تیرے بن دیکھا نہیں کوئی بھی یارِ غمگسار

اَے خدا اَے کارساز و عیب پوش و کردگار
اَے مرے پیارے مرے محسن مرے پروردگار
کام جو کرتے ہیں تیری رہ میں پاتے ہیں جزا
مُجھ سے کیا دیکھا کہ یہ لطف و کرم ہے بار بار
یہ سراسر فضل و اِحساں ہے کہ مَیں آیا پسند
ورنہ درگہ میں تری کچھ کم نہ تھے خدمت گزار
اَے مرے یارِ یگانہ اَے مری جاں کی پنہ
بس ہے تو میرے لئے مجھ کو نہیں تُجھ بن بکار
اِبتدا سے تیرے ہی سایہ میں میرے دن کٹے
گود میں تیری رہا مَیں مثلِ طفلِ شیر خوار
نسلِ انساں میں نہیں دیکھی وفا جو تجھ میں ہے
تیرے بن دیکھا نہیں کوئی بھی یارِ غمگسار
لوگ کہتے ہیں کہ نالائق نہیں ہوتا قبول
مَیں تو نالائق بھی ہو کر پا گیا درگہ میں بار
میرے جیسے کو جہاں میں تو نے روشن کر دیا
کون جانے اے مرے مالک ترے بھیدوں کی سار
تیرے اے میرے مُربی کیا عجائب کام ہیں
گرچہ بھاگیں جبر سے دیتا ہے قسمت کے ثمار

(انتخاب از درِثمین، ’’مناجات اور تبلیغِ حق‘‘)

متعلقہ مضمون

  • بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر

  • ترے مکروں سے اَے جاہل! مرا نقصاں نہیں ہرگز

  • تیرے کرم نے پیارے یہ مہرباں بُلائے

  • آئے وہ دن کہ ہم جن کی چاہت میں