اعلانات وفات و دعائے مغفرت
مکرم طارق احمد صاحب
خاکسار کے بھائی مکرم طارق احمد صاحب ابن مکرم محمد صادق صاحب مؤرخہ 28 مارچ 2024ء کو 37 سال کی عمر میں وفات پاگئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔
مرحوم پیدائشی احمدی تھے اور 2003ء میں جرمنی آئے۔ آپ کا تعلق جماعت Ginsheim Gustavsburg سے تھا۔ آپ بہت سی خوبیوں کے مالک، بہت ملنسار اور ہر ایک کی مدد کرنے والے تھے۔
مرحوم نے پسماندگان میں اہلیہ، تین بیٹیاں اور ایک بیٹا یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ کی نماز جنازہ 7 اپریل کو ناصرباغ میں مکرم کامران اشرف صاحب مربی سلسلہ نے پڑھائی اور 8 اپریل کو Friedhof amWaldweg رسلز ہائم میں تدفین عمل میں آئی۔ (قیصر احمد۔ Königstadten)
مکرم مظفر احمد گھمن صاحب
خاکسار کے تایا جان مکرم مظفر احمد گھمن صاحب ابن مکرم چودھری پٹواری نذیر احمد گھمن صاحب مرحوم 6 اپریل 2024ء کو بعمر73 سال وفات پا گئے، انا للہ و انا الیہ راجعون۔
آپ کا آبائی تعلق موسے والا ضلع سیالکوٹ سے تھا۔ بعدازاں آپ ہجرت کرکے جرمنی تشریف لے گئے اور پھرگذشتہ تقریباً 17سال سے یوکے میں رہائش پذیر تھے۔ آپ نہایت ملنسار، خوش اخلاق، شاکر، ہمدرد، مہمان نواز اور صوم و صلوٰۃ کے پابندتھے۔ نیز خلیفۂ وقت سے بھی بہت محبّت و عقیدت کا تعلق رکھتے۔ بزرگان، مرکزی عہدیداران اور مربیانِ سلسلہ کا احترام کرتے۔ موصوف کے بھتیجوں نے جب جامعہ احمدیہ میں داخلہ لیا اور بعد میں تعلیم مکمل کرکے عملی میدان میں بطور مربّیانِ سلسلہ قدم رکھا، تو بہت خوشی کا اظہار کرتے اور عمر میں چھوٹے ہونے کے باوجود عزت دیتے۔
گزشتہ سال مکرم مظفر احمد گھمن صاحب کی رفیقۂ حیات مکرمہ بشریٰ بیگم صاحبہ وفات پاگئیں تھیں، جس پر انہوں نے اس صدمے کو صبرو تحمل سے برداشت کیا۔ آپ نے تین بیٹیاں اور تین بیٹےاور اسی طرح نواسے نواسیاں اور پوتے پوتیاں سوگوار چھوڑے ہیں۔ موصوف مکرم مبارک احمد گھمن صاحب اور مکرم منور احمد گھمن صاحب (جماعتImmenhausen) کے بڑے بھائی تھے۔
مرحوم کی نماز جنازہ مکرم ساجداحمد نسیم صاحب مربی سلسلہ نے پڑھائی اور Lamerden کے قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔ (عزیز گھمن، مربی سلسلہ)
محترمہ عزیزہ بیگم صاحبہ
خاکسار کی والدہ محترمہ عزیزہ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم چودھری نصیر احمد وڑائچ صاحب مرحوم 13 مئی 2024ء کو بعمر89 سال فیشٹا میں وفات پا گئیں، انا للہ و انا الیہ راجعون۔
مرحومہ پاکستان میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد شعبہ تعلیم سے منسلک ہوئیں اور بطور ہیڈ مسٹرس ریٹائر ہوئیں۔ آپ صوم و صلوٰۃ کی پابند تہجدگزار اور دعا گو خاتون تھیں۔ آپ کو قرآنِ کریم سے عشق تھا۔ باقاعدگی سے تلاوت کرتیں۔ اسی طرح اپنی زندگی میں متعدد بچوں کو قرآن کریم پڑھنا سکھایا۔ پاکستان میں آپ کو لجنہ اماءاللہ کے مختلف شعبہ جات میں بھی خدمت کی توفیق ملی۔ خلافت سے محبّت، عقیدت اور وفا کا تعلق تھا۔ ہمیشہ اپنی اولاد کو خلافت سے وابستہ رہنے کی تلقین کرتیں۔ حضورانور کا خطبہ جمعہ سننے کا باقاعدگی سے اہتمام کرتیں اور اپنے پوتے پوتیوں کو بھی ساتھ بیٹھ کر سننے کی تلقین کرتیں۔ لجنہ اماءاللہ کے 100 سال پورے ہونے پر جوبلی اجلاس اور جلسہ سالانہ جرمنی میں خرابی طبع اور کمزوری کے باوجود شرکت کی۔
مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں آپ نے ایک بیٹا اور پانچ پوتے پوتیاں یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ کی نماز جنازہ 17 مئی 2024ء کو مکرم سیّد سلمان شاہ صاحب مربی سلسلہ نے پڑھائی اور اسی روز قبرستان Langförden Vechta میں ہوئی۔
(عطاء المنان بابر۔ جماعت فیشٹا)
محترم صلاح الدین قمر صاحب
خاکسار کے ابّا جان مکرم صلاح الدین قمر صاحب ابن مکرم حاجی قمرالدین صاحب مؤرخہ 13 مئی 2024ء کو بعمر 61 سال وفات پا گئے، انا للہ و انا الیہ راجعون۔
آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ خاکسار کے دادا اور ان کے بھائی کے ذریعہ ہوا جنہوں نے سندھ میں قمرآباد کی بنیاد رکھی۔ آپ کو اوائل جوانی میں ہی نظام وصیت میں شامل ہونے کی سعادت نصیب ہوئی۔ اسی طرح ساری عمر مختلف جماعتی خدمات کا موقع ملتا رہا۔ حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ اور حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے دَور میں حفاظت خاص میں ڈیوٹی کرنے کا موقع ملا۔ نیز ربوہ میں مجلس خدام الاحمدیہ کے مختلف شعبہ جات میں خدمت کی سعادت پائی۔ جرمنی آنے کے بعد پہلے قائد خدام الاحمدیہ کے طور پر اور بعدازاں 1988ء تا 2014ء دارالقضاء جرمنی میں قاضی اوّل کے طور پرخدمت کا موقع ملا۔ صدر صاحب جماعت نے بتایا کہ مرحوم نماز سنٹر میں تمام نمازوں کی ادائیگی کی کوشش کرتے۔نیز ہر جماعتی پروگرام میں شامل ہوتے۔ وقارِعمل میں نہایت گرمجوشی سے حصہ لیتے۔ بہت ملنسار اور خوش اخلاق وجودتھے۔
مرحوم نے پسماندگان میں دو بیوگان، چار بچے اور والدہ سوگوار چھوڑے ہیں۔مرحوم کی نماز جنازہ 15 مئی کو مکرم صداقت احمد صاحب مبلغ انچارج جرمنی نے بیت السبوح میں پڑھائی۔ مؤرخہ 18 مئی کو مکرم خالدشاہ صاحب ناظراعلیٰ و امیر مقامی نے دفاتر صدر انجمن احمدیہ ربوہ کے احاطہ میں نماز جنازہ پڑھائی جس کے بعد بہشتی مقبرہ دارالفضل میں تدفین ہوئی۔ (طٰہٰ احمد قمر۔ Pforzheim)