلد 1صفحہ 108 تا 112)

(اخبار احمدیہ جرمنی ستمبر 2024ء)

متعلقہ مضمون

  • جلسہ سالانہ کےمیزبانوں اور مہمانوں کے لیے زرّیں نصائح

  • ہیں رموز و سِرّ جہاں کیا

  • قربانی وہی ہے جسے خداتعالیٰ قبول کرے

  • عہدِ خلافت خامسہ میں الٰہی تائید و نصرت