اَے شاہِ مکی و مَدَنی، سید الوَریٰؐ تجھ سا مجھے عزیز نہیں کوئی دوسرا
تیرا غلامِ دَر ہوں، ترا ہی اسیر عشق تو میرا بھی حبیب ہے، محبوبِ کبریاؐ
تیرے جِلو میں ہی مرا اٹھتا ہے ہر قدم چلتا ہوں خاکِ پا کو تری چومتا ہوا
تو میرے دل کا نور ہے، اے جانِ آرزو روشن تجھی سے آنکھ ہے، اے نیّرِ ہُدیٰؐ
ہیں جان و جسم، سو تری گلیوں پہ ہیں نثار اولاد ہے، سو وہ ترے قدموں پہ ہے فدا
تو وہ کہ میرے دل سے جگر تک اتر گیا میں وہ کہ میرا کوئی نہیں ہے ترے سوا
اے میرے والے مصطفیٰ، اے سیّدُ الوَریٰؐ
اے کاش ہمیں سمجھتے نہ ظالم جُدا جُدا
آزاد تیرا فیض زمانے کی قید سے برسے ہے شرق و غرب پہ یکساں ترا کرم
تو مشرقی نہ مغربی اے نورِ شش جہات تیرا وطن عرب ہے، نہ تیرا وطن عجم
تُو نے مجھے خرید لیا اِک نگہ کے ساتھ اب تو ہی تو ہے تیرے سوا میں ہوں کالعدم
ہر لحظہ بڑھ رہا ہے مرا تجھ سے پیار دیکھ سانسوں میں بس رہا ہے ترا عشق دم بدم
میری ہر ایک راہ تری سمت ہے رواں تیرے سوا کسی طرف اٹھتا نہیں قدم
اے کاش مجھ میں قوتِ پرواز ہو تو میں اڑتا ہوا بڑھوں، تری جانب سوئے حرم
تیرا ہی فیض ہے کوئی میری عطا نہیں ’’ایں چشمۂ رواں کہ بخلقِ خدا دِہم
جان و دلم فدائے جمال محمدؐ است
یک قطرۂ زِ بحر کمال محمدؐ است
خاکم نثار کوچۂ آلِ محمدؐ است‘‘

(کلام حضرت مرزا طاہر احمد خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ)

(اخبار احمدیہ جرمنی ستمبر 2024ء)

متعلقہ مضمون

  • ترے مکروں سے اَے جاہل! مرا نقصاں نہیں ہرگز

  • تیرے کرم نے پیارے یہ مہرباں بُلائے

  • آئے وہ دن کہ ہم جن کی چاہت میں

  • کیا عجب تو نے ہر اک ذرّہ میں رکھے ہیں خواص