حضرت امیرالمومنین خلیفةالمسیح الخامس نے 26؍جولائی 2024ء کو خطبہ جمعہ میں جلسہ سالانہ کے میزبانوں اور مہمانوں کو زرّیں نصائح فرمائیں جن کا خلاصہ ہدیۂ قارئین ہے:
جلسہ سالانہ برطانیہ کے انعقاد کے لئے حدیقة المہدی میں ایک عارضی شہر بنایا گیا ہے تاکہ اس ماحول میں رہ کر ہم اپنی دینی، روحانی اور اخلاقی حالتوں کو بہتر کرنے کی کوشش کریں۔ پس ایسے حالات میں آنے والوں کو کسی بھی قسم کی سہولت میسر آنے سے زیادہ اس ماحول سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی فکر ہونی چاہیے۔
حضورانور نے کارکنان جلسہ کو نصیحت فرمائی: جلسے کے مہمانوں کو حضرت مسیح موعودؑ کے مہمان سمجھ کر خدمت کریں۔ مہمان کی طرف سےاگر کوئی زیادتی بھی ہوجاتی ہے تو اس سے صرفِ نظر کریں۔ حضرت مسیح موعودؑ فرمایا کرتے تھے کہ مہمان کا دل تو آئینے کی طرح ہوتا ہے، جذباتی ہوتے ہیں ان کا خیال رکھنا چاہیے۔ یہاں آنے والے اکثر احمدی تو یہ بات اچھی طرح سمجھ کر آتے ہیں کہ تکالیف اور بےآرامی برداشت کرنی پڑے گی۔ بعض مہمان جو ابھی جماعت میں شامل نہیں ہوئے ان کا بہرحال خاص خیال رکھنا پڑتا ہے۔ سب شعبہ جات کوشش کریں حتی الوسع مہمان کی سہولت کا انتظام ہو اور اس کو کسی بھی طرح تکلیف نہ پہنچے۔
حضور انورنےمہمانوں سے فرمایا:
آپ لوگ ایک نیک مقصد کے لیے، حضرت مسیح موعودؑ کے مہمان بن کر یہاں آئے ہیں۔ دنیاوی اعزاز اور خدمت کی بجائے اُن اعلیٰ اخلاق میں مزید ترقی کرنے کو اپنے پیشِ نظر رکھیں جو ایک حقیقی مسلمان کا طرہ امتیاز ہے۔ بعض دفعہ انتظام میں کمزوریاں نظر آتی ہیں لیکن ان سے صرفِ نظر کرنا چاہیے۔ اگر ہر آنے والے احمدی مسلمان کے دل میں یہ خیال ہو کہ ہمارا مقصد روحانی مائدہ حاصل کرنا ہے تو میزبان اور مہمان دونوں محبت اور پیار سے یہ دن گزاریں گے۔ انتظامیہ کی کوشش یہی ہوتی ہے کہ آنے والے تمام مہمانوں کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے لیکن پھر بھی بعض دفعہ کمی بیشی ہوجاتی ہے تو اس سے مہمانوں کو صرفِ نظر کرنا چاہیے۔ حضرت مسیح موعودؑ مہمانوں کے دل میں یہ بات راسخ فرماتے تھے کہ تمہارے یہاں آنے کی اصل غرض دین سیکھنا، اپنے دل و دماغ کو پاک کرنا اور اللہ تعالیٰ کے قرب کی منازل کو طے کرنے کی کوشش کرنا ہے۔ پس! یہی غرض ہے جس کے لیے آپ سب ہرسال یہاں جمع ہوتے ہیں۔
حضرت مسیح موعود نے جلسہ کا ایک مقصد یہ بھی بیان فرمایا ہے کہ جماعت کے تعلقاتِ اخوت استحکام پذیر ہوں۔ اس کے لیے ظاہر ہے ایک دوسرے سے میل ملاقات بھی ہوتی ہے مگر مومن کے لیے اپنے وقت کا صحیح استعمال انتہائی ضروری ہے اس لیے جلسے کے پروگرام کے بعد جو موقع میسر آئے اس میں پھر آپس میں مل بیٹھیں مگر اس میں اتنے مصروف نہ ہوں کہ وقت ضائع ہو۔ جب اتنی بڑی تعداد میں لوگ اکٹھے ہوں تو بدمزگیاں بھی ہوجاتی ہیں، لیکن یاد رکھیں کہ حقیقی مومن غصّے کو دبانے والے ہوتے ہیں، پس جلسے کے ماحول کے تقدس کو سامنے رکھیں اورایک دوسرے کی غلطیوں پرصرفِ نظرسے کام لیں۔ اگر اعلیٰ اخلاق کا مظاہرہ کر رہے ہوں گے تو یہ خاموش تبلیغ ہوگی۔
ایک ضروری چیز سلام کو رواج دینا ہے۔ جب میزبان اور مہمان ایک دوسرے کو سلام کرتے ہیں توجہاں وہ ہر ایک قسم کے خوف اور فکر سے آزاد ہوتے ہیں وہاں یہ دعاایک دوسرے کو فیض یاب کرنے والی ہوتی ہے۔ آنحضرتﷺنے فرمایا کہ سلام کو رواج دیں اور اس کے لیے تم چاہے کسی کو جانتے ہو یا نہیں اُسے سلام کرو۔
جلسہ کے ایام میں مختلف قسم کی نمائشیں لگی ہوتی ہیں۔ فارغ اوقات میں وقت ضائع کرنے کےبجائے ان نمائشوں کو دیکھنے کی کوشش کریں۔

(ماخوذ ضمیمہ الفضل انٹرنیشںل لندن 26جولائی 2024ء صفحہ2،3)

متعلقہ مضمون

  • ختم شد برنفس پاکش ہر کمال

  • پروگرام 48 واں جلسہ سالانہ جماعت احمدیہ جرمنی 2024ء

  • جلسہ سالانہ کا ایک مقصد ’’زہد‘‘ اختیار کرنا ہے

  • جلسہ روحانی پیاس بجھانے کا موقع